قرآنِ مجید میں جسمانی امراض کی بھی شفا موجود ہے

جولائی 1990 میں مجھے دِل کی تکلیف ہوئی تو پی آئی اے کی جانب سے اُس وقت کے پاکستان کے بہترین ڈاکٹروں نےمیرا علاج شروع کر دیا لیکن خاطر خواہ نتائج سامنے نہ آنے پر 2 دسمبر 1990 کو اوپن ہارٹ سرجری کے ذریعے چار بائی پاس لگا دئیے گئے۔بدقسمتی سے آپریشن کے بائیس روز بعد ہی دل کا دورہ پڑا اور دل پچیس فیصدناکارہ ہو گیا۔ اس کے بعد چار سال لگاتار گہری نیند کے دوران چار مرتبہ دورہ کے باعث نیندسے اُٹھ گیا ، اللہ مجھے بچاتا رہا ۔1997 میں دورہ پڑنے پرڈاکٹر نے انجیوگرافی ٹیسٹ کا کہا جو خالی پیٹ کیا جاتا ہے لیکن غلطی سے مجھے ناشتہ دے دیا گیا جسے میں نے ڈاکٹر کی جانب سے سمجھ کر کھا لیالہٰذا ٹیسٹ ایک ہفتہ ملتوی ہونے پر مجھے گھر جانے کی اجازت مل گئی۔ دوستوں نے مشورہ دیا کہ اس دوران ایک حکیم صاحب کو دکھا دیں جو ہر مرض کا علاج کرنے میں مشہور ہیں۔

(حکیم قاضی مشتاق احمد صاحب کی گوگل سے لی گئی تصویر)

جولائی 1990 میں مجھے دِل کی تکلیف ہوئی تو پی آئی اے کی جانب سے اُس وقت کے پاکستان کے بہترین ڈاکٹروں نےمیرا علاج شروع کر دیا لیکن خاطر خواہ نتائج سامنے نہ آنے پر 2 دسمبر 1990 کو اوپن ہارٹ سرجری کے ذریعے چار بائی پاس لگا دئیے گئے۔بدقسمتی سے آپریشن کے بائیس روز بعد ہی دل کا دورہ پڑا اور دل پچیس فیصدناکارہ ہو گیا۔ اس کے بعد چار سال لگاتار گہری نیند کے دوران چار مرتبہ دورہ کے باعث نیندسے اُٹھ گیا ، اللہ مجھے بچاتا رہا ۔1997 میں دورہ پڑنے پرڈاکٹر نے انجیوگرافی ٹیسٹ کا کہا جو خالی پیٹ کیا جاتا ہے لیکن غلطی سے مجھے ناشتہ دے دیا گیا جسے میں نے ڈاکٹر کی جانب سے سمجھ کر کھا لیالہٰذا ٹیسٹ ایک ہفتہ ملتوی ہونے پر مجھے گھر جانے کی اجازت مل گئی۔ دوستوں نے مشورہ دیا کہ اس دوران ایک حکیم صاحب کو دکھا دیں جو ہر مرض کا علاج کرنے میں مشہور ہیں۔

پی آئی اے کے متعدد ساتھیوں کے کہنے کے باوجود میرا دل حکیم صاحب کے علاج کے لئے نہ مانا لیکن ایک دن ایک غیر مسلم مینٹیننس منیجر نے بتایا کہ وہ حکیم صاحب کے پاس گئے اور نہ صرف ان کی شخصیت سے متاثر ہوئے بلکہ محض نبض پکڑ کر ان کے مرض کی بھی نشاندہی کردی جو کہ ان کو بتایا بھی نہ گیا۔ان کے روایتی علاج سے مرض میں خاطر خواہ افاقہ بھی ہورہا ہے۔ ان کا یہ قصہ سن کر میں نے بھی حکیم صاحب کے علاج کا فیصلہ کیا ۔ 1998 میں حکیم صاحب کی عمر103 سال تھی جب میراتین ماہ علاج کیا جس دوران دل کی تکلیف ایک بار بھی نہ ہوئی اور جب میں اپنے آپ کو مکمل صحت مند محسوس کرنے لگا تو علاج چھوڑ دیا۔ 2010 میں یعنی بارہ سال بعد مارننگ واک کے دوران سینے میں درد کی شکایت کے بعد تفصیلی تفتیش کے نتیجہ میں ایک اور آپریشن کروانے کا فیصلہ کرنا پڑاکیونکہ حکیم قاضی مشتاق احمد صاحب کی جگہ ان کا نواسہ بیٹھا تھا۔گویا حکیم صاحب کے محض تین ماہ کے علاج کے ذریعے بارہ سال تندرستی کے ساتھ زندگی گزری الحمدُللہ۔
ایک برگزیدہ ہستی کے کچھ پڑھ کر مریض کے اوپر پھونک مار کر شفا حاصل ہو جانے سے نہ صرف میرا اللہ کے کلام پر ایمان پختہ ہؤا بلکہ دواخانے کے باہر سالوں سےمتعدد امراض سے شفا پانے والوں کی عقیدت سے بھرپور روزآنہ حاضری اس بات کا ثبوت ہے کہ قرآنِ مجید میں جسمانی امراض کی بھی شفا موجود ہے۔الحمدُللہ
Syed Musarrat Ali
About the Author: Syed Musarrat Ali Read More Articles by Syed Musarrat Ali: 186 Articles with 151804 views Basically Aeronautical Engineer and retired after 41 years as Senior Instructor Management Training PIA. Presently Consulting Editor Pakistan Times Ma.. View More