آزادی کیا ہوتی ہے، اس چمن میں ہمارا لہو بھی ہے

اس آزادی کی جدوجہد میں برصغیر کی کئی ریاست کے مسلمانوں کو اپنے اپنے علاقوں سے پاکستان بنے سے پہلے اور بعد میں لاکھوں کی تعداد میں اپنی جانیں وہ مال اسباب لوٹا کہ اپنے مُلک میں پاکستان میں قدم رکھا ان ہی قبیلوں میں برصغیر کا قبیلہ راجپوت میں سے ایک قبیلہ سرفہرست خانزادہ ( راجپوت ) ہے.

اس قبیلہ نے برصغیر میں پاکستان کی جدوجہد آزادی میں اور بعد پاکستان بننے کہ بعد پاکستان کی ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اس ہی قوم خانزادہ ( راجپوت )برادری کی ایک مختصر اور جامعہ تحریر آج کل کے نوجوانوں کے لیے ضروری ہے انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ہمارے بزرگوں نے پاکستان کی آزادی کے لیے کیا بیش بہا خون کا نزرانہ پیش کی اور اپنی بچیوں کی عزت پامال ہوتے ہوئے دیکھیں.

سلطانِ_ہند_فیروز_شاہ_تغلق ایک دن شاہی قافلے کے ہمراہ #راجستھان کے جنگلوں میں شکار کیلئے گئے دوران شکار سلطان پر شیر نے حملہ کر دیا
اس وقت سلطان کے ساتھ راجپوتوں میں سب سے اونچی ذات #جادو_بنسی_راجپوت اور بہادری کی علامت سمجھے جانے والے خاندان کے جدون راجا لکھن پال کے سپوت کنور سونپر پال بھی موجود تھے سلطان کی جان خطرے میں دیکھ کر سونپر پال نے شیر پر حملہ کیا شیر کو ہلاک کرکے سلطان کی جان بچائی

سلطان اس بہادر جوان سے بہت خوش ہوا اور "#خان" کا لقب دیا سلطان نے سونپر پال کو قبول اسلام کی دعوت بھی دی جسے کنور سونپر پال اور ان کے بھائی کنور سمر پال نے قبول کرلیا قبول اسلام کے بعد کنور سونپر پال کا نام "#بہادر_ناہر_خان" اور کنور سمر پال کا نام "چھجو خان" رکھا گیا

راجا_بہادر_ناہر_خان کی اولاد کو "#خانزادہ_راجپوت" کہا جاتا ہے یوں اس قوم کا ہر بجہ راجا کی اولاد ہے یعنی ہر فرد رائیل فیملی سے ہے، ایک راجپوت مسلمان راجا کے طور پر "خانزادہ راجپوت" قوم کے جد راجا بہادر ناہر خان نے 1372 عیسوی میں #الور فتح کیا اور 1527 عیسوی تک یعنی ڈیڑھ صدی سے زیادہ خانزادہ راجپوت قوم کے راجائوں #ریاستِ_میوات پر حکمرانی کی۔

خانزادہ راجپوت قوم کےآخری راجا #راجا_حسن_خان تھے وہ آخری دم تک لودھی خاندان کے وفادار رہے اور 1527 میں کھنوا میں محمد لودھی کے افغان سپاہیوں، اپنے مسلم راجپوت سپاہیوں یعنی خانزادہ راجپوت اور رانا سانگھا کے ہندو راجپوت کولیشن کے ہمراہ مغلوں کے خلاف لڑتے ہوئے شہید ہوئے

خانزادہ راجپوت قوم راجستھان، میوات کے جن شہروں قصبوں اور دیہاتوں میں مقیم رہے ان کی فہرست درج ذیل ہے تقسیم ہند کے وقت ریاست کے ہندوستان سے الحاق کے بعد اسلام پرست عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم قوم کی اکثریت نے ہجرت کی سنت کو اپنایا اپنے اجداد کی قبریں اپنا گھر بار لاکھوں ایکڑ زرعی اراضی کے ساتھ جانوں کی قربانی کی ایسی داستانیں رقم کیں جن کی مثال کم ہی ملتی ہے

