جمعہ نامہ: شب گریزاں ہوگی آخر جلوۂ خورشید سے

ارشادِ ربانی ہے:’’اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو، یقینا رب کی رحمت سے مایوس وہی ہوتے ہیں جو کافر ہوتے ہیں‘‘ ۔’مایوسی کفرہے‘ والی مثل اسی آیت کی ترجمان ہے۔ فرمانِ قرآنی ہے :’’ اور انہیں ذرا ابراہیمؑ کے مہمانوں کا قصہ سناؤ جب وہ آئے اُس کے ہاں اور کہا "سلام ہو تم پر،" تو اُس نے کہا "ہمیں تم سے ڈر لگتا ہے‘‘۔ حضرت ابراہیم ؑ وہ ابوالانبیاء ہیں کہ جنھیں نمرود نے آگ میں ڈالنے کا فیصلہ بھی خوفزدہ نہیں کرسکا ۔ انہیں اپنی ذات کی فکر نہیں تھی بلکہ یہ اندیشہ لاحق ہوگیا تھا کہ مبادہ کسی قوم پر عذاب آنے والا ہے جو درست نکلا کیونکہ وہ فرشتے قوم ِ لوط کی جانب اسی مہم پر بھیجے گئے تھے خیر:’’ فرشتوں نے جواب دیا "ڈرو نہیں، ہم آپ کو ایک دانشمند بیٹے کی بشارت دیتے ہیں" ۔ حضرت ابراہیمؑ نے اس پر حیرت سے سوال کیا :"کیا تم اِس کبر سنی میں مجھے اولاد کی بشارت دیتے ہو؟ ذرا سوچو تو سہی کہ یہ کیسی بشارت تم مجھے دے رہے ہو؟اُنہوں نے جواب دیا: "ہم آپ کو برحق بشارت دے رہے ہیں، تم مایوس نہ ہوں" ۔اس پرحضرت ابراہیمؑ یہ آفاقی حقیقت بیان کرتے ہیں کہ :"اپنے رب کی رحمت سے مایوس تو گمراہ لوگ ہی ہوا کرتے ہیں" ۔

مذکورہ بالا حقائق کااعتراف کرنے کے باوجود جب غزہ جیسی صورتحال رونما ہوجائے تو مایوسی کے بادل چھانے لگتے ہیں ۔ غزوۂ احزاب کے حالات کی منظر کشی اس طرح کی گئی کہ:’’جب دشمن اُوپر سے اور نیچے سے تم پر چڑھ آئے، جب خوف کے مارے آنکھیں پتھرا گئیں، کلیجے منہ کو آگئے، اور تم لوگ اللہ کے بارے میں طرح طرح کے گمان کرنے لگے، اُس وقت ایمان لانے والے خوب آزمائے گئے اور بُری طرح ہلامارے گئے‘‘۔ ایسے میں نفاق کے مرض میں کی کیفیت اس طرح ظاہر ہوئی کہ :’’یاد کرو وہ وقت جب منافقین اور وہ سب لوگ جن کے دلوں میں روگ تھا صاف صاف کہہ رہے تھے کہ اللہ اور اُس کے رسولؐ نے جو وعدے ہم سے کیے تھے وہ فریب کے سوا کچھ نہ تھے‘‘۔ ایسی شدید آزمائش کی گھڑی میں اہل ایمان کو نبی کریم ﷺ کے اسوۂ حسنیٰ کی پیروی کرنے کی تلقین فرمائی گئی :’’ در حقیقت تم لوگوں کے لیے اللہ کے رسولؐ میں ایک بہترین نمونہ ہے، ہر اُس شخص کے لیے جو اللہ اور یوم آخر کا امیدوار ہو اور کثرت سے اللہ کو یاد کرے‘‘۔

