یہ بات ہے آج سے ٹھیک 15سال پہلے کی جب ہم اسٹار گیٹ
کراچی میں رہتے تھے ۔اللہ کریم نے مجھے بیٹی کی نعمت سے نوازا۔جب علی
میڈیکل اسپتال کی ڈاکٹرنے مجھے بتایاکہ اللہ پاک نے آپکو بیٹی عطافرمائی
ہے ۔میری خوشی کی انتہانہیں تھی ۔آپ یقین کریں اس بیٹی کی ولادت کے صدقے
رب نے مجھے بہت نواز مجھے خیر ہی خیر ملی ۔آج وہ بیٹی نورالایمان کے نام
سے حافظہ نورالایمان بن چکی ہیں ایک اچھی رائٹر کے طورپر مضامین بھی لکھتی
ہیں ۔بیانات بھی کرتی ہیں اور اپنے بابا کو آئے دن دینی مسائل کے بارے میں
بھی بتاتی ہیں،گھر میں فرض روزوں کے علاوہ نفلی روزوں و توفیق من اللہ سے
تہجد کا اہتمام بھی کرواتی ہیں ، میراخیال بھی بہت رکھتی ہیں ۔جبکہ
نورالعین سب سے چھوٹی بیٹی ہیں جو بے انتہاپیارکرتی ہیں کتناہی تھکان ہو وہ
سینے سے لپٹ جاتی ہیں تو سب غم غلط ہوجاتے ہیں ۔میں اپنی بیٹیوں کی داستان
و کہانی آپ پیاروں کو اس لیے سنارہاوہوں کہ تاکہ آپ کو ٹھیک سے معلوم
ہوسکے کہ ایک باپ بیٹیوں کو کیسا محسوس کرتاہے اور بیٹیوں کو والدین سے
کتنا حسین تعلق ہے ۔ورنہ میں کوئی فرضی کہانی بھی آپکوسناسکتاتھا۔خیر بات
طویل ہوجائے گی اصل بات کی جانب بڑھتے ہیں ۔
میں جب جب زندگی میں پریشان ہوتاہوں میری چاند سی بیٹی میرے حوصلوں کا کوہ
ہمالیہ ہے ۔اللہ سلامت رکھے ۔میں تو حیران ہوتاہوں جو بیٹیوں کو بوجھ اور
زحمت سمجھتے ہیں ۔شاید آپ قدرت کے قانون اور نظام فطرت کو ٹھیک سے سمجھ ہی
نہیں سکے ۔
یہ تو اتنا پیارارشتہ ہے کہ کائنات کے مالک نے اپنے حبیب ﷺ کی نسل کو بیٹی
سے جاری فرماکر رہتی انسانیت کے لیے پیغام عطافرمادیاکہ بیٹی عظمت و رفعت
کا ستارہ ہوتی ہیں ۔ماں باپ کی آنکھوں کا تارہ ہوتی ہیں ۔یہ فطرت کے حسین
رشتوں کا نظارہ ہوتی ہیں ۔بیٹیاں تو کمال ہوتی ہیں بے مثال ہوتی ہیں ۔
ہم جس دور سے گزررہے ہیں حالات کچھ ٹھیک نہیں ،فتنے سرچڑھ کر بول رہے ہیں
ایسے میں ان ننھی کلیوں کا خیال اور پاس رکھنا پہلے سے زیادہ ذمہ داری کا
کام ہوگیاہے ۔آئے دن واقعات والدین کو پریشان کئیے ہوئے ہیں ۔برائیوں کو
کوسنے اور صف ماتم بچھانے سے برائی کم نہیں ہوگی بلکہ برائی کو ختم کرنے کے
لیے ہمیں سدباب کرناہوگا۔
اسلام نے بیٹیوں کو نہ صرف قبول کیا بلکہ ان کے ساتھ حسنِ سلوک اور محبت
کرنے کی تاکید کی۔ رسول اکرم ﷺ نے بیٹیوں کے لیے والدین کو جنت کی بشارت دی
اور فرمایا:"جس نے تین بیٹیوں کی پرورش کی، ان کو ادب سکھایا اور ان کے
