استاد کی توقیر ہے لازم

استاد کی توقیر ہے لازم

بےشک اساتذہ کسی بھی قوم کا قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں۔ان کے الفاظ افکار اور تصورات کے سحر میں کھو کر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ان سے سیکھ کر اک معمولی سا بچہ بھی آسمان کی وسعتوں سے باتیں کرنے لگتا ہے۔ان کی انتھک محنت کا ہی نتیجہ ہے کہ ٹھیک سے بول نہ پانے والے ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں۔۔۔۔کی منازل کو طے کرنے کا حوصلہ کر لیتے ہیں۔ان کی محبت و شفقت اور باپ کی شفقت میں کوئی خاصا فرق نہیں ہوتا۔اسی لیے تو کہا جاتا ہے کہ
"آپ کا باپ صرف آپ کو دنیا میں لاتا ہے اور دنیا میں بلندیوں کے سفر پر گامزن کرنے والا وہ آپ کا روحانی باپ یعنی استاد ہوتا ہے"

استاد اگر خلوص نیت سے اپنے فرائض سر انجام دے تو اس سے بڑھ کر دنیا میں کوئی پیشہ قابل فخر و توقیر نہیں۔اک بچہ کی زندگی کا والدین کے بعد استاد ہی راہنما ہوتا ہے۔اس کو صحیح اور غلط کے درمیان تضاد بتاتا ہے۔اور کوئی بھی شخص اگر زندگی میں کسی اعلی درجے پر فائز ہوتا ہے تو اس کے پیچھے اساتذہ کا بہت بڑا کردار ہوتا ہے۔اک اچھے استاد کے فرائض میں یہ چیزیں شامل ہیں کہ وہ اپنے طالب علموں کو اخلاقیات کا درس دے۔انہیں زندگی کی اونچ نیچ کا فرق بتایا۔ان کی تربیت میں یہ شامل کرے کہ انہیں دنیا و آخرت کو سنوارنے کے لیے کیا کرنا ہے۔انہیں نظم وضبط کو ہر حال میں قائم رکھنے پر پابند کرے۔گفتگو کے آداب اور دوسرے سے میل ملاپ کے طور طریقے سیکھائے۔کیونکہ جہاں تک میرا خیال ہے تو اک اچھا استاد ہی معاشرے کے نئے معماروں کو نئے راستے دیکھا سکتا ہے۔اور استاد واحد اک ایسی شخصیت ہوتی ہے جس کی کسی بات سے انکاری نہیں ہوتی۔اور اس پر ہر حال میں غور و فکر کیا جاتا ہے۔اور کسی نے کیا خوب کہا تھا کہ
"استاد بادشاہ نہیں ہوتا لیکن بادشاہ بنا دیتا ہے"

استاد کبھی بھی غلط نہیں ہوتا۔اس کی سختی طالب علم کی بہتری کے لیے ہوتی ہے۔

اس کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ میرا پڑھایا ہوا طالب علم جب عملی زندگی میں جائے تو اسے ذلت کا سامنا نہ کرنا پڑھے۔اسے دوسروں کے آگے سر نہ جھکانا پڑھے۔بلکہ فخر سے سر اٹھا کر جئے۔ملک و قوم اپنے اساتذہ اور والدین کا نام روشن کرے۔یہاں پر مجھے میرے بہت ہی شفق استاد کا اک جملہ یاد آگیا۔اللہ کریم کی ذات ان کو پل پل راحت و سکون نصیب کرے۔انہیں لمبی زندگی دے۔
اک دن میں اکیلا بیٹھ کر کچھ سوچ رہا تھا تو وہ وہاں آگئے پوچھنے لگے کیا سوچ رہے ہو بیٹا؟؟
میں نے جواب دیا_سر میں یہ سوچ رہا ہوں اچھا طالب علم کیا ہوتا ہے؟؟
وہ قریب آئے میرے سر پر ہاتھ رکھ کر کہا
"وہی ہوتا ہے جس کو دیکھ کر استاد کو اپنا راستہ نہ بدلنا پڑے"
*ختم شدہ*
 

Gohar Arshad
About the Author: Gohar Arshad Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.