چین اس وقت مزید جامع اصلاحات کے ذریعے چینی جدیدکاری کو
آگے بڑھا رہا ہے،لہذا ماہرین کے نزدیک ایک زیادہ موثر اور متحرک چینی معیشت
عالمی اقتصادی ترقی کا مزید مضبوط محرک بن جائے گی۔مستحکم معاشی اور سماجی
ترقی کے ساتھ ساتھ اپنے قومی گورننس سسٹم اور گورننس کی صلاحیت میں مسلسل
بہتری کے ذریعے چین نے عالمی معیشت میں تیزی پیدا کی ہے، عالمی گورننس میں
اپنے تجربے کا اشتراک کیا ہے اور بنی نوع انسان کے مستقبل کے لیے ان پٹ پیش
کیا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ جب سے چین نے اصلاحات کو جامع طور پر گہرا کرنے کی
شروعات کی ہیں ، اس نے مسلسل کئی سالوں سے عالمی اقتصادی ترقی میں اوسط
شراکت میں مسلسل پہلا مقام حاصل کیا ہے ، جس نے گروپ آف سیون (جی 7) ممالک
کی مشترکہ شراکت کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔یہی وجہ ہے چین اپنے جدت طرازی
کے ماحول کو بہتر بنانے، ادارہ جاتی میکانزم کو بہتر بنانے اور جامع گہری
اصلاحات کے ذریعے مارکیٹ کی زندگی کو متحرک کرنے کے لیے پرعزم ہے۔یہ نقطہ
نظر مختلف پیداواری وسائل کو نئی معیار کی پیداواری قوتوں کے شعبوں میں
منتقل کرتا ہے ، جو عالمی اقتصادی ترقی کے لئے ایک نیا انجن فراہم کرتا ہے۔
چین کے مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی ہی مثال لی جائے تو اس میں ایک
ایسے عالمی ترقیاتی فریم ورک کی تعمیر کے چین کے عزم کو اجاگر کیا گیا ہے
جو جامع اور متوازن، مربوط اور جامع ہو، جس میں باہمی تعاون اور مشترکہ
خوشحالی ہو، اور جامع اقتصادی گلوبلائزیشن کو فروغ دیا جائے جو سب کے لیے
فائدہ مند ہو۔دوسری جانب ،چین عالمی گورننس کے وژن پر کاربند ہے جس میں بات
چیت اور تعاون کے ذریعے مشترکہ ترقی شامل ہے،اسی تصور کی روشنی میں چین
عالمی گورننس سسٹم کی اصلاح اور تعمیر میں فعال طور پر شریک رہا ہے اور
قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے ۔اس ضمن میں چین کی جانب سے عالمی ترقیاتی
گورننس کو بہتر بنانے، عالمی سلامتی کی گورننس کو مضبوط بنانے اور عالمی
تہذیبی تبادلوں اور باہمی سیکھنے کو فروغ دینے کی کوششوں میں پیش کیے گئے
کچھ انیشی ایٹوز اور اقدامات دنیا کے سامنے پہلے ہی موجود ہیں۔
چین کی جانب سے پائیدار ترقی کو فروغ دینے کی کوششوں کا تذکرہ کیا جائے تو
اصلاحات کو وسیع پیمانے پر گہرا کرتے ہوئے، چین ماحولیات اور سبز ترقی کو
ترجیح دینے اور معاشی اور سماجی ترقی کی جامع سبز تبدیلی کو آگے بڑھانے کے
لئے پرعزم ہے۔چین کی قابل ذکر ماحولیاتی اور سبز ترقی کی کامیابیوں کو
عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے ، جس سے عالمی ماحولیاتی ترقی میں نئی تحریک
پیدا ہوئی ہے۔
چین کو اس بات کا سہرا بھی جاتا ہے کہ اس نے کامیابی کے ساتھ اپنی جدیدیت
کی راہ ہموار کی ہے جو مغرب سے مختلف ہے۔اس نے ایک بڑی آبادی، سب کے لئے
مشترکہ خوشحالی، مادی اور ثقافتی و اخلاقی ترقی، انسانیت اور فطرت کے
درمیان ہم آہنگی اور پرامن ترقی کی خصوصیت کے ساتھ چینی جدیدیت کو ترقی دی
ہے. چین ، چینی جدیدکاری کی منفرد خصوصیات اور فوائد کو اجاگر کرتا ہے اور
عالمی جدیدکاری کے لئے ایک نیا نقطہ نظر پیش کرتا ہے۔تاہم چین نے یہ بھی
واضح کیا ہے کہ اُس کی جدیدکاری پرامن ترقی کی جدیدکاری ہے ، چین کی ترقی
امن کے لئے ایک بڑھتی ہوئی قوت ہے اور دنیا میں استحکام کا ایک بڑھتا ہوا
عنصر ہے۔
اسی طرح انسانیت کو درپیش مشترکہ مسائل کے جواب میں چین نے بنی نوع انسان
کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کا تصور پیش کیا ہے۔ یہ تصور مساوات اور بقائے
باہمی کا ایک نیا نمونہ قائم کرتا ہے ، آج یہ تصور چینی اقدام سے بین
الاقوامی اتفاق رائے تک پھیل چکا ہے۔چینی قیادت ہمیشہ یہ واضح کرتی آئی ہے
کہ چین دنیا کو زیادہ کھلے پن اور شمولیت کے ساتھ گلے لگانے کو ہمیشہ تیار
ہے اور مثبت بات چیت کے ذریعے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرے
گا تاکہ زیادہ مستحکم، خوشحال اور ترقی پسند چین اور دنیا کی تعمیر کی جا
سکے۔
|