بچے کی تربیت: شہزادہ، غلام اور دوست کا فلسفہ

ہر والدین کی زندگی میں سب سے اہم فریضہ اپنے بچوں کی بہترین تربیت کرنا ہوتا ہے۔ بچوں کی نشوونما اور پرورش کا کوئی ایک طریقہ کار یا فارمولا نہیں ہوتا، لیکن مختلف ثقافتوں اور روایات میں والدین کی رہنمائی کے لیے کئی اصول موجود ہیں۔ انہی اصولوں میں سے ایک ہندی کہاوت ہے:
"پانچ سال تک اپنے بچے کو شہزادہ بناؤ، دس سال تک غلام کی طرح اور اس کے بعد دوست بن جاؤ"۔

اس کہاوت میں والدین کو بچوں کے ساتھ مختلف مراحل میں تعلقات کا ایک گہرا فلسفہ دیا گیا ہے، جو وقت کے ساتھ ساتھ بدلتا ہے۔ آئیے اس کو مرحلہ وار سمجھتے ہیں:

پہلا مرحلہ: بچے کو شہزادہ بنائیں (پہلے پانچ سال)
بچپن کی ابتدائی پانچ سال والدین کے لیے وہ وقت ہوتا ہے جب بچے کو سب سے زیادہ توجہ اور محبت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس دور میں بچے کو اپنی اہمیت اور تحفظ کا احساس دلانا بےحد ضروری ہے، تاکہ اس کا اعتماد مضبوط ہو اور وہ دنیا کو ایک خوشگوار اور محفوظ جگہ سمجھے۔ کہاوت میں "شہزادہ بنانا" اس بات کی علامت ہے کہ بچے کو والدین کی مکمل محبت اور دلجوئی فراہم کی جائے۔ اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ بچہ محبت اور خوشی کے ماحول میں اپنی ابتدائی زندگی کے بنیادی اصول سیکھ سکے۔

دوسرا مرحلہ: بچے کو غلام کی طرح تربیت دیں (اگلے دس سال)
جب بچہ پانچ سال کی عمر سے آگے بڑھتا ہے، تو اس کی تربیت میں نظم و ضبط کا عنصر اہمیت اختیار کر لیتا ہے۔ یہاں "غلام کی طرح" کا مفہوم یہ ہے کہ بچے کو ذمہ داری، پابندی اور محنت کا عادی بنایا جائے۔ یہ وہ دور ہے جب بچے کو زندگی کے اصول، اخلاقیات اور عملی زندگی کے چیلنجز کا سامنا کرنا سکھایا جاتا ہے۔ بچے کو بتایا جاتا ہے کہ ہر کامیابی کے پیچھے محنت اور لگن ہوتی ہے، اور یہ عادات اس کے مستقبل کی بنیاد رکھتی ہیں۔

تیسرا مرحلہ: بچے کو دوست بنائیں (پندرہ سال کے بعد)
پندرہ سال کی عمر کے بعد بچہ عمر کی اس حد میں داخل ہوتا ہے جہاں وہ خودمختاری اور بالغ ہونے کی جانب قدم رکھ رہا ہوتا ہے۔ اس مرحلے میں والدین کا کردار بدلتا ہے۔ اب والدین کو بچے کے دوست بن کر اس کی رہنمائی کرنی ہوتی ہے۔ دوست بننے کا مطلب یہ ہے کہ والدین بچے کی بات سنیں، اس کے مسائل کو سمجھیں اور اس کے ساتھ مل کر زندگی کے فیصلے کریں۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب بچے کی شخصیت مکمل طور پر ابھر رہی ہوتی ہے اور اسے اعتماد، تعاون اور رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے۔

نتیجہ:
یہ کہاوت بچوں کی تربیت کے تین اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالتی ہے: محبت، نظم و ضبط، اور دوستی۔ والدین کو چاہیے کہ وہ ہر مرحلے میں بچے کی ضرورت کے مطابق اپنی تربیتی حکمت عملی اپنائیں۔ ابتدائی سالوں میں محبت اور تحفظ فراہم کریں، پھر نظم و ضبط اور محنت کی عادت ڈالیں، اور آخر میں ایک دوست کی طرح بچے کے ساتھ زندگی کے فیصلے کریں۔

یہ حکمت عملی بچوں کی شخصیت کو نکھارنے اور انہیں بہتر انسان بنانے میں مدد دیتی ہے۔ آج کی مصروف زندگی میں، والدین کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ تعلقات کو بہتر انداز میں نبھائیں اور انہیں وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل ہونے والے مراحل کے مطابق ڈھالیں۔ یہی وہ راستہ ہے جو ہمارے بچوں کو کامیاب اور بااعتماد انسان بنائے گا۔
 

Abdul Sattar Naeem
About the Author: Abdul Sattar Naeem Read More Articles by Abdul Sattar Naeem: 2 Articles with 782 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.