معاشرتی دباؤ اور پاکستانی عوام

ہم روز بہ روز ترقی کی جگہ پیچھے جا رہے ہیں۔ غور و فکر کی نہایت ضرورت ہے۔آخر اظہار رائے پر پابندی کیوں؟

یوں دیکھا جاۓ تو ہم کسی سے مہارت میں کم نہیں ہیں۔ تعلیم ہو یا کھیل کھود ہماری عوام ہمیشہ سب سے آگے رہی۔ بشرط کہ ناقص سہولیات کا بہانا بناتا، محرومیوں کو اک طرف رکھ کر تعلیم پر توجہ دی۔ لیکن اس معاشرے نے کبھی اس کا ساتھ نہیں دیا۔ ہر ممکن کوشش کرتا رہا کہ نوجوان نسل کو پیچھے دکھیل دے۔ کبھی دیکھو تو غربت کی صورت میں۔ کبھی بے جا طنز کو صورت میں۔ کبھی جھوٹے اور بے بنیاد الزامات میں۔ اور کبھی خود کو غیر محفوظ پانے کی صورت میں۔
ہماری عوام ہر وقت دباؤ کا شکار رہی۔ اوپر سے بڑھتی ہوئ مہنگائ نوجوانوں کیلئے زہر بن کر آئ۔ پھر تو کہتے کہ سماجی میڈیا کی وجہ سے دباؤ ہوتا ہے لیکن جب ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ انسان گھر کی کفالت نہ کر پاۓ تو کیسا محسوس ہوگا۔
یوں کہنا غلط نہیں کہ آج کی تعلیم ہمارے نسلوں کو تباہ کر رہی ہے۔ بلکہ وقت ذرائع کرنے اور منافع کمانے والے ادارے بن چکے ہیں۔
اگر دیکھا جاۓ تو ہمارے معاشرے کے رول موڑلز کیسے ہیں
تو آپ کو سب سماجی میڈیا میں مل جاینگے ۔
جب کوئ اظہار آزادی کرے تو اسے لبرل کہ کر مزاق اڑایا جاتا ہے۔
آخر کیوں انسان اس معاشرے میں اپنے احساسات کا اظہار نہیں کر سکتا۔ آخر کیوں اسے ۱۰ بار بولنے کیلے سوچنا پڑھتا ہے۔
یہ سب اس وقت ممکن ہے جب ہر فرد کا احترام اور عزت ہوگی۔
طبقاتی نظام کے عروج والے دور میں محض وہ خود کو ایک انسان اور باشندہ سمجھے۔
اب سہی وقت ہے کہ ہم سوچیں کہ ہماری نہی نسل کس طرف اپنے قدم رکھے گی۔ یہ وقت ہے ٹیکنالوجی کا، خوش مزاجی کا اور سب سے بڑھ کر ایک دوسرے کو پرداشت کرنے کا۔ لیکن یہ سب سے پہلے ہمیں اپنی زات سے اہمانداری شروع کرنی ہوگی۔
امید ہے ایک دن ہم اور ملک اپنی تمام معاشرتی مسائل کو حل کی جانب لاۓ گا۔
 

S A Kareem shah
About the Author: S A Kareem shah Read More Articles by S A Kareem shah: 4 Articles with 6645 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.