ارتقاءِ انسانی کی منازل (حصّہ سوم)
(Syed Musarrat Ali, Karachi)
|
(شیوکر باپوجی تلپڑے کے بغیر پائلٹ کے طیارہ کی تصویر گوگل سے لی گئی) |
|
اس حصے میں ہم ایجاد نمبر 3 یعنی ہوائی جہاز پر روشنی ڈالیں گے۔ پوری دنیا جانتی ہے کہ پہلا ہوائی جہاز رائٹ برادران نے اڑایا تھا لیکن دنیا کو معلوم نہیں کہ رائٹ برادران سے 8 سال پہلے شیوکر باپوجی تلپڑے نامی ایک ہندوستانی اسکالر نے بغیر پائلٹ کے طیارہ بنا کر آسمان پر اڑایا تھا۔شیوکر تلپڑے 1864 میں ممبئی کے چیرا بازار علاقے میں پیدا ہوا ، وہ سنسکرت ادب اور ویدوں کا عالم تھا۔ اس نے اپنی تعلیم سر جمسیت جی جی جیبھائے اسکول آف آرٹ (جے جے اسکول آف آرٹس) سےپی ایچ ڈی ڈگری میں مکمل کی۔ شیوکر باپوجی تلپڑے نے مرکری آئن (پارہ) کو بطور ایندھن استعمال کرتے ہوئے بغیر پائلٹ کے ہوائی جہاز بنانا شروع کیا ۔ 1895 میں تلپڑے نے ممبئی کے ساحل پر اپنے ہوائی جہاز کا مظاہرہ سینکڑوں کے ہجوم کے سامنے کیا۔ اس تقریب میں لومانیا تلک، مہادیو گووندا راناڈے، اور بادشاہ سیاجی راؤ گائیکواڑ دوم جیسے مشہور لوگ موجود تھے۔ اس ہوائی جہاز نے چند منٹ تک پرواز کی اور تقریباً 1500 فٹ کی بلندی تک اڑان بھرنے کے بعد زمین پر گر گیا۔اب تلپڑے کو ایک بڑا ہوائی جہاز بنانے کی تحقیق جاری رکھنے کے لیے فنڈز کی ضرورت تھی جس میں کم از کم ایک آدمی تو بیٹھ سکے۔ بادشاہ سیاجی راؤ گایکواڑدوم اس کے تجربے سے حیران رہ گیا اور اس نے مزید تحقیق کے لیے فنڈز فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔ لیکن برطانوی حکومت کے دباؤ کی وجہ سے بادشاہ اپنا وعدہ پورا نہ کر سکا۔برطانوی حکومت نے تلپڑے کے تجربے کو گمنامی میں دھکیلنے کے لئے سب کچھ کیا۔ لیکن کسی طرح وہ اپنے تجربے کے لیے فنڈز حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ اس نے انگریزوں سے اپنے تجربے کو بچانے کے لیے سب کچھ کیا لیکن برطانوی حکومت نے اسے گرفتار کر لیا اور الزام عائد کیا کہ وہ مرکری (پارے) سے دھماکہ خیز مواد بنا رہا تھا۔ پھر جب تلپڑے جیل سے باہر آیا تو رائٹ برادران پہلے ہی ہوائی جہاز ایجاد کر چکے تھے۔ ر ائٹ برادران کی ایجاد کے برسوں بعدتلپڑے 1916 میں اپنے تجربے کا کوئی کریڈٹ حاصل کیے بغیر انتقال کر گیا۔ اس کے کچھ طالب علموں نے اس کی ایجاد کو آگے بڑھانے کی کوشش کی لیکن دنیا یہ ماننے کو تیار نہیں تھی کہ ہوائی جہاز مرکری آئن انجن کے ذریعے اڑ سکتے ہیں ۔ 21ویں صدی میں ناسا نے کامیابی کے ساتھ پارے کے آئنوں کو ایندھن کے طور پر استعمال کیا ہے اور اسے خلائی جہازوں میں استعمال کرنے کے لیے مزید تحقیق جاری ہے۔ شیوکر باپوجی تلپڑے کی غلطی یہ تھی کہ اس نے کبھی اپنی ایجاد کو پیٹنٹ نہیں کروایا۔
|