بہت کم ایسا ہوتا ہےکہ پانی کی پمپ مشین چل رہی ہو اور
لوگ بند کرنا بھول جائیں ، وجہ صاف ظاہر ہے کہ پمپ مشین کا اتنا شور ہوتا
ہےکہ لوگ بند کرنا نہیں بھولتے ، ایک پمپ مشین بنانے والے نے ایسی زبردست
بنائی ہے ، جو اتنی خاموش ہے کہ ایک تو کیا کروڑوں مشینیں بھی ایک ساتھ چل
رہی ہوں تو آواز پیدا نہ ہو ، یہ مشین ہمارے اندر کام کر رہی ہے ، یہ اللّہ
تعالیٰ کی زبردست تخلیق " دل " ہے ۔ دل ایک منٹ میں 72 بار اور ایک دن میں
ایک لاکھ پندرہ ہزار بار پمپ کر کے دو ہزار گیلن ( 7570 لیٹر) خون پمپ
کرتاہے ، سائنسدان کا ماننا ہے کہ دل جسم میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے ، ہم
سو جاتے ہیں لیکن دل نہیں سوتا ، دل چوبیس گھنٹے کام میں لگا ہوا ہے ، دل
اگر اپنا کام چھوڑ دے تو چلتا پھرتا انسان لمحوں میں موت کی آغوش میں چلا
جاتا ہے۔
عام بول چال میں دل سے متعلق کئی محاورے مشہور ہیں ، مثلاً دل آجانا ، دل
آزاری ، دل اُچاٹ ہونا، دل باغ باغ ہونا، دلبر، دل برداشتہ ، دل بھر آنا ،
دل بیٹھا جانا ، دل پر نقش ہونا، دل پگھلنا ، دل تھام لینا ، دل جلا، دل
جوئی ، دل چھلنی ، دل خراش، دل داری ، دل سوز ، دل شکستہ ، دل کا بادشاہ ،
دل کش، دل لگانا، دل میں آنا ، دل نشین، وغیرہ
جس طرح جسمانی زندگی کے لئے دل کو بنیادی حیثیت حاصل ہے اسی طرح روحانی
زندگی کی بقاء بھی دل سے وابستہ ہے ، اللّہ تعالیٰ کے نیک ، برگزیدہ بندے "
دل " پر محنت فرمایا کرتے ہیں ، دل میں اللّہ تعالیٰ سما جائیں ، اللّہ
تعالیٰ کی محبت پیدا ہو جائے ، طاعت کی سستی ختم ہو جائے اور گناہ کے تقاضے
کا مقابلہ کرنا آسان ہو جائے ، ذکر اللّہ سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہے
، ایسا سرور اور سکون ملتا ہے جو کہ بڑے بڑے بادشاہوں کو نصیب نہیں ہوتا ،
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللّٰہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ ولی اللہ کے
پاس ایسا دل ہے کہ اگر مغل بادشاہوں کو پتہ چل جائے تو فوج کشی کر کے اس دل
کو حاصل کرنے کی کوشش کرتے
جسمانی طور پر تو حکمرانوں کی عوام پر حکومت ہوتی ہے لیکن لوگو کے دلوں پر
اللّہ والوں کا راج ہوتا ہے ۔ دل کے مریض کے لئے ڈاکٹر دوا اور پرہیز بتاتے
ہیں اسی طرح روحانی بیماریوں کے لئے اللّہ والے ذکر ، اطاعت اللّہ و رسول
اور گناہوں سے پرہیز تلقین کرتے ہیں ، اگر جسمانی دل کا مریض دوا و پرہیز
نہ کرے تو موت ہے ، لیکن اگر دل کا روحانی مریض دوا اور پرہیز نہ کرے تو نہ
ختم ہونے والی زندگی میں پچھتاوا ہے ۔
روحانی مرض کا اثر جسم پر بھی پڑتا ہے ، دنیا میں سب سے زیادہ اموات امراض
قلب سے واقع ہوتیں ہیں اور سب سے زیادہ دوائیں گھبراہٹ ، مایوسی ، بے خوابی
وغیرہ کی بکتی ہیں ، جب کہ اللّہ والوں کی صحبت سے دل اللّہ تعالیٰ کی محبت
سے سرشار ہو جاتا ہے، ظاہری بڑی سے بڑی تکلیف بھی اسے اندر سے کمزور نہیں
ہونے دیتی ، حضرت عمران بن حصین کے بارے میں آتا ہے کہ 32 سال سے ایک پھوڑا
نکلا ہوا تھا جس کی وجہ سے کروٹ بھی نہیں لے سکتے تھے ، اس قدر تکلیف کے
باوجود چہرہ ہشاش بشاش رہتا ، اس کے برعکس اگر دل گناہوں کی وجہ سے سیاہ ہو
جائے تو ظاہری بڑی سے بڑی راحت بھی اسے بےچین رکھتی ہے ، حدیث شریف کا
مفہوم ہےکہ " آدمی کو اگر ایک وادی سونے کی مل جائے تو وہ دوسری کی تمنّا
کرتاہے ، اگر دو مل جائیں تو تیسری کی تمنّا کرتاہے ۔ آدمی کا پیٹ (قبر کی)
مٹی ہی بھرے گی"
اللّہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ
ہوا و حرص والا دل بدل دے
میرا غفلت میں ڈوبا دل بدل دے
بدل دے دل کی دنیا دل بدل دے
خدایا فضل فرما دل بدل دے
|