ذہنی سکون اور مسرت کے لئے سب سے
زیادہ جو چیز مضرت رساں ہے وہ ہے بے چین ، متفکر اور غیر مطمئن مزاج ۔ایسا
مزاج ہمیشہ پریشانیوں ہی سے دوچاررہتاہے بہت سے لوگ کچھ اس انداز میں بد
مزاجی دکھاتے ہیں کہ گمان ہونے لگتا ہے کہ ان کے جسم پر کانٹے چھبنے نہ
لگیں ۔مزاج پر قابونہ ہونے کی وجہ سے اکثر بڑی بڑی پریشانیاں اٹھ کھڑی ہوتی
ہیں ۔ بھری محفل میں جھگڑاہوجاتا ہے ۔ رنگ میں بھنگ ہو جاتا ہے ۔زندگی ایک
ایسا سفر بن جاتی ہے جس میں ننگے پاﺅں کانٹوں کے فرش پر چلنا پڑتا ہے ۔
انسانی ذہن کچھ اس طرح سے بناہواہے کہ اسے غصہ اور بدکلامی پسند نہیں ہوتی
۔ نرمی کے آگے یہ پگھل جاتاہے ۔ جہاں ایک نرم لفظ کہااور غصہ کا فو
رہوابالکل اسی طرح جیسے آگ پر پانی ڈال دیں تو آگ بجھ جاتی ہے ۔ مہر بانی
کے ساتھ سلوک کرنے سے ہر دل میں جگہ پیداہو سکتی ہے ۔
خوش کلامی میں بڑا جادو ہے
ایک ماہر نفسیات نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے باتوں
باتوں میں مجھے بتایا کہ بھئی اس زندگی سے عاجز آگیا ہوں۔ اس زندگی کا کیا
حاصل‘ جدھر بھی جاتا ہوں میری ذات غیردلچسپ اور غیردلکش ہوتی ہے۔ مجھ سے
کوئی مخاطب نہیں ہوتا‘ کوئی مجھ سے ہمدردی یا محبت نہیں کرتا۔ میں نے ان سے
کہا آپ کسی شخص کی زندگی میں حصہ لیں‘ بظاہر وقتی طور پر آپ اس کے خوشی وغم
کے شریک نہیں ہوسکتے‘ لیکن جیسے جیسے آپ اس کے قریب ہونگے آپ دکھ درد کے
ساتھی بن جائیں گے اور ایسا ہونا فطری ہے۔ اس لیے یاد رکھیے ہر انسان
تنہائی سے نفرت کرتا ہے‘ اسے ساتھی کی تلاش ہوتی ہے اور سب کی خواہش ہوتی
ہے کہ کوئی ایسی ہستی دستیاب ہو جو اس کی زندگی سے دلچسپی اور اس کے غموں
کی مداوا بن سکے۔ ان کے آنسوئوں‘ آہوں‘ امیدوں میں شریک ہوسکے۔
آپ زیادہ سے زیادہ انسانوں سے اچھی اچھی باتیں کیجئے اور پھر کچھ عجب نہیں
کہ آپ دن بدن اپنے انداز گفتگو میں محاسن پیدا کرتے جائیں گے اور آپ کے
دوست بنتے جائیں گے اور اس انداز گفتگو سے آپ کے دکھ‘ درد‘ غم اور تنہائی
ختم ہوجائیں گی۔ انشاءاللہ |