آن لائن کاروبار کا لت، نوجوان خودکشیوں پر مجبور ہونے لگے

جلد امیر ہونا اور زندگی کی زیادہ سے زیادہ سہولیات آسانی کے ساتھ حاصل کرنا ہمیشہ سے انسان کی کمزوری ہے جس کی وجہ سے آج کل کے نوجوان اپنی ضرورتوں کوپورا کرنے اور آسائشیں حاصل کرنے کیلئے شارٹ کٹ کو ترجیح دیتے ہوئے مسائل کی دلد ل میں پڑنے کے ساتھ ساتھ خودکشیوں پر مجبورہو رہے ہیں ، ایسا ہی ایک دردناک واقعہ سوات کی تحصیل کبل کے علاقے برہ بانڈئی میں پیش آیا ہے جس میں سال اول کے طالب علم کاشف نے آن لائن کاروبار میں نقصان اُٹھانے کے بعد زہر کھا کر زندگی کا خاتمہ کرلیا، واقعہ کے بارے میں کاشف کے چچا عثمان علی نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ کاشف اپنے والدین کا بڑ ا بیٹا ہے میرا بھائی اکبر زادہ جو محنت مزدوری کے سلسلے میں ملک سے باہر دیار غیر میں مقیم تھا اور اس واقعہ کے بعد وہ سعودی عرب میں اپنا سب کچھ چھوڑ کر مستقل طورپر واپس پاکستان آگیا ہے، اکبر زادہ نے بتایا کہ اس کے چار بچے ہیں کاشف سب سے بڑا تھا جو اس کی بہتر مستقبل کیلئے اُمیدکی کرن تھا، اس کے بعد اس کا دوسرا بیٹا محمد آصف ہے جس کی عمر 11/12 سال ہے اس کے علاوہ دو بیٹیاں ہیں سمیہ اورسونیا جن کی عمریں بمشکل 8 سال اور 4 سال ہیں ۔

کاشف کے بارے میں اس کے چچا نے تفصیلات بتاتے ہوئے مزید کہا کہ وہ والدین کا بہت لاڈلا تھا ، وہ مینگورہ ڈگری کا لج میں سال اول کا طالب علم تھا ، کالج سے واپسی پر وہ اپنی تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ ایک دوست کے ساتھ موبائل کی دُکان میں بیٹھتا تھا اس کے شوق کے پیش نظر بعد ازاں اس کے لئے علیحدہ سے اپنی موبائل شاپ کا انتظام کیا گیا جس میں وہ کالج سے واپسی کے بعد بیٹھ کر کاروبار کے بہانے مصروف رہتا تھا ، چچا کا کہنا ہے کہ ہمیں نہیں پتہ کہ کب کاشف آن لائن کاروبار کی لت میں پڑ گیا اور کس طرح اس پر15 لاکھ کا قرض چڑھ گیا ۔

کاشف کے خودکشی کا واقعہ بیان کرتے ہوئے چچا اکبر زادہ نے کہا کہ 28 ستمبر کو اس نے اپنے گھر کی بیٹھک میں خود کو بند کرکے زہریلی دوا کھائی جس کے بعد اس کی حالت بگڑنے پر کاشف نے اپنے ایک دوست کو فون کرکے بتایا کہ اسے سخت پیاس لگی ہے اسے پانی پلایا جائے دوست جب پہنچے تو وہ نیم مردہ ہوچکا تھا، گھروالوں کو پتہ چلا تو انہوں نے فوری طورپر کاشف کو ہسپتال منتقل کیا جہاں پر اس کا علاج شروع کرکے معدہ کی صفائی کی گئی ، چچا عثمان کاکہنا ہے کہ اس کی حالت سنبھل رہی تھی لیکن رات کے وقت اچانک کاشف کی طبیعت ایک بار پھر بگڑ گئی ، ڈاکٹروں نے بہت کو شش کی لیکن اس کی حالت مسلسل خراب ہوتی رہی اور بالآخر وہ اللہ کو پیارا ہوگیا، کاشف کی وفات پر اس کے اہل خانہ سمیت پورے علاقے کے لوگ غمزدہ دکھائی دئے ۔

واقعہ کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ طالب علم نوجوان کاشف آن لائن گیم یا کاروبار کے دوران 15 لاکھ کا مقروض ہوگیا تھا جس کی ادائیگی اس کیلئے مشکل تھی ، قرض خواہوں کے بارے میں خاندان والوں کا کہنا ہے کہ ابھی تک کسی نے ان سے رابطہ نہیں کیا ہے لیکن بتایا جارہا ہے کہ جن کا قرضہ تھا وہ تقاضا کررہے تھے جس پر کاشف نے تنگ آکر زندگی کا خاتمہ کرلیا، مقامی پولیس اس حوالے سے تفتیش کررہی ہے لیکن تاحال اس حوالے سے کوئی ٹھوس معلومات حاصل نہیں ہوسکی ہیں کہ کن کا قرض تھا اور کون تقاضا کررہا تھا۔

