نوجوانوں کو فنی مہارتیں سکھائیں

ابھی حال ہی میں چین کے شہر تھیان جن میں ورلڈ ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن ڈویلپمنٹ کانفرنس 2024 کا انعقاد کیا گیا ۔ کانفرنس میں 100 سے زائد ممالک اور خطوں کے مہمانوں نے شرکت کی جن میں سرکاری حکام، سفارتی اہلکار اور بین الاقوامی تنظیموں اور تعلیمی اداروں کے اہلکار شامل رہے۔ کانفرنس میں پیشہ ورانہ تربیت میں کاروباری اداروں اور کالجوں کے مابین ہم آہنگی ، عالمی پائیدار ترقی میں پیشہ ورانہ تعلیم کے کردار ، اور پیشہ ورانہ تعلیم کے اساتذہ کی پیشہ ورانہ ترقی سمیت دیگر موضوعات پر متوازی سرگرمیاں بھی منعقد کی گئیں ۔

ا س اہم سرگرمی کے دوران ورلڈ ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ لیگ کا قیام بھی عمل میں لایا گیا جو ایک پیشہ ورانہ تعلیمی تعاون کی تنظیم ہے۔کانفرنس منتظمین کے مطابق دو سال کی تیاریوں کے بعد لیگ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس کا مقصد پیشہ ورانہ تعلیم کے لیے سب سے جامع، متوازن، نمائندہ اور جامع بین الاقوامی پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے۔

لیگ کے ممبران کا پہلا گروپ 43 ممالک اور خطوں کے 89 اداروں پر مشتمل ہے ، جن میں اعلیٰ تعلیمی ادارے ، پیشہ ورانہ اور تکنیکی کالج ، کاروباری ادارے اور تعلیمی تنظیمیں شامل ہیں۔موجودہ ارکان میں سے دو تہائی سے زیادہ غیر ملکی پیشہ ورانہ تعلیمی ادارے ہیں جو لیگ کی عالمی نوعیت کی مکمل عکاسی کرتے ہیں۔اس میں پیشہ ورانہ تعلیم سے متعلق مختلف قسم کے اداروں کا احاطہ کیا گیا ہے اور اس میں صنعتوں کی ایک وسیع رینج شامل ہے۔

شرکاء کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ لیگ ایک بروقت اقدام ہے جو عالمی تعاون کے وژن سے مکمل طور پر مطابقت رکھتا ہے۔شریک ممالک اسے نہ صرف بہترین طریقوں کا اشتراک کرنے کے ایک موقع کے طور پر دیکھتے ہیں ، بلکہ پائیدار شراکت داری قائم کرنے کے موقع کے طور پر بھی دیکھتے ہیں جو سرحدوں کے آر پار فنی مہارت سے چلنے والی ترقی کو تیز کرسکتا ہے۔

وسیع تناظر میں چینی حکومت بدلتے وقت کے تقاضوں کی روشنی میں جدید پیشہ ورانہ تعلیم کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے ہمہ وقت کوشاں ہے۔ ملک کا پیشہ ورانہ تعلیم سے متعلق ترمیم شدہ قانون بھی نافذالعمل ہے جو پیشہ ورانہ اسکولوں سے فارغ التحصیل افراد کے لیے ملازمت کے مساوی مواقع کو فروغ دینے اور پیشہ ورانہ تعلیم کے معیار کو آگے بڑھانے کی وکالت کرتا ہے۔یہ قانون کہتا ہے کہ پیشہ ورانہ تعلیم بھی عام روایتی تعلیم کی طرح اہم ہے اور پیشہ ورانہ اسکولوں کے فارغ التحصیل افراد کو کیریئر کے مساوی مواقع سے لطف اندوز ہونا چاہیے۔

یہ قانون پیشہ ورانہ تعلیم میں انٹرپرائز کی شرکت کی بھی حوصلہ افزائی کرتا ہے اور اداروں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ملازمین کی خدمات حاصل کرتے وقت بھرتی کے لیے تکنیکی مہارت کو ایک اہم شرط سمجھیں۔چینی حکام پرعزم ہیں کہ 2025 تک ملک میں جدید پیشہ ورانہ تعلیم کا موثر نظام قائم کیا جائے گا اور 2035 تک چین کی پیشہ ورانہ تعلیم کو عالمی سطح پر بہترین درجے تک پہنچایا جائے گا. اس ضمن میں زور دیا گیا ہے کہ پرائمری اور مڈل اسکول کے طلباء کو پیشہ ورانہ تعلیم کے ابتدائی کورسز سیکھنے چاہئیں تاکہ اُن میں کیریئر پلاننگ کے بارے میں آگاہی پیدا کی جا سکے۔ساتھ ساتھ ابھرتی ہوئی صنعتوں کے لیے ٹیلنٹ کی تربیت کو ترجیح دی جائے جس میں جدید مینوفیکچرنگ ، قابل تجدید توانائی ، جدید زراعت اور مصنوعی ذہانت وغیرہ شامل ہیں۔

چینی حکام کے نزدیک پیشہ ورانہ اداروں کو درمیانے اور چھوٹے کاروبار کے حوالے سے تکنیکی اپ گریڈنگ اور پروڈکٹ ریسرچ کے لیے کاروباری اداروں کے ساتھ تعاون بڑھانا چاہیے۔ساتھ ساتھ پیشہ ورانہ اسکولوں میں اساتذہ کے معیار میں بہتری ، تدریسی نمونوں میں جدت اور بیرون ملک تعاون کے فروغ پر بھی زور دینا چاہیے۔ اس ضمن میں چین ، تمام ممالک کے ساتھ پیشہ ورانہ تعلیم سے متعلق سیکھنے ،مشترکہ تعمیر اوراس کے نتائج کا اشتراک کرنے، گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو کوعمل میں لانے کا خواہاں ہے تاکہ اقوام متحدہ کے 2030 کے پائیدار ترقیاتی ایجنڈے پر عمل درآمد کے لیے ہر ایک فرد کی قوت و صلاحیت سے استفادہ کیا جا سکے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 615886 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More