پاکستان میں تعلیمی نظام کی حالت وقت کے ساتھ اتنی زیادہ
تبدیلیوں کا شکار نہیں ہوئی جتنی کہ اس کی ضرورت تھی۔ اگرچہ حکومت اور
مختلف ادارے تعلیم کے شعبے میں بہتری لانے کے لیے مختلف اقدامات کر رہے
ہیں، لیکن موجودہ حالات میں تعلیمی معیار میں کمی اور بہت ساری بنیادی
ضروریات کی کمیابیاں دیکھنے کو ملتی ہیں۔ اس میں سب سے بڑی مسئلہ یہ ہے کہ
تعلیم کا معیار مختلف علاقوں میں یکساں نہیں ہے، خاص طور پر دیہات اور شہر
کے تعلیمی اداروں میں فرق واضح ہے۔
پاکستان کا تعلیمی نظام بیشتر روایتی طریقوں پر قائم ہے، جہاں نصاب پر
زیادہ زور دیا جاتا ہے اور تخلیقی سوچ یا عملی تربیت کو کم اہمیت دی جاتی
ہے۔ یہ نظام طلبہ کو جدید دور کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں کرتا۔
دنیا بھر میں اب یہ مانا جا رہا ہے کہ تعلیمی نظام میں تیز رفتار تبدیلیاں
ضروری ہیں تاکہ طلبہ کو مستقبل کے تقاضوں کے مطابق تیار کیا جا سکے۔ اس کے
علاوہ، پاکستان میں تعلیمی اداروں میں تدریسی معیار کی کمی اور اساتذہ کی
تربیت کا فقدان بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔
پاکستان میں تعلیم میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ طلبہ کو نہ صرف روایتی
کتابی علم فراہم کیا جا سکے بلکہ انہیں جدید سائنسی اور تکنیکی مہارتوں سے
بھی آراستہ کیا جا سکے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ نصاب میں تبدیلیاں کرے، جدید
ٹیکنالوجی کو تعلیمی اداروں میں شامل کرے اور تدریسی طریقوں کو زیادہ عملی
اور تخلیقی بنائے تاکہ طلبہ صرف امتحانات پاس کرنے تک محدود نہ رہیں بلکہ
وہ زندگی کے مختلف میدانوں میں کامیاب ہو سکیں۔
پاکستان کی تعلیمی پالیسیوں کو بہتر بنانے کے لیے حکومت کو تعلیمی بجٹ میں
اضافہ کرنا ہوگا اور تعلیمی اداروں میں بنیادی سہولتوں کو بہتر بنانا ہوگا
تاکہ ہر طالب علم کو یکساں مواقع فراہم کیے جا سکیں۔ علاوہ ازیں، تعلیمی
اداروں کی خود مختاری اور اساتذہ کی تربیت پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے
تاکہ وہ جدید تدریسی طریقوں سے آراستہ ہوں۔
اگر ہم پاکستان کے تعلیمی نظام کو مستقبل کے چیلنجز سے ہم آہنگ کرنا چاہتے
ہیں تو ہمیں اس میں بنیادی تبدیلیاں لانی ہوں گی تاکہ ہمارا تعلیمی نظام نہ
صرف علم کی ترسیل بلکہ طلبہ کو جدید دور کی ضروریات کے مطابق تیار کرنے کا
ذریعہ بن سکے۔
|