ہائے میں صدقے اشرف المخلوقات کے

درختوں کے پتّوں سے سَتْر چُھپائے درختوں کے درمیاں خاموشی سے پڑے رہنا، بھوک لگنے پر قریبی رینگنے والے کیڑے مکوڑے پکڑ کر کھا لینا یا عمدہ کھانے کی خواہش میں نوکیلا پتھر اٹھا کر کسی پرندے کو مار گرا کر اسے تھوڑا سا بُھون کر چبا لینے میں کون سی اشرف خصوصیت تھی جو ہم نے اپنے آباؤ اجداد کو "اشرف المخلوقات" کے لقب سے نواز دیا۔اوہ ہاں شرمگاہوں کو پتوں سے ڈھانپ لینا شاید دیگر کسی مخلوق کا وطیرہ نہ تھا اور نہ ہے آج تک۔ لیکن جوں جوں اس "اشرف "مخلوق نے ترقی کی تو موسمیاتی سختیوں سے حفاظت کے واسطے ایک سے ایک لباس بنا کر پہن ڈالا۔جب موسمیاتی تکالیف سے بچنے کے دیگر ذرائع ایجاد کر لئے تو شرمگاہوں کی نمائش سرِعام کرنے کے مقابلے شروع کر دئیے تاکہ اپنے "اشرف" ہونے کا مزید ثبوت دیا جائے۔
آبادی بڑھنے کے ساتھ عورت اور زمین کےٹکڑے پر جھگڑےکرنے کے لئے اپنے چھوٹے سے قبیلے کا سردار اس شخص کو چُنا جو جسمانی طور پر سب سے "طاقتور" تھا ، نہ کہ سب سے "اشرف"۔وقت نے سکھایا کہ کٹھن وقت کے لئے کچھ کھانے کا سامان سُکھا کر رکھ لیاجائے تاکہ مشکل ترین حالات میں بھی موت سے مقابلہ کیا جا سکے۔گویا عورت (زن)، زمین اور زَر (بچا کر رکھنے والا سامان) اشرف المخلوقات کی ہی ضرورت قرار پائی جو کسی دیگر مخلوق کی کبھی بھی مجبوری نہ رہی۔دو پتھروں کو آپس میں رگڑ کر آگ پیدا کرناکھانا پکانے کی حد تک ہی محدود رہا لیکن ٹیکنالوجی کی دریافت نے شکار کے ہتھیاروں کی ترقی میں ایک نمایاں کردار ادا کرتے ہوئے"اشرف" کو "اشرف " کی جان لینے میں اس قدر آسانی ہوگئی کہ آج دہشت گردی عالمی وبا کی صورت اختیار کر گئی ہے۔
خالقِ کائنات نے اپنے حساب سے اپنی مخلوق کی فلاح و بہبود کے واسطےحقیقتاً "اشرف" انسان بھی پیدا کئے جنہوں نے اپنے اعمال اور اپنے خالق کی برکت سے دیگر ہزاروں لاکھوں انسانوں کو بھی "اشرف" بنایا لیکن باغی "ابلیس" کے چیلے "اشرف المخلوقات " کو تباہ و برباد کرنے میں اس قدر مشغول رہتے ہیں کہ انسان کی ترقی، فلاح و بہبود کے لئے سائنسی ایجادات کو ایٹم بم میں تبدیل کر کےانسانیت کی بربادی کے تمام ریکارڈ توڑ دئے۔خالقِ کائنات کی بنائی ہوئ ریڈیائی لہروں اور آواز کی لہروں کو مختلف امراض کی تشخیص کے لئے، ایکس لہروں کو دیگر امراض کی تفتیش کے زُمرے میں ، مائیکرو ویوز کو غذا گرم کرنے اور وائر لیس کمیونیکیشن کے استعمال میں لانے کے لئے استعمال کرنا سب تعمیری اقدامات تھے۔ لیکن ترقی کی تمام حدود پار کرنے کے ساتھ ساتھ ابلیس کے چیلوں نے اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا۔ جس انداز سے خالقِ کائنات کے تمام تحفوں کا شیطانی استعمال کر کے انسانی زندگیوں کو تلف کرنے اور انسانیت کے پرخچے اُڑا کر آج ابلیس کی ٹیم نے جو غدر بپا کیا ہے اس سے تو ہم گھر بیٹھے بھی کسی طرح محفوظ نہیں کیونکہ وائی فائی نام کی عالمی وبا کے علاوہ ہر قسم کی لہریں ہمارے گھروں میں داخل ہو چکی ہیں جن سے ہم مستفید ہو رہے ہیں خواہ وہ سولر پینل ہوں، ریڈیو ریسیورز ہوں، موبائل فون ہوں یا اسمارٹ ٹیلی ویژن، کوئی شے کسی بھی وقت دھماکے سے پھٹ کر گھر میں موجود افراد و پالتو جانوروں کو جلا کر بھسم کر سکتی ہے۔گھر سے ہر وقت باہر رہنا تو پہلے ہی گزشتہ دو صدیوں سے خطرناک ہو چکا تھا۔اب بتائیے اشرف المخلوقات کون ہے ، یہ ترقی یافتہ انسان یا جنگل میں رہنے والے جانور؟
Syed Musarrat Ali
About the Author: Syed Musarrat Ali Read More Articles by Syed Musarrat Ali: 147 Articles with 134118 views Basically Aeronautical Engineer and retired after 41 years as Senior Instructor Management Training PIA. Presently Consulting Editor Pakistan Times Ma.. View More