آج کل ایک چیز جو ہمارے معاشرے میں بہت زیادہ ہے وہ یہ کہ
بہت سے مرد حضرات اپنی بیویوں کو نوکرانی بناکر رکھتے ہیں شخصیت کے وقار کے
ساتھ مرد اپنی مردانگی رکھے بہت اچھی بات ہے اللہ رب العزت نے اس کو بڑا
بنایا ہے لیکن دوسروں کو بلا وجہ تنگ کر کے رکھنا یہ بات بہت غلط ہے یہاں
سوچ کا فرق ہے کہ تربیت کرنے والی کو آپ نے کیا بنا کر رکھا ہے؟
ایک مرد تو وہ ہے جو خود کو حاکم بنا کر رکھتا ہے اور بیوی کو اپنے پاؤں کی
جوتی بنا کر رکھتا ہے نوکرانی سمجھتا ہے اس کو وہ ماحول نہیں دیتا کہ وہ
اپنی اولاد کی تربیت کر سکے اور خود بھی اپنے اولاد کو وقت نہیں دیتا جبکہ
اس کا رویہ یہ ہوتا ہے کہ جب بچے سے کوئی غلطی ہو جائے تو سب سے پہلے بیوی
ہی کو ڈانٹنا شروع کردیتا ہے کہ تم نے یہ کیسی تربیت کی ہے.
دوسرا مرد وہ ہے جو اپنی بیوی کو عزت دیتا ہے محبت دیتا ہے وقار دیتا ہے
نوکرانی نہیں بلکہ رانی بنا کر رکھتا ہے خود بھی اپنے بیوی بچوں کو وقت
دیتا ہے اپنی اولاد کو تربیت کرنے والا ماحول دیتا ہے بچے سے کوئی غلطی
ہوتی ہے تو اس پر دونوں بیٹھ کر سوچتے ہیں۔ اور آئندہ کے لیے احتیاط کرنے
کا وعدہ کرتے ہیں .
دونوں میں فرق یہ ہے کہ پہلے والے میں آپ کی اولاد کی تربیت نوکرانی کر رہی
تھی جبکہ دوسرے میں آپ کی اولاد کی تربیت مہارانی کر رہی ہے تو بچے کی
تربیت بھی نوکرانی یا مہارانی والی ہوگی۔ اب آگے یہ ہمارا کردار ہے کہ ہم
کیا چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد کی تربیت کون کرے نوکرانی یا مہارانی۔
مگر افسوس!!
آج ہماری اولاد کی تربیت سوشل میڈیا کر رہا ہے۔
انٹرنیٹ ویڈیو گیم ٹی وی کارٹون میوزک موبائل فون کر رہے ہیں.
ان سب کی وجہ کیونکہ
ہمارے پاس اپنی اولاد کے لیے وقت نہیں ہے کیونکہ گھر کا ہر فرد پیسے کی
بھاگ دوڑ میں لگا ہوا ہے. شروع سے ہی بچوں کی تربیت میں ہی دین سے دوری
ہمیں ہماری بنیاد سے ہٹایا جارہا ہے وہ لوگ پوری طاقت لگا رہے ہیں وقت
لگارہے ہیں ہمارے بچوں کو دین سے دور کرنے کے لیے لیکن افسوس کہ ہمارے پاس
وقت نہیں ہے کہ ہم ان چالوں کو سمجھ سکیں اور اپنی اولاد کی تربیت اپنے دین
اپنے کلچرز اپنی تہذیب کے مطابق کرسکیں۔ اگر ہم نے اس ہی طرح اپنے بچوں کو
میڈیا اور دیکر الیکٹرونک زرائع پر اپنے بچوں کو چھوڑدیا تو ایک دن یہی بچے
اپنی تہذیب ، اپنے کلچرز، اپنے مذہب اور اپنی دیگر کلچرز ویلیو سے دور ہوکر
اس طرح کی ضرب المثل ( کوا چلا ہنس کی چال اپنی بھی بھول گیا)
اللہ رب العزت!
سے یہی التجا و دُعا ہے کہ ہمیں اپنی اولاد کی صحیح تربیت کرنے کی توفیق
عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین
|