ساتھ اچھا سلوک کیا، اللہ اسے جنت میں داخل فرمائے گا۔" (ترمذی)
قارئین:
بعض لوگ بیٹیوں کو مالی بوجھ اور ذمہ داری سمجھتے ہیں، خاص طور پر جہیز
جیسی رسومات کی وجہ سے۔ یہ رویہ اسلامی تعلیمات کے سراسر خلاف ہے۔ بیٹی کی
پرورش والدین کے لیے نہ صرف ایک امتحان ہے بلکہ اللہ کے قریب ہونے کا ذریعہ
بھی ہے۔ معاشرے کی ترقی میں بھی بیٹیاں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ تعلیم،
صحت، اور دیگر شعبوں میں لڑکیوں کی کامیابیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ اگر
انہیں مواقع دیے جائیں تو وہ کسی سے کم نہیں۔معاشرتی ترقی کے لیے ضروری ہے
کہ ہم اپنے رویوں میں تبدیلی لائیں اور بیٹیوں کو بوجھ سمجھنے کے بجائے
انہیں اپنی طاقت سمجھیں۔
قارئین:
بیٹیاں اپنی محبت اور نرمی کی وجہ سے والدین کے لیے تسکین کا ذریعہ بنتی
ہیں۔ ایک بیٹی کا اپنے والدین کے ساتھ رشتہ محبت اور خدمت کا ہوتا ہے۔ اکثر
دیکھا گیا ہے کہ جب والدین عمر رسیدہ ہو جاتے ہیں، تو بیٹیاں ہی ان کی سب
سے زیادہ خدمت کرتی ہیں۔ یہی وہ محبت اور قربانی ہے جو بیٹیاں اپنے خاندان
کے لیے پیش کرتی ہیں۔بیٹیاں اللہ کی رحمت ہیں اور ان کا وجود والدین کے لیے
دنیا و آخرت میں کامیابی کا ذریعہ ہے۔ ہمیں معاشرے میں بیٹیوں کے حوالے سے
موجود غلط تصورات کو ختم کرنے کے لیے شعور بیدار کرنا ہوگا۔ اگر ہم بیٹیوں
کو عزت، محبت، اور مواقع دیں گے، تو یہ نہ صرف خاندان بلکہ پورے معاشرے کی
ترقی کا سبب بنے گا۔
قارئین:
· "بیٹی وہ چراغ ہے جو گھر کو روشنی سے بھر دیتا ہے اور محبتوں کی خوشبو
پھیلاتا ہے۔"
"بیٹیاں نازک پھولوں کی طرح ہوتی ہیں، جنہیں محبت اور شفقت سے سنوارنا
والدین کی سب سے بڑی ذمه داري ہے۔"
"جس گھر میں بیٹی کی مسکراہٹ بستی ہے، وہاں رب کی رحمتیں برسنے لگتی ہیں۔"
"ایک بیٹی والد کا فخر اور والدہ کا آئینہ ہوتی ہے، جو محبت، ہمدردی، اور
عظمت کا پیکر بن کر زندگی کو خوشیوں سے بھر دیتی ہے۔"
"جس گھر میں بیٹی کی عزت اور محبت کی جاتی ہے، وہاں سکون اور برکت کا قیام
ہوتا ہے۔"
"بیٹیاں اللہ کی طرف سے بھیجی گئی خاص رحمت ہیں، اور ان کی پرورش والدین کے
لیے جنت کا دروازہ کھول دیتی ہے۔"
"بیٹیاں ان کہانیوں کی طرح ہوتی ہیں جو سننے والے کے دل پر انمٹ نقش چھوڑ
جاتی ہیں۔"
"جس کے آنگن میں بیٹی کھیلتی ہے، وہاں فرشتے بسیرا کرتے ہیں۔"
"بیٹیاں سمندر کی گہرائیوں جیسی ہوتی ہیں، جن کی محبت اور خدمت کبھی ختم
