ایک بار میرے گھر کے باہر گٹر بند ھو گیا
جمعدار کو بلوایا گیا میں گھر کے باہر ہی کھڑا اس کا انتظار کر رہا تھا کہ
پہلوان ٹائپ بندہ مگر بوڑھا بوسکی رنگ کا کرتا پہنے لینن کی سفید دھوتی اور
سفید پگڑ باندھے آ تا دکھائ دیا ھاتھ میں بنسسی اور سریہ تھا
قریب پہنچنے پر پوچھا کہ آپ نے بلایا ھے ? میں نے کہا ھاں یہ گٹر بند ھوگیا
ھے اسے کھولنا ھے اس نے کہا ٹھیک ھے
پھر ھاتھ سے بنسی اور سریہ زمین پہ رکھا اور اپنی پگڑی اتار کر دونوں
ھاتھوں میں اٹھا کر چاروں طرف دیکھنے لگا مجھے اس کی سمجھ آگئ کہ وہ کوئ
اونچی جگہ دیکھ رہا ھے جہاں وہ اپنی سفید پگڑی رکھ سکے مگر وہاں کوئ ایسی
جگہ نہیں تھی چونکہ مجھے سمجھ آنے کے ساتھ ہی احساس بھی ھو گیا اور میرے
آنکھوں میں آنسو بھی آ گئے اور روح میں بھی ایک سیکینڈ کے اندر یہ بات
سرائیت کر گئی کہ پگڑی اس جمعدار کی عزت ھے اور ایک جمعدار ھو کر بھی اپنی
پگڑی کو اونچی جگہ رکھنا چاھتا ھے یک دم میں نے اسے کہا لاؤ اپنی پگڑی مجھے
دے دو وہ مسکرایا اور آنکھوں سے شکریہ ادا کیا اور مجھے پگڑی دے کر بوسکی
کا کرتا اتارا زمین پہ رکھا اپنی دھوتی سمیٹ اور پہلے تو بنسی چلائی پھر
سریہ گھمایا گٹر میں جب بات نہ بنی تو خود گٹر میں اتر گیا چھاتی تک وہ گٹر
کے پانی میں تھا پھر بنسی اور سریے کا استعمال کیا اور بلااخر کامیاب ھوا
میں اپنے دونوں ھاتھوں میں اسکی پگڑی تھامے اسے دیکھتا رہا وہ فارغ ھوا
میرے بیٹے نے پائپسے اس پہ پانی ڈالا صاف ستھرا ھو کر اس نے کرتا پہنا اور
مجھ سے پگڑی لینے کے لیے دونوں ھاتھ بڑھاۓ اسکی سفید بڑی بڑی مونچھیں اور
اس پہ شکریہ کی مسکراہٹ نے مجھے کچھ دیر کے لیے بت ھی بنا دیا پھراسنے
دھیرے سے کہا صاب جی ۔ تو میں نے چونک کر اس کی پگڑی اسے ایسے لوٹائ گویا
عقیدت کے احترام کے ساتھ کیوں کہ اس کی عزت تھی اس کو عزیز تھی
اس کو اسکی اجرت دی ساتھ چاۓ بھی پلائی اور پھر وہ بوڑھا جمعدار سر پہ پگڑی
باندھے بوسکی کا کرتا , سفید دھوتی پہنے ھاتھ میں سریہ اٹائے , بنسی
گھسیٹتے جھومتا جھامتا چلا جا رہا تھا اور میں اسکی پگڑی کو اپنے ھاتھوں
میں محسوس کر رہا تھا عزت عزت ھوتی ھے عزت کی عزت ھم پر لازم چاہے ھم کوئ
بھی ھیں کچھ بھی ھیں مگر عزت ھے تو سب کچھ ھے ۔
|