کاشف کا والد اکبر زادہ جو واقعہ کے دوسرے دن سعودی عرب سے ویزہ ختم کرکے واپس آئے ہیں، کافی غمزدہ ہے اس نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری تو دنیا لُٹ گئی ، کاشف بڑا بیٹا تھا جس سے بہت ساری اُمیدیں بندھی تھیں جو اب ختم ہوگئی ہیں ،دوسرا بیٹا محمد آصف اور بیٹیاں سمیہ اور سونیا ابھی بہت چھوٹے ہیں ، جوان بیٹے کے غم نے اتنا پریشان کر دیا ہے کہ اب کسی چیز میں دل نہیں لگتا اور اسی وجہ سے سعودیہ میں اپنا سب کچھ چھوڑ کر مستقل طورپر وطن واپس آگیا ہوں اور اب یہاں پر محنت مزدوری کرتے ہوئے ز ندگی کے باقی دن گزاروں گا۔

اس واقعہ کے ایک ہی دن بعد سوات میں اسی طرح کا ایک اور واقعہ بھی سامنے آگیا جس میں ایک 22 سال کے نوجوان امین اللہ کو نامعلوم افراد نے مبینہ طورپر اُٹھا کر اغوا کرلیا ہے ،سوات کے پوش علاقے کانجو ٹاون شپ کی رہائشی بیوہ خاتون فاطمہ کے مطابق امین اللہ جس کی عمر 22 سال ہے 15/16 اگست کی درمیانی رات اسلام آباد سے سوات آتے ہوئے لاپتہ ہوگیا، بیٹے کی گمشدگی کی 4 دن بعد امین اللہ کے موبائل سے نامعلوم افرد نے واٹس ایپ پر وائس میسیج کے ذریعے پیغام دیا کہ امین اللہ کو قرض کے عوض اٹھا یا گیا ہے اس پر ہمارا 60 لاکھ روپے کا قرضہ ہے لہٰذا قرض واپس کرنے پر اسے چھوڑ دیا جائے گا بصورت دیگر اس کی زندگی کی ضمانت نہیں دی جاسکتی، بیوہ خاتون نے بتایا کہ اس کا بیٹا آن لائن کاروبار کرتا تھا اور سوات کے کاروباری علاقے قمبر سٹی سنٹر میں اس کا دفتر تھا جس میں وہ لوگوں سے آن لائن کاروبار کے ذریعے منافع کی ادائیگی کے نام پر پیسے لے کر کاروبار کرتاتھا جس کے بعد مذکورہ واقعہ پیش آگیا ۔

بیوہ خاتون نے قرض خواہوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بیٹے کو چھوڑ دیا جائے ان کا جو بھی قرضہ ہے اس کیلئے وہ اپنی تمام جمع پونجی اور زیورات وغیرہ فروخت کرکے ان کا قرضہ ادا کردے گی لیکن اس کے بیٹے کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچایا جائے، متاثرہ خاتون نے مزید کہا کہ امین اللہ اس کا واحد سہا را ہے اور اس کے علاوہ اس کا کوئی نہیں، بیٹے کی گمشدگی کی وجہ سے وہ شدید پریشانی کی شکار ہے، خاتون نے ضلعی پولیس حکام اور دیگر ذمہ داروں سے بھی بیٹے کی بازیابی کیلئے مدد دینے کی اپیل کی ۔

اس سے قبل بھی سوات میں ماہانہ منافع کی آڑ میں کئی افراد نے سیکڑوں لوگوں کو لوٹا ہے جس میں حال ہی میں کئی کمپنیوں جس میں ایک آرجی کمپنی کے نام پر بھی لوگوں سے بہت بڑا فراڈ کیا گیا ہے، مذکورہ کمپنیوں کے افرادلوگوں کو ان کی رقوم کے عوض ماہانہ بہت بڑی منافع کا لالچ دے کر رقم کمپنی میں جمع کرتے رہے اور کچھ عرصہ تک منافع دینے کے بعد اچانک غائب ہوگئے جبکہ آر جی کمپنی کے افراد موجود ہونے کے باوجود اب اپنے انوسٹرز کو طرح طرح کے لالی پاپ پیش کررہے ہیں ۔

کاشف اور امین اللہ کے واقعہ کے بعد آن لائن کاروبار میں نقصان اُٹھانے اور دھوکے باز کمپنیوں کے ذریعے متاثرہ افراد نے ضلعی حکا م سے آن لائن کاروبار سے وابستہ افراد کی سرگرمیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے دیگر منافع دینے والی کمپنیوں کو بھی لگام ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ موجود کمرتوڑ مہنگائی اور زندگی کی بڑھتی ضروریا ت کو پورا کرنے کیلئے جو لوگ شارٹ کٹ استعمال کرنے کا سوچ رہے ہیں ان کو نقصان سے بچایا جاسکے اور جو لوگ نوسرباز کمپنیوں کے ہتھے چڑھ چکے ہیں ان کی نقصان کا ازالہ کرنے کیلئے متعلقہ فراڈیوں کے خلاف کارروائی کی جائے قبل اس کے کہ کاشف جیسے واقعہ میں کوئی اور ماں باپ کا لاڈلا خاک کی نذر ہوجائے اور یا کوئی اور بڑا سانحہ رونما ہو۔
 

Fazal khaliq khan
About the Author: Fazal khaliq khan Read More Articles by Fazal khaliq khan: 60 Articles with 44513 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.