اولاد ہماری کمزوری یا طاقت

پی آئی اے میں ملازمت کے باعث کراچی منتقل ہونے کے بعد جہاں لڑکے دوست ہؤا کرتے تھے وہیں ننھیال و ددھیال کےتقریباًہر گھرکا تین ماہ میں دورہ ضرور ہؤا کرتا کیونکہ بچپن مشترکہ خاندانی نظام میں گزرا جس میں نانا، نانی اور پانچ ماموں کے گھرانے شامل تھے۔نانی اماں کو کبھی ایک ماموں سے بہت خوش تو دوسرے سے نالاں، کبھی دوسرے سے بہت خوش اور تیسرے سے نالاں دیکھ کر پوچھتا کہ "ایسا کیوں کرتی ہیں آپ؟' تو جواب میں کہتیں "تمہارے پانچوں ماموں میری سگی اولادیں ہیں، پانچوں کو میں نے ہی پال پوس کر جوان کیا لیکن جیسے پانچوں انگلیاں برابر نہیں، ایسے ہی ان سب میں بھی فرق ہے اور ہر کسی کا رویہ الگ ہوتا ہے حالانکہ سب کی تربیت بھی میں نے ہی کی ہے" ۔ میں خاموش ہو جاتا کیونکہ اس سے زیادہ نہ میرے پاس عقل تھی اور نہ ہی تجربہ۔
پی آئی اے میں ملازمت کے باعث کراچی منتقل ہونے کے بعد جہاں لڑکے دوست ہؤا کرتے تھے وہیں ننھیال و ددھیال کےتقریباًہر گھرکا تین ماہ میں دورہ ضرور ہؤا کرتا کیونکہ بچپن مشترکہ خاندانی نظام میں گزرا جس میں نانا، نانی اور پانچ ماموں کے گھرانے شامل تھے۔نانی اماں کو کبھی ایک ماموں سے بہت خوش تو دوسرے سے نالاں، کبھی دوسرے سے بہت خوش اور تیسرے سے نالاں دیکھ کر پوچھتا کہ "ایسا کیوں کرتی ہیں آپ؟' تو جواب میں کہتیں "تمہارے پانچوں ماموں میری سگی اولادیں ہیں، پانچوں کو میں نے ہی پال پوس کر جوان کیا لیکن جیسے پانچوں انگلیاں برابر نہیں، ایسے ہی ان سب میں بھی فرق ہے اور ہر کسی کا رویہ الگ ہوتا ہے حالانکہ سب کی تربیت بھی میں نے ہی کی ہے" ۔ میں خاموش ہو جاتا کیونکہ اس سے زیادہ نہ میرے پاس عقل تھی اور نہ ہی تجربہ۔
اب جب اونٹ آیا پہاڑ کے نیچے کے مصداق اپنے بچے جوان ہوئے تو نانی اماں نہ صرف یاد آتی ہیں بلکہ میں اپنے تین نواسوں اور ایک پوتی کے ہوتے ہوئے اپنے ہی بچوں کی نانی اماں کا کردار اکثر و بیشتر نبھاتا ہوں جس پر نہ صرف شرمندگی کا احساس ہوتا ہے بلکہ اپنی تمام تر کاوشوں کے باوجود اپنا امتیازی طرز عمل درست نہیں رکھ پاتا کیونکہ میری بھی چاروں انگلیاں برابر نہیں شاید، حالانکہ چاروں میرے سگے بچے ہیں اور میں نے ہی ان کو پال پوس کر جوان کیا ہے۔البتّیٰ مجھ میں اور میری نانی اماں میں ایک قدرِ مشترک ہے ، وہ یہ کہ میرے نانا ابّا کا اس وقت انتقال ہؤا جب میں دس سال کا تھا، اس کے بعد نانی اماں نے واحد والدین کی حیثیت سے ماموؤں کی تربیت کی جب کہ میری سب سے چھوٹی بیٹی سولہ سال کی تھی جب میری بیوی کا انتقال ہؤا اور میں واحد والدین بنا جو کہ آج تک ہوں۔ گویا جب تک ماں اور باپ دونوں مشترکہ طور پر بچوں کی تربیت نہ کریں توکوئی نہ کوئی کسر رہ جاتی ہے جس کا کسی طرح ازالہ ممکن ہی نہیں۔
Syed Musarrat Ali
About the Author: Syed Musarrat Ali Read More Articles by Syed Musarrat Ali: 129 Articles with 124340 views Basically Aeronautical Engineer and retired after 41 years as Senior Instructor Management Training PIA. Presently Consulting Editor Pakistan Times Ma.. View More