احباب ذئ وقار اآداب عرض۔۔۔۔ فرعون شداد نمرود کائینات کے
احمق اور بد نصیب ترین لوگ تھے جنہوں نے مالک حقیقی کے مقابلے میں آ کر
اپنی ابدی اور ہمیشہ کی نہ ختم ہونے والی زندگی اور عاقبت برباد کر ڈلی اور
کسی انسان کے لئیے ایسی بے نیل و مُ�رامی بہت ہی بڑی نا مُرادی اور بد
نصیبی ہے
وہ سب ایک ایسے گناہ کے مرتکب ہوئے جو کائینات میں اس سے پہلے اور بعد میں
کسی سے سرزد نہیں ہوا اس سب کے باوجود مین سمجھتا ہوں کہ شاید وہ مُنافق ہر
گز نہ تھے کیونکہ جو کچھ بھی انکے باطن میں تھا جو کچھ انکے ضمیر کی آواز
تھی انہوں نے کم از کم اسکا اظہار ببانگ دہل اور بر ملا تو کیا ،، یہی وجہ
ہے کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ انہوں نے وہی کہا جو محسوس کیا منافقعت ہر گز
نہ کی کیونکہ دل مین منافقعت رکھنے والے کسی بھی انسان کا مقام بُرائی میں
کافر سے بد تر ہے اور کسی کفر کی نسبت منافق انسان زیادہ بری دوزخ اور
زیادہ تلخ عذاب میں ہو گا پا کستان کے حالاے سمجھنے کے لئیے معروف ترکی
ڈرامہ ارطغرل میں منگول ،،،، سلجوقی حکومت اور بازطینیوں کی چالیں کو کوپیک
سعدتین کوپیک ) جیسے کرداروں کو دیکھ کر بخوبی ہو جاتا ہے اور اسکا ذکر نہ
بھی کیا جائے تو کم از کم مجھے یہ سمجھ ضرور لگ گئی ہے کہ تاریخ کی اس فلم
میں بحثیت ایک ملک کس مقام پر ہے اور اسکے کرتا دھرتا اس ڈرامہ کا کونسا
کردار پاکستان کے کرتا دھرتا وں پر عین فٹ بیٹھتا ہے
امریکہ کو پاکستانی اڈے نہ دینے پر اب سلیوٹلی ناٹ ) کا نعرہ مستانہ سوائے
ایک اآواز یا انفرادی طور پر ایک فرد کی جرات ایمانی کہ سکتے ہیں ہیں لیکن
اسکی حثیت بھی ایک اآواز کے سوا کچھ نہین جبکہ زمنی حقائق اسکے بالکل بالکل
اور بالکل ہی بر عکس ہوں
حقیقت یہ ہے کہ امریکہ چوہدری ہے اور ہم اسکے میراثی ہیں میراثی تو بہت
اعلی قسم کی ایک قوم ہے فصاحت و بلاغت عقل و دانش کی وارث یہ قوم ذھین و
فطین اور پر امن و شائستہ انسانوں کا ایک بڑا نفیس گروہ ہے جبکہ تاریخ سے
نا بلد ہم جاہل لوگوں نے اپنے تمام بے ہودہ و فرسودہ لظیفوں کے لئیے اس با
تمیز قوم کو ایسے ہی مختص کر دیا ہے جیسے چوہدریوں ملکوں اور راجوں کی عظمت
اور تزک احتشام کی دلیل پگڑی کو انگریزوں نے ہوٹل کے بہروں اور گیٹ کھولنے
والے چوکیداروں کی کے لئیے مختص کر دیا کے
ہماری ثقافت اور کلچر کی توہین اور ہماری تحقیر کی ہے لیکن کیا فرق پڑتا ہے
؟ ہم عقل و دانش کے اس مقام پر جھول رہے ہیں جہاں ہمیں یہ پتہ ہی نہیں کہ
کونسی بات میں ہماری تضحیک ہے اور کونسا فعل یا عمل ہماری شان اور روایات
اور قومی غیرت کے منافی ہے
سچ یہ ہے ،،،،،،،،،،،، کہ قائد اعظم کی کاوشوں مہر علی شاہ کی دعاوں اور
کلمے کے نام پر حاصل ہونے والا کعبے کیطرح ایک منفرد ایک پاکیزہ اور روحانی
مقام رکھنے والا ایک ایسا خطہ ہے جو نا عاقبت اندیشوں نا تجربہ کاروں
نالائقوں حریصوں اور دنیا داروں کے ہاتھوں اب امریکہ کی باقاعدہ ان ڈیکلئیر
ریاست نہیں بلکہ محض زمیں کا ایک ایسا ٹکڑا ہے جو امریکہ نے اپنے غُلاموں
