توانائی کی ترقی میں چین کی پیش رفت

چین کے قومی ادارہ شماریات کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک نے گزشتہ 75 برسوں کے دوران توانائی کی ترقی میں نمایاں پیش رفت کی ہے، جس سے اس کی سبز، کم کاربن تبدیلی اور توانائی کے استعمال کی کارکردگی میں مسلسل بہتری آئی ہے۔توانائی کے شعبے میں چین کی کامیابیاں کچھ اشاریوں سے بھی واضح ہوتی ہیں۔

آج ،چین دنیا میں توانائی پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔ 2023 میں اس کی مجموعی بنیادی توانائی کی پیداوار 4.83 بلین ٹن معیاری کوئلے کے مساوی تھی ، جو 1949 کے مقابلے میں 202.6 گنا زیادہ ہے ، جس میں اوسط سالانہ شرح 7.4 فیصد ہے۔2012 کے بعد سے ، چین کی توانائی کی پیداوار میں ایک اہم تبدیلی آئی ہے ، جس میں محرک طاقت روایتی توانائی کے ذرائع سے نئی توانائی کی جانب منتقل ہے۔ چین کا توانائی کا ڈھانچہ بھی کوئلے پر بھاری انحصار سے زیادہ متنوع اور صاف ستھرا ہونے کی طرف منتقل ہو رہا ہے۔اسی طرح 2023 میں چین کی بنیادی توانائی کی مجموعی پیداوار میں خام کوئلے کا تناسب کم ہو کر 66.6 فیصد رہ گیا اور خام تیل کا تناسب 6.2 فیصد تک گر گیا۔ قدرتی گیس، پن بجلی، جوہری توانائی اور نئی توانائی جیسے صاف توانائی کے ذرائع میں تیزی سے ترقی دیکھنے میں آئی، ان کا تناسب 27.2 فیصد تک نمایاں طور پر بڑھ گیا۔

چین کی توانائی کی کھپت میں گزشتہ 75 سالوں میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے۔ 1953 میں چین کی توانائی کی کل کھپت صرف 50 ملین ٹن معیاری کوئلے کے مساوی تھی۔ یہ اعداد و شمار 2023 میں بڑھ کر 5.72 بلین ٹن معیاری کوئلے کے مساوی ہو گئے ، جو 6.9 فیصد کی اوسط سالانہ ترقی کی شرح کی نمائندگی کرتا ہے۔

چین کی صاف توانائی کے وسائل کی کھپت میں 2012 کے بعد سے تیزی آئی ہے ، ملک کی مجموعی توانائی کی کھپت میں ان کا حصہ 2012 میں 14.5 فیصد سے بڑھ کر 2023 میں 26.4 فیصد ہوگیا ہے۔جی ڈی پی کے فی یونٹ توانائی کی کھپت میں کمی کا رجحان دیکھا گیا ہے۔ گیارہویں پانچ سالہ منصوبے (2006ء تا 2010ء) کے بعد سے مجموعی طور پر اس میں 43.8 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے اور سالانہ اوسط 3.1 فیصد رہ گئی ہے۔

دنیا میں توانائی کے سب سے بڑے پروڈیوسر اور صارف ملک کی حیثیت سے ، چین نے فعال طور پر صاف توانائی کی ترقی کو تیز رفتار ترقی کے راستے پر گامزن کیاہے۔ گزشتہ دہائی میں، چین کی مجموعی بجلی کی کھپت کا نصف سے زیادہ حصہ نئی صاف توانائی کی پیداوار سے حاصل کیا گیا ہے .بین الاقوامی توانائی ایجنسی نے قابل تجدید توانائی 2023 کی رپورٹ میں نشاندہی کی کہ چین قابل تجدید توانائی کے شعبے میں عالمی رہنما ہے اور عالمی قابل تجدید توانائی کی تیز رفتار اور بڑے پیمانے پر ترقی کا اہم انجن بھی ہے۔

آج ،چین کی توانائی کے "سبز تناسب" میں مسلسل اضافہ نہ صرف عالمی رسد کو بہتر بنا رہا ہے اور عالمی توانائی میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کی لاگت کو کم کر رہا ہے ، بلکہ عالمی سبز ترقی اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں بھی اہم خدمات سرانجام دے رہا ہے ۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2014 سے 2023 تک ، عالمی نان فوسل توانائی کی کھپت کا تناسب 13.6فیصد سے بڑھ کر 18.5فیصد ہوگیا ، جس میں چین کا حصہ 45.2فیصد تھا۔ بین الاقوامی قابل تجدید توانائی ایجنسی کے مطابق، گزشتہ دہائی کے دوران پون بجلی اور فوٹو وولٹک بجلی کے منصوبوں کی اوسط فی یونٹ لاگت میں بالترتیب 60 فیصد اور 80 فیصد سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی ہے، جس کا ایک بڑا حصہ چین کی خدمات کی بدولت ممکن ہوا ہے۔

چین کی ان بے مثال کامیابیوں کی وجوہات میں مسلسل تکنیکی جدت طرازی، مکمل صنعتی اور سپلائی چین، مکمل مارکیٹ مسابقت، اور سپر لارج مارکیٹ اور دیگر عوامل شامل ہیں.چین کا ماننا ہے کہ دنیا کو جس چیز کی ضرورت ہے،وہ سبز تبدیلی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے بجائے مل کر سبز تبدیلیوں کو فروغ دینا ہے۔دنیا یہ توقع بھی کرتی ہے کہ چین کی اعلیٰ معیار کی ترقی کے عمل میں ، توانائی کے "سبز" تناسب میں اضافہ جاری رہے گا ، جس سے عالمی سبز ترقی اور موسمیاتی تبدیلی جیسے سنگین مسائل سے نمٹنے میں مزید "چینی طاقت" فراہم کی جائےگی۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1258 Articles with 558988 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More