ابھی حال ہی میں دنیا بھر میں 35 واں عالمی یوم آبادی
منایا گیا، جو اقوام متحدہ کی طرف سے 1990 میں عالمی آبادی کے مسائل کے
بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لئے طے کردہ ایک سالانہ ایونٹ ہے۔عالمی سطح پر
آبادی کے حوالے سے ایک بڑے ملک کے طور پر چین نے نوزائیدہ بچوں کی صحت کے
تحفظ کے لیے مسلسل کام کیا ہے جس کی وجہ سے پیدائشی نقائص کے باعث نوزائیدہ
بچوں کی اموات میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
پیدائشی نقائص سے وابستہ مختلف بیماریوں کی اقسام اور پیچیدہ پیتھوجینز کو
دیکھتے ہوئے ، ابتدائی روک تھام اور علاج شروع سے ہی خطرات کو کم کرنے کے
لئے اہم ہیں۔چینی حکام کے مطابق ملک میں پیدائشی نقائص کے لیے میڈیکل
اسکریننگ کی کوریج میں اضافہ دیکھا گیا ہے، حمل سے قبل جانچ اور حمل کی
اسکریننگ کے واقعات بالترتیب 96.9 فیصد اور 91.3 فیصد تک پہنچ گئے ہیں۔ملک
کے نیشنل ہیلتھ کمیشن (این ایچ سی) کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ
پیدائشی نقائص کی وجہ سے نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات اور پانچ سال سے کم
عمر کے بچوں کی شرح اموات دونوں میں گزشتہ پانچ سالوں میں 30 فیصد سے زیادہ
کی کمی آئی ہے۔
کمیشن کے مطابق، 2023 میں، دونوں گروپس میں عام اموات کی شرح بالترتیب 4.5
فی ایک ہزار اور 6.2 فی ایک ہزار رہ گئی، جو نوزائیدہ بچوں کی صحت میں
بہتری کی نشاندہی کرتی ہے۔پیدائشی نقائص والے نوزائیدہ بچوں کی جلد تشخیص
اور علاج کو یقینی بنانے کے لئے بھی کوششیں کی گئی ہیں ، جس میں موروثی
میٹابولک مرض فینیلکیٹونوریا کے لئے اسکریننگ خدمات کو فروغ دینا بھی شامل
ہے جو نشوونما کی کمزوری کا باعث بن سکتا ہے۔ اب یہ خدمات ملک بھر میں تمام
نوزائیدہ بچوں کے لئے دستیاب ہیں۔کمیشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر اس بیماری
میں مبتلا بچے وقت پر خاص دودھ پاؤڈر کا استعمال کریں تو یہ دماغی کمزوری
کو مؤثر طریقے سے دور کر سکتا ہے، جس سے زیادہ تر افراد ذہانت کی معمول کی
سطح تک پہنچ سکتے ہیں۔
مزید برآں، 2014 میں شروع کیے گئے ایک مرکزی عوامی فنڈ کے اقدام نے ملک بھر
میں پیدائشی نقائص کے شکار بچوں کو زیادہ مالی امداد فراہم کی ہے۔این ایچ
سی کی جانب سے اگست 2023 میں جاری کردہ پیدائشی نقائص کی روک تھام کے
منصوبے کے مطابق 2027 تک پیدائشی نقائص کی وجہ سے پانچ سال سے کم عمر کے
بچوں میں نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات 01 فی ہزار تک کم ہوجائے گی۔چین کی یہ
کوشش بھی ہے کہ آئندہ جامع اور قابل رسائی روک تھام کی خدمات کو وسعت دینے
پر توجہ مرکوز کی جائے جبکہ صحت مند بچوں کی پیدائش کو یقینی بنانے کے لئے
اس شعبے میں اہلکاروں کی تربیت کو مضبوط بنایا جائے گا۔
چین کے لیے بہبود آبادی کے حوالے سے یہ امر بھی قابل اطمینان ہے کہ حالیہ
برسوں کے دوران آبادی کی اوسط عمر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔اس ضمن میں
بہبود آبادی کی قومی حکمت عملی "صحت مند چین 2030" نے اوسط عمر کو 2015 میں
76.3 سال سے بڑھا کر 2030 میں 79 سال کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔14ویں پانچ
سالہ قومی صحت منصوبے کے تحت 2035 ء میں اوسط عمر کا ہدف بڑھا کر 80 سال کر
دیا گیا ہے اور چین میں رہنے والے افراد وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ متوقع عمر
کو بہتر بنانے کے ان قومی اہداف کو حاصل کیا جائے گا۔دیکھا جائے تو صحت مند
چین اقدام کے نفاذ کے بعد سے شاندار کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں ،ملک میں
صحت کے فروغ کی پالیسی کا نظام بنیادی طور پر قائم کیا گیا ہے ، صحت کے لیے
خطرات کا باعث بننے والے عوامل کو مؤثر طریقے سے کنٹرول کیا گیا ہے ، ہیلتھ
کیئر کی صلاحیت کے پورے لائف سائیکل کو نمایاں طور پر بہتر کیا گیا ہے ،
بڑے امراض پر مؤثر طریقے سے قابو پایا گیا ہے جبکہ صحت اور تندرستی کی
بہتری کے سلسلے میں تمام لوگوں کی شرکت کی شرح مسلسل بلند ہوتی جارہی ہے۔
|