کے ئیے وقتی طور پر مختص کر رکھا ہے
جس پر ہمیشہ عقل سے کوسوں دور بیٹھے لوگ حُکمرانی کرتے آ رہے ہیں جنہیں
اچھی انگلش بولنے تک سے معذور ہیں وہ اپنا موقف اور انسانوں کے حقوق کی بات
اپنے اآقاوں سے سینہ بہ سینہ فیض کے طریقے کی طرح پہنچائیں گے ؟
اور غُلاموں کا حقوق سے مطلب کیا ؟ اور غُلاموں کے کونسے حقوق ہوتے ہیں؟
اقبال نے کہا تھا ،،،، بھروسہ کر نہیں سکتے غُلاموں کی بصیرت پر،،،،،،،،
اگر غُلام نہ ہوں تو ایک مرد آزاد ایک مرد قلندر ایک سچا لیڈر تو سوائے خدا
کے کسی کے سامنے نہیں جھکتا یہاں ہم صحافیوں کی منت سماجت خوشامد سے اپنی
حکومتوں کو کامیاب کروانے کی کوشش کرتے ہیں ایک قابل شخص صحافیوں کا کیوں
محتاج ہو نہ صرف محتاج بلکہ انکے ہاتھوں بلیک میل ہونا ایک نالائق اور
نااہل شخص کو سونے کی کرسی پر بھی بتھا دیا جائے تو اسکا یہ شوق یہ پسند
اور یہ انتخاب ہی اسکی نا اہلی کا ثبوت ہے
مولائے روم حضرت جلال الدین رومی نے کہا تھا ہزار علمائے دین کے قت سے اتنا
نقصان نہیں ہوتا جتنا نقصان کسی نا اہل اور نا لائق کو حکمران بنانے سے
ہوتا ہے غُلاموں کی بصیرت کا یہ عالم ہے کہ ہزاروں میل دور امریکہ میں
بیٹھے ایک شخص جو اابھی امریکہ کا صدر بھی نہیں بنا پاکستان میں ہزاروں
پاکستانی لوگ دعا گو ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کا صدر بن جائے کیوں ؟
کہ وہ امریکہ کا صدر بن جائے تو عمران خان کو رہائی دلائے گا واہ واہ واہ
پھر کہتے ہو ہم اآزاد ہیں اور ظالمو اپنے معاملات آپس میں خود حل کرو
امریکہ کی مداخلت اور جارہ داری کے راستے تو آپ خود بناتے ہو دعوی آزادی
اور خود مختاری کا کرتے ہو غلامی کے بغیر جینے کا تصور ہی محال ہے تمہیں یہ
منافقعت نہیں تو اور کیا ہے؟
عمران خان ہی نہیں کسی پر بے جا ظلم و ستم نہیں ہونا چائیے چاہے وہ نواز
شریف ہو یا زرداری یا عمران خان اللہ بھی کسی کی طاقت سے بڑھکر کسی پر بوجھ
نہیں ڈالتا اقتدار و اختیار اس لئیے نہیں ہوتا کہ اسکے ساتھ مخالفین پر ظلم
کیا جائے
اقتدار اللہ کی خاص عطا اور بہت سخت اآزمائش ہے خدمت انسانیت کے ذریعے
انسان الللہ کا مقرب بھی بن سکتا ہے اور اسکا بے جا استعمال انسان کو دوزخ
کا ایندھن بنا دیتا ہے پچھلے ستر سالوں میں کم از کم مجھے انسانیت کی خدمت
کرنے والا کوئی حُکمرن نظر نہیں
فرعون شداد اور نمرود کا خپدائی دعوی ایک بہت ظالمانہ جاہلانہ اور نا عاقبت
اندیشانہ رویہ تھا در اصل انسان کو جب بھی قوت و اختیار ملتا ہے تو اسکی
پہلی خواہش ہی الہہ بننا ہوتی ہے
لوگوں پر شب و ستم اپنے سامنے دوسروں کو جھکا دیکھنا اپنے ارد گرد
خوشامدیوں کا ہجوم در اصل قوت کا اظہار ہے اور ہر قوت کا سر چشمہ تو اسکی
ذات ہے جو مالک حقیققی ہے
انسانوں کا ایسی قوت کا اظہار در اصل دعوی خُدائی ہے
فرعون شداد اور نمرود نے یہ دعوی برملا کیا تھا جبکہ ملک پاکستان میں عملا
ہر وہ شخص اس دعوے کا اظہار عملا کر رہا ہے جس کے پاس ذرا سا بھی حکومتی
اختیار ہے
اسغفر اللہ
|