میدان احزاب میں سچے اور پکے ّ اہل ایمان کا حال یہ تھا کہ :’’ جب انہوں نے حملہ آور لشکروں کو دیکھا تو پکار اٹھے کہ "یہ وہی چیز ہے جس کا اللہ اور اس کے رسول نے ہم سے وعدہ کیا تھا، اللہ اور اُس کے رسولؐ کی بات بالکل سچّی تھی" اِس واقعہ نے اُن کے ایمان اور ان کی سپردگی کو اور زیادہ بڑھا دیا ‘‘۔ اس کے باوجود حالات کا دباو محسوس کرنا ایک فطری امر ہے ۔ قرآن حکیم میں اس بابت ارشادحقانی ہے:’’ پھر کیا تم لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ یونہی جنت کا داخلہ تمھیں مل جائے گا، حالانکہ ابھی تم پر وہ سب کچھ نہیں گزرا ہے، جو تم سے پہلے ایمان لانے والوں پر گزر چکا ہے؟ ان پر سختیاں گزریں، مصیبتیں آئیں، ہلا مارے گئے، حتیٰ کہ وقت کا رسول اور اس کے ساتھی اہل ایمان چیخ اٹھے کہ اللہ کی مدد کب آئے گی (اس وقت انھیں تسلی دی گئی کہ) ہاں، اللہ کی مدد قریب ہے‘‘۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کی مدد و نصرت پر یقین ہی مومنین کو مایوسی کا شکار ہونے سے محفوظ و مامون رکھتا ہے۔

ہجرت نبوی ﷺ کے تناظر میں فرمانِ ربانی ہے:’’ تم نے اگر نبیؐ کی مدد نہ کی تو کچھ پروا نہیں، اللہ اُن کی مدد اس وقت کر چکا ہے جب کافروں نے انہیں نکال دیا تھا، جب وہ صرف دو میں کا دوسرا تھا، جب وہ دونوں غار میں تھے، جب وہ اپنی ساتھی سے کہہ رہا تھا کہ "غم نہ کر، اللہ ہمارے ساتھ ہے" اُس وقت اللہ نے ان پر اپنی طرف سے سکون قلب نازل کیا اور ایسے لشکروں سے ان کی مدد کی جو آپؐ کو نظر نہ آتے تھے اور کافروں کا بول نیچا کر دیا اور اللہ کا بول تو اونچا ہی ہے، اللہ زبردست اور دانا و بینا ہے‘‘۔ کلمۂ حق کی سربلندی کا یقین وہ شمع ہے جو مایوسی کے اندھیرے کو قریب پھٹکنے نہیں دیتی ۔ بنگلا دیش کے اندر جماعت اسلامی کے اوپر سے پابندی کے بعد ا سی یقین نے تحریک کے چراغ کو روشن رکھا یہاں تک کہ اس کے اٹھنے کی خوشخبری آگئی ۔ اس دوران وابستگانِ جماعت پر ظلم و جبر کے جھوٹے الزامات لگا کر ہر طرح کا ستم ڈھایا گیا لیکن فرزندانِ توحید کے پائے ثبات میں جنبش نہیں آئی۔ وہ صبر و ثبات کے ساتھ رضائے الٰہی کی طلب میں جمے رہے یہاں تک کہ اللہ کی مدد و نصرت ان کے شاملِ حال ہوگئی ۔

یہ حسن اتفاق ہے کہ جماعت کو بدنام کرنے کی خاطر میڈیا کو کس طرح استعمال کیا گیا اس کی مثال بھی اسی ہفتے سامنے آگئی۔ میسجنگ ایپ ٹیلیگرام کے بانی اور منتظم پاول دوروف کو فرانس میں فراڈ، منشیات کی اسمگلنگ، سائبر ہراسانی اور دہشت گردی کو فروغ دینے کے الزامات میں گرفتار کرلیا گیا مگر بعد میں ضمانت ہوگئی۔ یہ الزامات تو خیر ہاتھی دانت ہیں ۔ باوثوق ذرائع کے مطابق مغربی آقاوں کے نزدیک ان کا اصلی قصور مغرب کی سنسرشپ کے تحت اسرائیل کے خلاف خبروں کو شائع کرنے کی پابندی کا انکار ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جھوٹ پھیلانے کی تو مکمل آزادی ہے مگر مغربی استعمار سے متعلق کڑوا سچ کہنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ اظہار رائے کی آزادی کے نام نہاد سرخیل فرانس میں اگر یہ حال ہے تو ہندوستان، پاکستان اور بنگلا دیش کی کیا حیثیت؟ اسی کے استعمال سے جماعت اسلامی بنگلا دیش کے خلاف گھناونا پروپگنڈا کرکے سیاسی مفاد کے پیش نظر اسے تختِ مشق بنایا گیا جو برسوں تک جاری رہا مگر بالآخر ظلم کے بادل چھٹ گئے علامہ اقبال کی یہ پیشنگوئی سچ ہوگئی ؎
شب گریزاں ہو گی آخر جلوۂ خورشید سے
یہ چمن معمور ہوگا نغمۂ توحید سے

 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2124 Articles with 1450546 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.