معذوری کو مجبوری نہ بنائیں

چین کے صوبہ حوبے میں اسٹیم بن فروخت کرنے والی ایک "خاموش دکان" نہ صرف اپنے ذائقہ دار کھانوں بلکہ اپنے مالکان کے باعث بھی انتہائی شہرت رکھتی ہے۔ کیونکہ دکان کے مالکان مختلف جسمانی معذریوں کا شکار نوجوان ہیں۔ زے جیانگ شہر میں واقع یہ دکان مقامی شہریوں اور یہاں تک کہ پڑوسی شہروں کے لوگوں میں بھی مقبول ہے۔یہاں آنے والے اکثر گاہک کہتے ہیں کہ وہ یہاں کئی مرتبہ آ چکے ہیں کیونکہ یہاں اسٹیم بن مزیدار ہیں۔ یہ اسٹیم بن خاص افراد تیار کرتے ہیں اور وہ اپنے کام پر زیادہ توجہ دیتے ہیں۔اس دکان کو چلانے والے تمام نوجوان قوت سماعت، گویائی یا پھر کسی ذہنی معذوری کا شکار ہیں۔ ان کے استاد اور مقامی اسپیشل ایجوکیشن اسکول کے نائب صدر چاؤ یان چھنگ کا شکریہ کہ جن کی بدولت نوجوانوں نے اپنا کاروبار شروع کیا اور عام لوگوں کی طرح معمول کی زندگی گزار سکتے ہیں۔دس سال پہلے چاؤ نے اپنے اسکول گریجویٹس کے روزگار کے بارے میں کیے گئے ایک سروے میں پایا تھا کہ 50 سال سے زیادہ عمر کے طالب علموں میں سے 10 سے بھی کم خود کو سہارا دے سکتے ہیں۔ اُس وقت، وہ ان کی خاطر کچھ کرنے کے لئے پرعزم تھے۔

چاؤ اس حوالے سے کہتے ہیں کہ کئی سال پہلے، وہ ایک بچے کے گھر گئے۔ ماں نے ایک کپ پانی مجھے دیا، اور پھر کچھ نہیں کہا، لیکن بس میرے پاس بیٹھ گئی اور رونے لگی۔ اس نے مجھے امید کی نگاہ سے دیکھا، اس امید کے ساتھ ہم اُس کے بچے کو کچھ تبدیلیاں لانے میں مدد کریں گے۔2018 میں ، جب ان کے اسکول میں پیشہ ورانہ تعلیم کے کورسز شامل کیے گئے ، تو چاو نے مارکیٹ ریسرچ کی روشنی میں اسٹیم بن بنانے کے کاروبار پر توجہ مرکوز کرنا شروع کردی۔چاو کے خیال میں یہ مشقت طلب کام ہے، کیوں کہ نوجوانوں کو روزانہ جلدی اٹھنا پڑتا ہے، اور طویل عرصے تک یہی معمول رہتا ہے ۔ عام نوجوان شاید ایسا کرنے کے لئے تیار نہیں ہوں گے ، اور بہت سارے حریف نہیں ہوں گے۔ان کی رہنمائی اور ان کے طالب علموں کی مسلسل مشق کے ساتھ، اگلے سال مئی میں دکان کھولی گئی۔

اسکول کے اساتذہ نے چھٹیوں کے دوران رضاکارانہ طور پر مدد کی پیش کش کی، اور اسکول میں بچوں کے بہت سے والدین بھی یہ خبر سننے کے بعد مدد کے لئے آئے۔ ریستوراں کھلنے کے بعد پہلے دو دنوں میں اتنے گاہک نہیں تھے جبکہ تیسرے دن کے بعد مزید لوگ آنا شروع ہو گئے۔ بعد میں احساس ہوا کہ اس کی وجہ یہ تھی کہ ارد گرد کے کچھ پرجوش دوستوں نے اپنے دوستوں کے حلقوں میں ریستوراں کو فروغ دیا۔
وبائی صورتحال کے باعث اگلے سال دکان بند کردی گئی ، اور کچھ ریستوراں چاو کے معذور طلباء کو فارغ التحصیل ہونے کے بعد ملازمت دینے کے لئے تیار تھے ۔اس دوران ان معذور طالب علموں کے لیے ایک ساتھ کاروبار شروع کرنے میں مدد کا خیال آیا، اور پھر خود ایک کمپنی قائم کی گئی. چاؤ نے ان کے کاروبار کو جاری رکھنے اور زیادہ باوقار زندگی گزارنے میں بھرپور مدد کی۔موجودہ دکان 2022 میں کھولی گئی، جہاں یہ نوجوان اپنی زندگی کی قدر و قیمت تلاش کرتے ہیں۔ دکان کے عملے کے ایک رکن کے والد بتاتے ہیں کہ اُن کا بچہ اب دوسروں کو اپنے کام کے بارے میں بتاتا ہے ، وہ دوسروں کے ساتھ بات چیت کرنا پسند کرتا ہے۔ ایک والد کی حیثیت سے، وہ اپنے بچے کو معاشرے میں ضم ہوتے ہوئے دیکھ کر بہت خوش ہیں.گزشتہ دو سالوں میں معذور کسان اور کاروباری افراد بن شاپ پر سپلائی اور مارکیٹنگ چین میں شامل رہے ہیں، جس سے 20 سے زائد معذور کاروباری افراد اور معذور افراد کے 300 سے زائد خاندانوں کو اپنی آمدنی بڑھانے میں مدد مل رہی ہے۔اگرچہ یہ افراد معذوری سے نہیں بچ سکے، لیکن وہ اپنے پیشے پر مستقل مزاجی سے قائم ہیں اور آہستہ آہستہ ترقی کر رہے ہیں۔ کام جاری رکھنے کے لئے یہ ایک قیمتی جذبہ ہے.
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1236 Articles with 536755 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More