نہیں ہوتی۔"
"بیٹی ایک نعمت ہے، جو صبر، شکر اور محبت کی معراج پر والدین کو لے جاتی
ہے۔"
قارئین: مجھے معلوم ہے کہ آپ بھی اس فتن کے دور میں بیٹیوں کے کیرئیر اور
ان کے تحظ کے معاملے میں خوفزدہ ہیں ۔ظاہر ہے جب سوشل میڈیاکی جنگ چاروں
طرف طوفان بدتمیزی ،بھیڑیوں کی بستی میں سے گزرکوئی شک نہیں انسان پریشان
تو ہوتاہے ۔لیکن میرامشورہ ہے کہ آپ پریشان نہ ہوں ۔اپنے بیٹیوں کو سیرت
امہات المومنین پڑھائیں ۔انھیں اسوہ رسول بتائیں ،انھیں محبت دیں ،ان کے
خوابوں اور خواہشات کو اہمیت دیں، اور فیصلے کرتے وقت ان کی رائے کا احترام
کریں۔غلطیوں پر تنقید کرنے کے بجائے انہیں سیکھنے کا موقع دیں۔. کردار اور
اخلاق کی مضبوطی،بیٹیوں کو سچائی، دیانت، اور عاجزی کا درس دیں،یہ سکھائیں
کہ دوسروں کا احترام کرنا اور اختلافات کو برداشت کرنا ایک عظیم وصف ہے۔
قول و فعل میں یکسانیت رکھیں تاکہ وہ والدین کو عملی نمونہ سمجھیں۔بیٹیوں
کو رشتوں کی اہمیت اور ان میں توازن قائم رکھنے کا ہنر سکھائیں۔انہیں یہ
سکھائیں کہ خوش اخلاقی سے تعلقات مضبوط ہوتے ہیں اور صبر ہر مشکل کا حل ہے۔
سسرال اور سماج میں صبر، عزت اور محبت سے کام لینے کے اصول سمجھائیں۔
بیٹیوں کو زندگی کے عملی مسائل اور ذمہ داریوں سے آگاہ کریں۔انہیں گھریلو
ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ پیشہ ورانہ زندگی کے لیے بھی تیار کریں۔خودمختاری
اور ہنر کی اہمیت سمجھائیں تاکہ وہ ہر صورتحال میں اپنا کردار نبھا سکیں۔
انھیں اعتماد دیں ،ان پر بھروسہ کریں ،ان کا دل جیتیں ،انھیں پورا حق دیں
،ان کی تعلیم و تربیت میں کوئی کمی نہ چھوٹیں اور پھر اپنے رب کے حوالے
کردیں کہ اے کائنات کے مالک ایک انسان ہونے کے ناطے میں نے اپنے حصے کی
کوشش کرلی اپنے میری بیٹیوں کی حفاظت فرمانا انھیں سکھ و چین والی ہنستی
مسکراتی خیر و بھلائی کی مہک سے بھرپور زندگی عطافرما۔یہ نازک کلیاں ہیں
بہت احتیاط سے انکی تربیت کی ضرورت ہے ۔آج اور ابھی سے یہ عہد کرلیجئے ۔کہ
بیٹیوں کو زحمت نہیں رحمت سمجھیں گے ۔
بیٹیاں رب کی رحمت کا ایسا سایہ ہیں جو والدین کو دنیا میں سکون اور آخرت
میں جنت کی ٹھنڈک فراہم کرتا ہے۔ ہمیں ان نازک پھولوں کو محبت سے سنوارنا
اور ان کی خوشبو کو دنیا بھر میں پھیلانا چاہیے۔ بیٹیاں صرف گھر کی عزت
نہیں، بلکہ قوموں کی تقدیر کا چراغ ہیں۔اے پیارے اللہ !!کے کریم رب سب کی
بیٹیوں کی حفاظت فرما۔آمین
|