مالی بحران: کے پی اسپورٹس ڈائریکٹوریٹ کے ڈیلی ویجز ملازمین اور کھلاڑی مشکلات کا شکار
(Musarrat Ullah Jan, Peshawar)
پشاور: خیبر پختونخوا (کے پی) اسپورٹس ڈائریکٹوریٹ میں مالی بحران نے نہ صرف ڈیلی ویجز ملازمین کو نومبر کی تنخواہوں سے محروم کر دیا ہے بلکہ کھلاڑیوں اور صوبے بھر کی اسپورٹس سہولیات کے لیے بھی سنگین مسائل پیدا کر دیے ہیں۔ فنانس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے فنڈز جاری نہ ہونے کی وجہ سے انتظامیہ اور کھلاڑی دونوں پریشانی کا شکار ہیں۔
ڈیلی ویجز ملازمین، جن میں چوکیدار، مالی، کوچز اور دیگر کلاس فور عملہ شامل ہیں، کو بتایا گیا ہے کہ ان کی نومبر کی تنخواہیں دسمبر کے ساتھ ہی ادا کی جائیں گی۔کیونکہ ڈائریکٹریٹ کے پاس فنڈز نہیں ، کم تنخواہوں پر گزارا کرنے والے یہ ملازمین اب سخت مالی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔چھتیس ہزار میں ماہانہ گزارہ کرنے والے بیشتر ملازمین پریشان ہیں کہ اب انہیں لوگوں سے قرضے مانگ کر مہینہ پورا کرنا پڑے گا .
مالی بحران نے کھلاڑیوں کو بھی شدید متاثر کیا ہے، جو اگلے ہفتے اسلام آباد میں شروع ہونے والے قائداعظم انٹرپراونشل گیمز کی تیاری کر رہے ہیں۔ پشاور میں مختلف کھیلوں کے تربیتی کیمپ شروع ہو چکے ہیں، لیکن فنڈز کی کمی کے باعث کھلاڑیوں کو کھیلوں کا مکمل سامان فراہم نہیں کیا گیا ، بیڈمنٹن کے کھلاڑیوں کو پہلے روز کیمپ کیلئے شٹل کاک فراہم نہیں کئے گئے اور خواتین کھلاڑی پلاسٹک کے شٹل کاکس پر کھیل کرتی رہی.۔ یہ مسئلہ کھلاڑیوں کی تیاری میں رکاوٹ کا باعث بن رہا ہے۔تاہم خاتون کوچ بشری کے مطابق چائنہ کے بنے شٹل کاک کا کچھ سٹاک ان کے پاس موجود ہے جو مقابلوں کیلئے دیا جائیگا جبکہ مخصوص شٹل کاک یہاں پر دستیاب ہی نہیں اور ڈائریکٹریٹ نے باہر سے منگوانے کا آرڈر دیا ہے.
اس وقت مختلف کھیلوں کے کیمپ صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ سمیت دیگر جگہوں پرشروع ہے ، انتظامیہ نے چھ دسمبر سے قائد اعظم گیمز کیلئے کیمپ شروع کئے ہیں ، کم و بیش 374 کے قریب کھلاڑی ان کیمپس میں حصہ لے رہے ہیں.اسپورٹس ڈائریکٹوریٹ، جو صوبے میں کھیلوں کی سہولیات اور فنڈز کی فراہمی کا ذمہ دار ہے، بڑے مراکز جیسے حیات آباد اسپورٹس کمپلیکس بھی مالی وسائل پورے کرنے میں ناکام رہا ہے ، قبل ازیں کمپلیکس اسپورٹس کمپلیکس، جو کبھی بڑی آمدنی کا ذریعہ تھا، اب وہاں سے ادائیگیاں بھی کم ہوئی ہیں.
ایک کوچ نے اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: "جب ہمارے پاس بنیادی وسائل ہی نہیں ہیں تو ہم قومی سطح کے ایونٹس کے لیے کھلاڑیوں کو کیسے تربیت دیں؟ یہ بحران صرف تنخواہوں کا مسئلہ نہیں، بلکہ کے پی میں کھیلوں کے مستقبل کا سوال ہے۔"اور اس سلسلے میں صوبائی حکومت کو خود سوچنے کی ضرورت ہے کہ وہ اپنے نوجوان نسل کو کس طرف لے جارہی ہیں، فنڈز کی کمی کے باعث کوچزبھی دلبرداشتہ ہورہے ہیں ، اور اس کے اثرات کھلاڑیوں پر بھی پڑ رہے ہیں ، محکمہ فنانس اس معاملے میں سنجیدگی دکھائے.
یہ صورتحال مالیاتی امور کے کمزور انتظام اور ترجیحات کے فقدان کو واضح کرتی ہے۔ ملازمین اور کھلاڑیوں نے حکومت سے فوری اقدامات کی اپیل کی ہے تاکہ صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کو فنڈز جاری کیے جائیں اور بحران کو مزید سنگین ہونے سے روکا جا سکے۔واضح رہے کہ صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کو نہ صرف ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈنگ کی کمی کاسامنا ہے جس کی وجہ سے متعدد منصوبوں پر انتہائی سست رفتاری سے کام جاری ہے بلکہ صوبائی حکومت اب کھیلوں کیلئے ماضی کی طرح فنڈز دینے سے گریزاں ہے جس کی وجہ سے گرا?نڈز بھی خالی ہوتی جارہی ہیں اور اس سے کھلاڑیوں کی کارکردگی بھی متاثر ہورہی ہیں.
#kikxnow #digitalcreator #sportsnews #mojo #mojosports #kpk #kpsports #fund #finance
|