جہاں ہندؤں اور سکھوں کے ہاتھوں قافلوں پر حملوں کی صورت میں شہادتوں کا سلسلہ رہا وہاں گاؤں جو کہ پورا کا پورا خانزادہ راجپوت گاؤں تھا اس گاؤں کے مرد عورتوں حتیٰ کہ بچوں اور بزرگوں کو بھی شہید کر دیا گیا پورا گاؤں مقتل گاہ بنادیا گیا ایک بھی فرد زندہ نہیں بچا پورے گاؤں میں ہر طرف صرف خون ہی خون تھا یہ قبیحہ عمل ہندو یا سکھ بلوائیوں نے نہیں بلکہ انڈین ملٹری نے کیا انشاء اللہ بھارت سے اس کا انتقال غزوہ ہند میں لیا جائے گا

راجہ بہادر ناہر خان خانزادہ راجپوت کی نسل جادو بنسی راجپوت جو کہ "#خانزادہ_راجپوت" کے نام سے مشہور ہے اپنے آباؤ اجداد سے لیکر قیام پاکستان تک میوات (راجھستان انڈیا) کے مندرجہ ذیل شہروں اور گاؤں میں رہتے تھے۔ قیام پاکستان کے بعد خانزادہ راجپوت برادری کی اکثریت پاکستان آگئی تھی۔ جن میں بیشتر انڈین شہر و گاؤں سے ہجرت کرکے اپنے مُلک اسلامی جمہوریہ پاکستان میں آگئی تھیں یہ شہر اور گاؤں کے نام سے آج کل یہ پاکستان میں ان ہی شہر و گاؤں کی شناخت یعنی نام سے پہچانی اور جانی چاہتی ہے. ان شہر و گاؤں کے نام یہ ہیں.

الور، گڑ گاؤاں . نوح، تجارہ ،شاہ آباد، فیروز پور جھرکا، سوراواس، علمدیکا، کوٹ قاسم، ریواڑی، جے پور .جھجھر، نارنول، بڈسرہ, چوکی، بہرام پور، میرپور، گودل، کوٹلہ، عالم پور، نظام پور، اولٹیہ، سانٹھاواڑی بسئی خانزادہ، پنگواں، جھمراٹ، محمد نگر، کھیڑلا دھولیسٹ ، بہادر پور بجھیڑہ ، بہادر پور، بالیٹہ، بہروز، موج پور، کھلورہ، تیہڑ پور، ڈیر. کھٹومر، حاجی پور، ڈڈیکر، تولاہیڑی، مونگانہ، علاول پور، خلیل پور، مبارک پور، ملک پور، نو گاؤں، کلاں رلاونڈی، مال پور، برواڑہ، کھیڑلی،چلاس پور، سینتلی، رام گڑھ، دوڑولی، بوبک ہیڑہ ، سرولی، دورالہ دمدمہ، گھرول، سرہٹہ، جھوانہ، بھمبھورہ، خیرتل ، جھڑجھیلا، ہرسولی ، اسماعیل پور دائی کا، فتح آباد بھنڈوسی، کل گاؤں موسے پور، اودے پور ،خضر پور، گوتولی ، پاٹن، بینگن ہیڑی ، نوگاں خرد، ڈھاکی، بلاس پور، ملک پور، علی نگر، گھساولی، بہرادت، بھوج پور، پہاڑی، کھویا اوندھن، کاماں، نظام نگر، بھرت پور، اندور، دھولی پہاڑی، پھنچولہ . گندھولہ، ماچھورلی ، اوداکا ، بادشاہ پور،بڑوجی، پلڑی، بینواں . ڈوڈا ہیڑی، نلہ ، مانڈی کھیڑہ، پٹاکپور، ہرنول، کلنیجر، .ٹائیں،ہتھین. گھاگھس ، حصار، مارکپور، للاونڈی . ڈونگی .بڑودہ میو، دھولی دوب . بھٹ کول. حسن پور . ہرسانہ .ساکرس . کرہڑہ، اوجینہ. نانگل، راولی، ناہر بھاولی، ایسن پور، میلاداس، گھاسیڑہ، اینچواڑی ،تھانہ کھوڑ ، سول کھر. بسوہ، دکھورہ. ہوڈل
 

انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ: 2 Articles with 475 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.