انسان روز اول سے خوراک کے ساتھ نت نئے ذائقوں اور بے
موسم کے پھل اور سبزیوں کو کھانے کا متلاشی رہا ہے اور اس کیلئے وہ طرح طرح
کے طریقے اپناتا ہے،سوات جو پھلوں کی وادی ہے اوریہاں ہر موسم میں طرح طرح
کے ذائقہ دار پھل پیدا ہوتے ہیں جسے موسم گزرنے کے بعد دیگر موسموں میں
کھانے کا اہتمام کرنے کیلئے مختلف قسم کے طریقے اپنائے جاتے ہیں ،پھلوں کو
خشک میوے میں تبدیل کرنے کا فن یوں تو صدیوں پرانا ہے لیکن اس کو اپنا کر
آج بھی لوگ روزگار کے ساتھ پھلوں سے افادیت حاصل کر رہے ہیں، سوات میں
پیداہونے والے پھلوں کو خشک کرکے مختلف اوقات میں کھا کر کھانوں کا مزہ
دوبالا کرنے کیلئے اب باقاعدہ طورپر اہتمام کیا جاتا ہے اس حوالے سے سوات
کے علاقے فتح پور چکڑئی کے رہائشی کاشت کار صاحبزادہ نے گھر میں پورا سسٹم
بنارکھا ہے اور مختلف قسم کے پھلوں کو خشک کرکے اس سے اچھا خاصا مالی فائدہ
حاصل کررہا ہے ،اس سلسلے میں ہم نے دورافتادہ علاقے میں جاکر پھلوں کو خشک
کرنے کیلئے صاحبزادہ کے پورے سیٹ اپ کو ملاحظہ کیا جس کی تفصیلات قارئین کی
دل چسپی اور معلومات کیلئے پیش کی جارہی ہیں۔
صاحبزادہ نے بتایا کہ ہمارے علاقے میں مختلف قسم کے پھل فروٹ کثرت سے پیدا
ہوتے ہیں جو موسم گزرنے کے بعد کھانے کیلئے پھر پورا سال انتظار کرنا پڑتا
ہے اس پر ہم نے ان پھلوں کو خشک کرنے کی تدبیر یں سوچنے کے بعد کامیابی
حاصل کی اور اب اللہ کے فضل سے گھر میں بنائے گئے سیٹ اپ سے نہ صرف اپنی
ضرورت کیلئے بلکہ مارکیٹ میں بیچنے کیلئے خشک پھلوں کاذخیرہ تیار کرکے اس
سے اچھا خاصا منافع بھی حاصل کرتے ہیں ، صاحبزادہ نے کہا کہ اس وقت سوات
میں ناشپاتی اور جاپانی پھل کا موسم ہے جس کی وجہ سے ہم نے بڑی مقدار میں
اس کے خشک کرنے کا عمل شروع کردیاہے ۔
پھلوں کو خشک کرنے میں صاحبزادہ اکیلا کام نہیں کرتا بلکہ اس کے دو بیٹے
اور گھر کی خواتین بھی اس کی معاﺅنت کرتی ہیں اور یوں گھر کے تمام افراد
ایک کاروبار سے باقاعدہ طورپر منسلک ہیں جس کی وجہ سے وہ گھر میں رہتے ہوئے
اچھا خاصا منافع کمارہے ہیں ۔
صاحبزادہ نے بتایا کہ خشک کئے گئے پھلوں کو کھانے کا مزہ ہی الگ ہوتا ہے
خاص طورپر جب گھر میں مہمان آئے اور انہیں چائے وغیرہ کے ساتھ یہی خشک کئے
گئے پھل پیش کئے جائیں تو مہمان کے ساتھ میزبان بھی خوشی سے سرشار ہوتے ہیں
کہ بے موسم کا پھل کھا کر یا کھلا کر جو خوشی حاصل ہوتی ہے اسے لفظوں میں
