کسی بھی لڑکے کی ابھی پڑھائی چل رہی ہے وہ صبح ناشتہ کر
کے نکل جاتا ہے پڑھ لکھ کر واپس آتا ہے گھر میں داخل ہونے کے بعد اگر سامنے
ہی ماں یا باپ یا دونوں ہی نظر آ جائیں تو کچھ منہ سے اور کچھ سر کے اشارے
سے اُنہیں سلام کر کے سیدھا اپنے کمرے میں چلا جاتا ہے ۔ اکثر ہی اندر
پہنچتے ہی بیگ ایک طرف پھینک کر بستر پر ڈھیر ہو جاتا ہے ۔ پھر اٹھ کر چینج
وینج کرتا ہے کچھ ضروری کام وقت پر مکمل کرنا ہو تو اُسے نمٹاتا ہے پھر
اپنی مرضی سے یا پھر کھانے ہی کے وقت کمرے سے برآمد ہوتا ہے ۔۔۔۔۔ کوئی
مسئلہ نہیں ۔
پھر اِسی لڑکے کی نوکری لگ جاتی ہے یہ صبح کا نکلا شام کو گھر لوٹتا ہے اب
تو چونکہ دفتر کا تھکا ہارا بھی ہوتا ہے تو پہلے کی طرح سیدھا اپنے کمرے
میں چلا جاتا ہے ۔۔۔ کسی کو کچھ اعتراض نہیں ۔
پھر اِسی لڑکے کی شادی ہو جاتی ہے اپنا ہنی مون پیریڈ منا کر یہ پھر سے
اپنے روزگار پر جانا شروع کر دیتا ہے ۔ لیکن شادی ہوتے ہی ایسا کیا ہو جاتا
ہے کہ اب یہ شام کو واپسی پر پہلے کی طرح سیدھا اپنے کمرے میں نہیں جا
سکتا؟ اب اس کا فرض ہے کہ گھر لوٹتے ہی سیدھا جا کے ماں باپ کے چرنوں میں
بیٹھ جائے ۔ اُن کی خیریت دریافت کرے اُن کی دن بھر کی مصروفیات کے بارے
میں بات کرے اُن کی بیماریوں اور دوائیوں کا ذکر چھیڑ کر تبادلہء خیال کرے
۔ ضروری سمجھے تو اُن کے ہاتھ پاؤں اور کندھے بھی دبانا شروع کر دے ۔ پھر
ان سے با قاعدہ اجازت لے کر اپنے کمرے میں جائے جبکہ وہاں بیوی نہیں ہے وہ
کچن میں ہے جو کہ اب علاقہ ممنوعہ ہے ۔
یہی لڑکا جب کچن میں اپنی ماں بہنوں کا ہاتھ بٹاتا تھا گھر کے کام کاج میں
اُن کی مدد کرتا تھا تو ہیرا موتی لعل زمرد تھا ۔ لیکن اب اگر کچن میں بیوی
کے قریب بھی پھٹک جائے تو جورو کا غلام ہی نہیں بلکہ بے شرم اور بے حیا بھی
جسے گھر میں موجود کنواری جوان بہن کا بھی کوئی لحاظ نہیں ۔
آخر لڑکے کی شادی کے بعد اُس کی گھر واپسی پر سب سے پہلے ماں باپ کی خدمت
میں حاضری کیوں ضروری ہو جاتی ہے؟ اور اگر وہ ایسا نہ کرے تو کیوں لعنت
ملامت کا مستحق ٹھہرتا ہے ۔ نکاح میں آئی ہوئی عورت کا خیال رکھنا اُس کی
عزت کرنا کام میں اس کی مدد کرا دینا اس کی مردانگی کے خلاف کیوں متصور کیا
جانے لگتا ہے؟ لوگ اپنی سگی اولاد کی خوشیوں سے کیوں خار کھانے لگتے ہیں؟
بیٹے بہو کا آپس میں پیار اور اتفاق کیوں اِنہیں کَھلنے لگتا ہے؟ جو کچھ
اپنی بیٹی کے لئے پسند ہوتا ہے وہی بہو کے لئے نا قابل برداشت کیوں ہوتا
ہے؟ آخر ہمارے سماج میں اِس قبیل کے والدین کا قبلہ کب درست ہو گا؟
|