کیا ہوا؟
کیا ہوا؟ کہ ہم بھول گئے کہ، ہمیں کس بات پر چیخنا اور رونا چاہیے؟
کیا ہوا کہ، ہم قدس کو بھول گئے۔
کیا ہوا کہ، ہمارے کمرے کی دیوار سے فلسطین کا نقشہ اُتر گیا۔
کیا ہوا کہ، ہم بھوک سے بلکتے بچوں کو بھول گئے۔
کیا ہوا کہ، ہم لمحہ بھر کے لئے ظلم سہنا بھول گئے۔
کیا ہوا کہ، ہم بے گھر بچوں کو بھول گئے۔
کیا ہوا کہ، آدھی رات کو جاگ کر اقوام متحدہ کو احتجاجی خط لکھ کرپھر سے سو
گئے۔
کیا ہوا کہ، پرجوش تقاریر اور بے ساختہ مارچ ختم ہوا۔
نارمل ہونے کو کیا ہوا؟ نارمل، نارمل، یہ سوچے بغیر کہ ہم نارمل نہیں ہو
سکتے۔
کیا ہوا کہ، ہمیں آرام سے سونے کی عادت ہو گئی؟ یہ سوچے بغیر کہ جب تک ہم
دنیا کے تمام مظلوموں کو ان کا حق نہیں دلوا دیتے ہم ایک رات بھی آرام سے
نہیں سو پائیں گے۔
کیا ہوا کہ، ہم دھیرے دھیرے چل پڑے اور آرام سے رہنے لگے۔ یہ سوچے بغیر کہ
ہمیں اپنی زندگی کے لئے دوڑنا ہے اور محنت کرنی ہے۔
کیا ہوا کہ، ہم اپنے نظریات کو بھول گئے۔ یہ سوچے بغیر کہ ہمیں اپنے نظریات
کے لئے خون بھی دینا چاہئیے۔
کیا ہوا کہ، آہستہ آہستہ ہم نارمل انسان بن گئے اور معمول کے مطابق زندگی
گزارنے لگے اور خواب دیکھنے لگے؟
کیا ہم نے کوئی ایسا گناہ کیا ہے؟ جس کی بھول کی اتنی بڑی سزا مل رہی ہے؟
|