انوکھا جرگہ

ایک وقت کا ذکر کسی جنگل میں جرگے کا اہتمام کیا گیا تھا یہ جرگہ اپنے آپ میں ایک نہایت منفرد اور انوکھا جرگہ تھا یوں تو عموماً جرگوں میں جنگل کے جانور کسی دوسرے جانور کی شکایت لیے آتے تھے لیکن آج کیا خاص تھا کہ اس جرگے کے آخری جملے تک پورا جنگل پریشان تھا دراصل آج کے جرگے میں مجرم تھا "انسان" اور اس جرگے کی خبر سن کر نا صرف جنگل کے جانور بلکہ آبی حیات بھی اپنی پریشانیاں لیے آئے تھے

شیر نے جرگے کا آغاز کیا تو سارے جانور چیخنے لگ گئے کے پہلے کس کو بولنے کا وقت دیا جائے شیر نے پھر دہاڑ لگائی اور کہا خاموش سب جانوروں کی طرح پیش آئیں سب سے پہلے موقع شارک کو دیا جاتا ہے شارک نے ابھی اپنی بات کہنا شروع ہی کی تھی کہ بندر نے کیلے کا چھلکا شارک کی جانب بھینکا شارک آگ بگولہ ہوئی اور بولی کہ میرا مسئلہ یہی ہے کہ انسان اس بندر کی طرح سمندر میں کچرا اور پلاسٹک پھینکتے ہیں جسکی وجہ سالانہ سینکڑوں جانوروں کو زندگی سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے

دوسرا موقع پانڈا کو دیا گیا کہ وہ اپنا مسئلہ جرگے کے سامنے رکھے پانڈا اپنے شکوے شکایت بادشاہ کو سنا رہا تھا کہ کس طرح انسان اس سے پیار تو کرتے ہیں لیکن ماحولیاتی آلودگی اور دیگر وجوہات کے باعث ہماری نسل خاتمے کی طرف جارہی ہے اور انسان اس پر خاموش ہیں اچانک بلی بولی کہ انسان اپنے شوق کی خاطر کچھ جانور پالتے ہیں لیکن وہ جانور اپنی صلاحیت کھو دیتے ہیں اور بعض انسان انکی دیکھ بھال درست انداز میں نہیں کرتے ہیں جس کی وجہ سے ہم جیسے جانور بھی قدرتی صلاحتوں سے محروم ہو جاتے ہیں

اب باری تھی چڑیا کی جو کھانستے ہوئے بولی بادشاہ سلامت انسانوں نے ہمیں بے گھر کردیا ہے درخت پر گھونسلہ بنتا ہے وہ کاٹ دیا جاتا ہے اور پھر فضائی آلودگی اتنی کہ سمجھ نہیں آتا کھانسے یا اڑان بھریں کچھ انسان درخت لگاتے بھی ہیں لیکن انکی تعداد بہت کم ہے

پھر شیر ایک جانور سے مخاطب ہوا اور کہا آپ کون ہیں میں نے آپکو پہچانا نہیں یہ ہاتھی تھا جو دکھ بھری آواز میں فریاد کرتا ہے کہ یہ ظالم انسان میرے دانت توڑکے لے گئے کہتے ہیں میرے دانت دکھانے کے اور کھانے کے اور ہیں لیکن کیا اس تکلیف میں مجھ سے کھانا کھایا جائے گا میں بہت کمزور ہوگیا ہوں

ایک کے بعد ایک مسئلہ سننے کے بعد شیر اس جرگے میں کچھ دن کا وقفہ کرتا ہے اور انسانوں کو یہ موقع دیا جاتا ہے کہ وہ اس وقفے میں جانوروں پر کیے گئے جانے یا انجانے میں اپنے مظالم کے بارے میں سوچیں

 

M. Haadi Waseem
About the Author: M. Haadi Waseem Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.