ارتقاءِ انسانی کی تیسری سیڑھی(حصہ ہفتم)
(Syed Musarrat Ali, Karachi)
|
(بحرالکاہل کی تصویر گوگل سے لی گئی ہے) |
|
پہلی سیڑھی ایجاد( (Invention دوسری سیڑھی اسم دریافت ((Discovery اور اب تیسری سیڑھی فعل دریافت ((Explore میں" جیمز کک کی بحر الکاہل کی تلاش "کی باری ہے۔ بحر الکاہل زمین کے کل رقبے کے ایک تہائی حصے پر پھیلا ہوا ہے جس کا کل رقبہ 179.7 ملین مربع کلومیٹر (69.4 ملین مربع میل) ہے۔ شمال سے جنوب کی جانب بحیرہ بیرنگ سے بحر منجمد جنوبی کے درمیان 15 ہزار 500 کلومیٹر اور مشرق میں انڈونیشیا سے لے کر کولمبیا اور پیرو تک اس کی لمبائی 19 ہزار 800 کلومیٹر ہے۔ بحر الکاہل (Pacific Ocean) دنیا کا سب سے بڑا سمندر ہے۔ اسے یہ نام پرتگالی جہاز راں فرڈیننڈ میگلن نے دیا تھا جو دراصل لاطینی لفظ Mare Pacificum سے نکلا ہے جس کا مطلب پرسکون سمندر ہے۔ بہت بڑے سمندر کو بحر کہا جاتا ہے ۔ بحیرہ نسبتاً چھوٹے سمندر کو کہتے ہیں جو عموماً بحر کے ساتھ منسلک ہوتا ہے ۔ بحر الکاہل دنیا کا سب سے بڑا سمندر ہے۔ اسے یہ نام پرتگیزی جہاز راں فرڈیننڈ میگلن نے دیا تھا جو دراصل لاطینی لفظ Mare Pacificum سے نکلا ہے جس کا مطلب پرسکون سمندر ہے۔ اس سمندر کی مغربی حد آبنائے ملاکا پر ختم ہوتی ہے۔ روئے زمین پر سب سے گہرا مقام ماریانا ٹرینچ بحر الکاہل میں واقع ہے جس کی گہرائی 10 ہزار 911 میٹر (37 ہزار 797 فٹ) ہے۔ بحر الکاہل کی اوسط گہرائی 4 ہزار 300 میٹر (14 ہزار فٹ) ہے۔ بحر الکاہل میں تقریبا 25 ہزار جزائر ہیں جو دنیا بھر کے سمندر میں موجود کل جزیروں کی تعداد سے بھی زیادہ ہے۔ اس کے نام کے باوجودبحرالکاہل کا ایک وسیع حصہ ہے جو سرگرمی سے بھرا ہوا ہےاور زیادہ تر اب بھی دریافت ہونے کا انتظار کر رہا ہےلیکن انسانی سرگرمیاں جیسے صنعتی ماہی گیری، گہرے سمندر میں کان کنی، اور مردار کی باقیات کا ایندھن جلانا وغیرہ اسے پہلے ہی اہم طریقوں سے تبدیل کر رہے ہیں۔
|