بیان کرنا آسان نہیں ، انہوں نے کہا کہ پھلوں کو خشک کرنے کا کام انتہائی
محنت طلب کام ہے جس میں صفائی کا خاص خیال رکھنا پڑتا ہے کیونکہ یہ انسانی
صحت کا معاملہ ہے اور اس کیلئے وہ پھلوں کو خشک کرنے کے عمل کے دوران خاص
قسم کی ادویات کا استعمال کرتے ہیں تاکہ اسے مکھیوں اور دیگر جراثیم یا
آلودگی سے محفوظ رکھا جاسکے ۔رپورٹ کی تیاری کے وقت صاحبزادہ اور اس کے دو
بیٹے جاپانی پھل اور ناشپاتی کو خشک کرنے کی تیاری کررہے تھے ۔ انہوں نے
تمام پھلوں کو پہلے پانی سے دھوکر خوب صاف کیا اس کے بعد اس کی تیاری کا
عمل شروع کیا ، انہوں نے بتایا کہ اس طرح کی پھلوں کو خشک کیا جاتا ہے جو
پوری طرح پکے ہوئے نہ ہوں سب سے پہلے پھل کا چھلکا اُتارتے ہیں جس کیلئے
انہوں نے بتایا کہ خالص اسٹیل کے بنے چھری چاقو کو استعمال کرتے ہیں کیونکہ
کسی دوسری دھات سے چھیلنے پر پھل خشک ہونے کے دوران خراب ہوتے ہیں ۔
پھل کا چھلکا اُتارنے کے بعد ان پھلوں کو مخصوص انداز میں کاٹتے ہیں بڑے
جاپانی پھل کو چار حصوں اور سائز کے مطابق تین یا دو حصوں میں کاٹا جاتا ہے،
ناشپاتی کو چھوٹے چھوٹے کیوبز کی شکل میں کاٹتے ہیں جس کے بعد کاٹے گئے
تمام مواد کو پوٹاشیم بائی سلفیٹ کے محلول میں دوبارہ دھویا جاتا ہے جس سے
پھل دیر تک خراب ہونے سے محفوظ رہنے کے ساتھ خشک ہونے کے عمل کے دوران
مکھیوں اور دیگر آلودگیوں سے محفوظ رہتے ہیں، پوٹاشیم بائی سلفیٹ کے محلول
میں دھونے کے بعد پھلوںمیں موجود پانی نکالنے کا عمل شروع کیا جاتا ہے جس
کیلئے مخصوص چھلنی قسم کے ٹرے میں پھل کے کاٹے گئے ٹکڑوں کو سلیقے سے رکھا
جاتا ہے اور جب سارا پانی نکل جاتا ہے تو اس کے بعد تمام پھلوں کے ٹرے
سکھانے کیلئے دھوپ میں ہوادار مقام پر رکھتے ہیں ۔
صاحبزادہ نے بتایا کہ پھلوں کو خشک کرنے کا عمل تقریباً چھ دن میں مکمل
ہوتا ہے ، دھوپ میں پھلوں کو رکھنے کے بعد وقفہ وقفہ سے تمام ٹکڑوں کو پلٹا
جاتا ہے ، اس کے علاوہ پورے پھل کو بھی خشک کیا جاتا ہے جس کا طریقہ پہلے
طریقے سے مختلف ہوتا ہے اس میں پورے پھل کو صاف کرنے کے بعد دھاگے میں
لڑیوں کی صورت میں پھرویا جاتا ہے اور پھر تمام لڑیوں کو ہوا میں رسے کے
مدد سے لٹکایا جاتا ہے اور جب ایک دن گزرنے کے بعد پھل خشک ہونے پر آجاتا
ہے تو اس کے بعد پورے پھل کو جو خشک ہورہا ہوتا ہے اس کا مساج شروع کیا
جاتا ہے ، مساج کا عمل دکھاتے ہوئے صاحبزادہ نے کہا کہ بہت احتیاط کے ساتھ
