میں نے شفا بھیج دی ڈھونڈنا تمہارا کام ہے
(Syed Musarrat Ali, Karachi)
سورہ اسراء کی آیت نمبر 82: وَ نُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا هُوَ شِفَآءٌ وَّ رَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ:اور ہم قرآن میں وہ چیز اتارتے ہیں جو ایمان والوں کے لیے شفا اور رحمت ہے۔ قرآنِ مجید میں جسمانی امراض کی بھی شفا موجود ہے: یاد رہے کہ قرآنِ کریم کی حقیقی شفا تو روحانی امراض سے ہے لیکن جسمانی امراض کی بھی اس میں شفا موجود ہے اور سرکارِ دوعالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اَقوال و اَفعال سے ثابت ہے۔
|
|
|
پی آئی اے کے کیپٹن خالد |
|
سورہ اسراء کی آیت نمبر 82: وَ نُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا هُوَ شِفَآءٌ وَّ رَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ:اور ہم قرآن میں وہ چیز اتارتے ہیں جو ایمان والوں کے لیے شفا اور رحمت ہے۔ قرآنِ مجید میں جسمانی امراض کی بھی شفا موجود ہے: یاد رہے کہ قرآنِ کریم کی حقیقی شفا تو روحانی امراض سے ہے لیکن جسمانی امراض کی بھی اس میں شفا موجود ہے اور سرکارِ دوعالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اَقوال و اَفعال سے ثابت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں باطنی امراض کی بھی شفاء اتاری ہے۔ جن میں مستقبل کا بے پناہ خوف، مایوسی اور ایسے ان گنت امراض جو ہماری زندگیوں میں بے سکونی پیدا کرتے ہیں مستقبل کا خوف اور مایوسی اللہ تعالیٰ پر توکل کی غیر موجودگی سے آتا ہے ۔یہ امراض نہ صرف ہماری مثبت توانائی کو ضائع کرتے ہیں بلکہ ہمارے اردگرد موجود لوگوں کو بھی متاثر کرتے ہیں۔20 ستمبر 1980 کو والد صاحب کے اچانک انتقال سے شدید صدمے کے باعث میرا ذہنی نظام بگڑ گیا جسے عُرفِ عام میں اعصابی نظام کہتے ہیں اور انگریزی میں "نروس بریک ڈاؤن"۔ پی آئی اے میں ملازمت اور عہدے کی مناسبت سے علاج کی اعلیٰ ترین سہولت حاصل تھی، تاہم ڈاکٹری علاج (ایلوپیتھی) سے شفا کے بجائے دواؤں کے سائیڈ ایفیکٹس نے صورتِ حال گھمبیر کردی تو یار دوست ہومیوپیتھک طریقہ علاج کی جانب لے گئے جس سے باقی امراض کو تو شفا ملی لیکن ایک مرض جوں کا توں قائم رہا اور وہ تھا ہوائی جہاز میں بیٹھ کر سفر کے دوران جہاز کے زمین پر گر جانے کا خوف۔پی آئی میں ائیرکرافٹ انجینئر جو ہر جہاز کو محفوظ ترین پرواز مہیا کرنے والے آٹومیٹک فلائٹ کنٹرول سسٹم کا 17 سالہ تجربہ رکھتا ہو وہ ایک روز کراچی سے لندن جانے والی پرواز پر مزید ٹریننگ حاصل کرنےکے لئے جہاز کے اندر بیٹھ چکا ہو، دروازے بند ہو چکے ہوں، انجن اسٹارٹ ہو چکے ہوں ، کپتان جہاز کے اڑانے کا اعلان کر چکا ہو ، جہاز آہستہ آہستہ رن وے پر چل پڑا ہو اور وہ ائیرکرافٹ انجینئر ایک دم جہاز کو روکنے ، اپنی کیفیت خراب ہونے کا شور مچاتے ہوئے اپنا شناختی کارڈ لہراتا ہؤا کاک پٹ میں داخل ہو کر کپتان سے کہے "جہاز روک دو ، مجھے نیچے اترنا ہے"۔ کیپٹن اور فرسٹ آفیسر کے درمیان تھوڑی سی تکرار کے بعد کپتان کے حکم پر جہاز روک کر انجینئر کو اتار دیا جائے تو سوچئے وہ ایک انٹرنیشنل ائرلائن کا ملازم پوری دنیا میں کتنی شہرت حاصل کر لے گا؟ قصہ مختصر ، اپنے تمام پی آئی اے کے ساتھیوں اور انتظامیہ کی بے پناہ ہمدردیوں کے باعث ایک مرتبہ پھر اپنے مرض کی شفا ڈھونڈتا ہؤا پی آئی اے کے کپتان کیپٹن خالد صاحب کی رہائش گاہ پہنچا، جہاں بیسیوں لوگ باہر لان میں بیٹھےان سے دَم کروانے کے لئے انتظار میں بیٹھے تھے۔ کپتان صاحب نیویارک سے واپس پہنچنے کے بعد اندر نماز ادا کر رہے تھے۔غرض یہ کہ ان سے دَم کروانے کے بعد میری زندگی پہلے کی طرح اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہو گئی، الحمدُ للہ۔
|