بارشوں کے پانی کا قدرتی بہاؤ کراچی کو متاثر کررہا ہے

شہر قائد میں چند برسوں قبل ہونی والی ہائی رائز بلڈنگز ، شادی ہالز، شاپنگ مالز وغیرہ کی قانونی و غیرقانونی تعمیرات کے دوران ہونے والی بارشوں کے پانی کا قدرتی بہاؤ کراچی کے ہر علاقہ بری طرح متاثر ہوئے ہیں. اس کا فوری کوئی انجینئرنگ حل نہ نکالا گیا تو ہر بارش میں سڑکیں تالاب کا منظر اور کئی فٹ پانی میں ڈوب جایا کریں گی، ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث آئندہ کراچی میں بارشیں زیادہ ہونے کا امکان ہے۔ گزشتہ تقریباً پندرہ سال میں شہر کی اہم شاہراہوں پر بننے والی ہائی رائز، مال ، اورہیڈبرج، انڈر پاس، میٹرو اور دیگر کمرشل رہائشی منصوبوں سے برساتی پانی کی نکاسی کے قدرتی نالوں کو بعض مقامات پر سرے سے بند کردیا گیا یا ان کے سائز کو چھوٹا کردیا گیا ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ کراچی میں 40سے 50ملی میٹر بارش ہونے پر بھی مین شاہراہوں پر ڈیڑھ اور دو فٹ پانی جمع ہوجاتا ہے بارش رکنے کے کئی گھنٹے بعد بھی نکاسی نہیں ہو پاتی اور لوگ ٹریفک میں پھنسے رہتے ہیں. جس عوام کا قیمتی وقت کا ضائع اور فیول کا پاکستان جیسے غریب مُلک کا سیکڑوں لیٹر روڈ پر ضائع ہوتا ہے, اربن ڈویلپمنٹ کے ماہرین اور بعض سول انجینئرز جو فلائی اوور اور سڑکوں کی تعمیر میں شریک رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ

کراچی کے لئے ضروری ہوگیا ہے کہ بارش کے پانی کی نکاسی کیلئے ایک جامع ماسٹر پلان بنایا جائے ورنہ شہر کے انفرا اسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے ان کا کہناہے کہ حالیہ مون سون سیزن ختم ہو تے ہی وزیر اعلیٰ سندھ بارشوں کے دوران ڈیوٹی انجام دینے والے تمام انتظامیہ اور سرکاری اداروں کے ذمہ داران اور انجینئرز کاایک اجلاس بلائیں اور پانی زیادہ جمع رہنے والے مقامات کی نشاندہی کراکر ابھی سے کام شروع کردیا جائے تاکہ آئندہ سال مون سون سے قبل برساتی پانی کی نکاسی کے مسئلے کو مستقل بنیاد پر حل کرلیا جائے شہر میں بننے والے فلائی اوورز کا جائزہ لینے کی بھی ضرورت ہے کیونکہ بیشتر فلائی اوور پر چڑھتے اور اترتے ہوئے بارش کا پانی جمع ہوجاتا ہے اسٹارم واٹر ڈرین کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل نہ ہوا تو یہ آئندہ شہر کے لئے کسی عذاب سے کم نہیں ہوگا۔
 

انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ: 392 Articles with 190639 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.