پھل کے پورے حصے کو پلٹا پلٹا کر دبایا جاتا ہے تاکہ وہ ٹوٹے بھی نہ اور اس
کے اندر جو مواد ہے وہ نرم ہوکر پورے پھل کے اندر پھیل جائے اور اس عمل کو
دن میں کئی بار وقفہ وقفہ سے کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں پھل سکڑ کر خشک
ہوتا رہتا ہے اور آخر میں چاکلیٹ کی صورت ہوجاتا ہے جو کھانے میں بہت مزہ
دیتا ہے موقع پر موجود ہماری ٹیم نے پورے خشک کئے گئے پھل کو جب کھایا تو
یقین جانیں کچھ الگ ہی قسم کا مزہ منہ میں آتا رہا جسے لفظوںمیں بیان کرنا
آسان نہیں ۔
صاحبزادہ نے مزید بتایا کہ خشک کرنے کے اس طریقہ کے مطابق نہ صرف پھلوں
بلکہ مختلف قسم کی سبزیوں کو بھی خشک کیا جاسکتا ہے جسے بے موسم استعمال
کیا جاسکتا ہے اس موقع پر انہوںنے خشک کئے گئے ٹماٹر ، پیاز اور مرچ بھی
ہماری ٹیم کے دکھائے جو خوبصورت طریقے سے خشک کئے گئے تھے انہوں نے کہا کہ
جب ان سبزیوں کا موسم نہیں ہوتا اور پھر مہنگے داموں ملتے ہیں تو ان خشک
کئے گئے سبزیوں کو اس وقت کام میں لا کر فائدہ اُٹھایا جاسکتا ہے ۔
صاحبزادہ نے بتایا کہ شروع شروع میں ہم نے یہ کام بہت محدود پیمانے پر شروع
کیا تھا لیکن اب اللہ کے فضل سے ہمارا کاروبار بہت وسیع ہوگیا ہے ۔علاقے کے
بہت سارے پھلوں کے کاروباری اپنے پھل خشک کرنے کیلئے ہمارے پاس بھیجتے ہیں
جسے ہم اُجرت پر خشک کرتے ہیں ، اُجرت کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ دو
طریقے ہیں یا تو ہم نرخ طے کرتے ہیں کہ پھلوں کو خشک کرنے کا اتنامعاوضہ
لیا جائے گا اور یا خشک کئے گئے پھلوں میں اپنا حصہ رکھتے ہیں کہ خشک کرنے
کے بعد ہم اس میں اپنا حصہ کتنا لیں گے یعنی جو جس طرح راضی ہوتا ہے ہم اسی
کے مطابق معاملہ طے کرتے ہیں ،انٹرویو کے بعد میزبان نے ہماری ٹیم کو چائے
پیش کی جس کے ساتھ ایک جانب بسکٹ رکھے ہوئے تھے اور دوسری جانب خشک کئے گئے
جاپانی پھل اور خشک ناشپاتی کے ٹکڑے تھے یقین جانیں کہ ہم میں سے کسی نے
بھی بسکٹ کو ہاتھ تک نہیں لگایا کیونکہ جو مزہ چائے کے ساتھ بسکٹ کی بجائے
خشک پھل کھانے کا تھا وہ بہت ہی لاجواب تھا ۔
اس موقع پر صاحبزادہ نے کہا کہ پھلوں کو خشک کرنے کا عمل کافی پیچیدہ ہے اس
کیلئے مخصوص قسم کی مشینری درکار ہے نیز مناسب تربیت بھی ضروری ہے اگر یہ
سہولتیں ہمیں حاصل ہوجائیں تو سوات میں موجود طرح طرح کی پھلوں کو بڑے
پیمانے پر خشک کرکے نہ صرف اندورن ملک بلکہ بیرون ممالک میں بھیج کر اچھا
خاصا زرمبادلہ کمایا جاسکتا ہے۔
|