کردار کی خاموش طاقت: اسلام کی اصل تعلیمات کا عملی مظہر

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔
کردار ایک ایسی زبان ہے جو دلوں پر براہ راست اثر ڈالتی ہے، اس کی گہرائیوں میں اتر جاتی ہے اور خاموشی سے لوگوں کے خیالات و نظریات کو بدل دیتی ہے۔ الفاظ چاہے کتنے بھی خوبصورت اور دلکش ہوں، ان کا اثر عارضی ہوتا ہے، لیکن عمل وہ آئینہ ہے جو انسان کے اندر چھپی حقیقت کو بے نقاب کرتا ہے۔ اگر آپ خود کو ایک مسلمان کے طور پر پیش کرتے ہیں تو آپ کی سب سے بڑی ذمہ داری یہ ہے کہ آپ اپنے کردار کے ذریعے اسلام کی اصل تعلیمات کو دنیا کے سامنے پیش کریں۔ یہ وہ دین ہے جو عدل و انصاف کا علمبردار ہے، جہاں ظلم، فریب اور کرپشن کی کوئی گنجائش نہیں۔

جب آپ اپنے آس پاس کے لوگوں کے ساتھ انصاف، محبت اور سچائی سے پیش آئیں گے، تو آپ کی شخصیت خود بخود ایک پیغام بن جائے گی۔ آپ کے سچے اعمال لوگوں کو اپنی جانب کھینچ لیں گے، وہ آپ کی باتوں کی سچائی کو محسوس کریں گے کیونکہ آپ کی زندگی اس کا عملی ثبوت ہوگی۔ انسان کی فطرت میں یہ بات شامل ہے کہ وہ سچائی اور خلوص کو پہچانتا ہے، اور جب اسے کسی کے کردار میں یہ خوبیاں نظر آئیں گی تو وہ متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔

آپ کو کسی بھی دلیل یا فلسفے کی ضرورت نہیں ہوگی جب آپ کا ہر قدم، ہر بات اور ہر فیصلہ انصاف اور ایمانداری کی بنیاد پر ہوگا۔ آپ کے سچ بولنے سے، دیانت داری سے کام کرنے سے اور دوسروں کے ساتھ نرمی اور ہمدردی سے پیش آنے سے لوگ خود بخود یہ سمجھنے لگیں گے کہ آپ کا دین بھی یہی سکھاتا ہے۔ اس دنیا میں بہت سی آوازیں ہیں، بہت سی باتیں اور دلائل ہیں، لیکن جو چیز لوگوں کے دلوں کو چھوتی ہے، وہ ہے آپ کا کردار۔ کردار میں ایک خاموش طاقت ہوتی ہے، جو کبھی بھی نظرانداز نہیں کی جا سکتی۔

کردار انسان کی وہ پہچان ہے جو لفظوں سے ماورا ہو کر، اس کی اصل حقیقت کو آشکار کرتا ہے۔ جب ایک شخص اپنے ارد گرد کے لوگوں کے ساتھ ایمانداری، سچائی، اور انصاف سے پیش آتا ہے، تو وہ اپنے لیے خود ہی ایک اعلیٰ مقام بنا لیتا ہے، جہاں اس کی پہچان اس کے قول سے نہیں بلکہ اس کے عمل سے ہوتی ہے۔ لوگ اس کی باتوں پر کم اور اس کے رویے پر زیادہ بھروسہ کرتے ہیں، کیونکہ رویے وہ خاموش گواہی ہیں جو کسی بھی دلیل یا فلسفے سے زیادہ مؤثر ہوتی ہیں۔

جب آپ اسلام کے پیروکار ہیں، تو آپ کے کردار میں وہ روشنی ہونی چاہیے جو اندھیروں کو چیر کر دلوں کو منور کر دے۔ لوگوں کو آپ سے کبھی کوئی دھوکہ یا فریب کا اندیشہ نہ ہو، بلکہ جب وہ آپ کے ساتھ بات کریں، آپ کی صحبت میں رہیں، تو انہیں یہ احساس ہو کہ آپ کا وجود ان کے لئے ایک محفوظ پناہ گاہ ہے، جہاں ان کے ساتھ کبھی بھی زیادتی یا ناانصافی نہیں ہوگی۔ آپ کی زبان سے نکلنے والے الفاظ اور آپ کے عمل میں ہمیشہ مطابقت ہونی چاہیے، تاکہ آپ کا ہر عمل آپ کے ایمان کا عکاس ہو۔

جب آپ کسی مظلوم کا ساتھ دیتے ہیں، تو آپ کے کردار میں وہ طاقت ظاہر ہوتی ہے جو دنیا کی کسی بھی بڑی طاقت سے زیادہ قوی ہوتی ہے۔ اس کا اثر دور دور تک پھیلتا ہے، کیونکہ مظلوم کے ساتھ کھڑا ہونا ہمیشہ یاد رکھا جاتا ہے۔ آپ جب کرپشن کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں، یا کسی دھوکہ دہی سے دور رہتے ہیں، تو آپ نہ صرف اپنے لئے بلکہ معاشرے کے لئے بھی ایک مثال بنتے ہیں۔ آپ کے کردار کا ہر قدم دوسروں کو یہ سکھاتا ہے کہ سچائی کی راہ پر چلنا کتنا ضروری ہے، اور یہی وہ راہ ہے جو انسان کو حقیقی کامیابی کی طرف لے جاتی ہے۔

کی عظمت یہ ہے کہ وہ خاموشی کے ساتھ دلوں میں اتر جاتا ہے اور ان میں ایسی تبدیلیاں لے آتا ہے جو لفظوں سے ممکن نہیں ہو پاتیں۔ ایک مسلمان کا کردار وہ طاقت ہے جس سے نہ صرف وہ خود کو بہتر بناتا ہے، بلکہ اپنے ارد گرد کی دنیا کو بھی سدھارتا ہے۔ لوگ آپ کو دیکھتے ہیں، آپ کے عمل کو محسوس کرتے ہیں، اور پھر وہ آپ کے بارے میں فیصلے کرتے ہیں۔ آپ کے کردار کا ہر فیصلہ آپ کی حقیقی شخصیت کو ظاہر کرتا ہے۔ اگر آپ عدل و انصاف کی مثال بنیں گے، تو دنیا آپ کے ذریعے اسلام کو پہچانے گی، اور یہی وہ سب سے بڑی تبلیغ ہوگی جس کے لئے کسی دلیل یا فلسفے کی ضرورت نہیں۔

 

سید جہانزیب عابدی
About the Author: سید جہانزیب عابدی Read More Articles by سید جہانزیب عابدی: 91 Articles with 66420 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.