"نعمت" جس کو ہم نے صحیح استعمال نہیں کیا نمبر 6
(Syed Musarrat Ali, Karachi)
|
(سوئی گیس فیلڈ کی تصویر پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ کی سائٹ سے لی گئی ہے) |
|
انگریزوں سے آزادی حاصل کرنے کے بعد جو زمین کا ٹکڑا پاکستان کہلاتا ہےاس میں 1971 تک مشرقی پاکستان بھی شامل تھا جو اب بنگلہ دیش کہلاتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے پاکستان کی سر زمین میں بے شمار نعمتیں عطا کی تھیں لیکن افسوس ان میں سے کسی کی قدر ہم نے نہ کی۔ آج ہم پاکستان کےقدرتی گیس کے ذخائر کی بے قدری کے بارے میں ذکر کریں گے۔ پاکستان کی پہلی قدرتی گیس فیلڈ 1952 کے آخر میں بلوچستان میں دیو ہیکل سوئی گیس فیلڈ کے قریب پائی گئی۔سوئی گیس فیلڈ پاکستان کے بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی میں سوئی کے قریب قدرتی گیس کا ایک فیلڈ ہے جسے پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ چلاتا ہے۔ اس کی موجودہ پیداوار معیاری حالات میں 8.5 ملین کیوبک میٹر (300 ملین کیوبک فٹ) یومیہ ہے۔پاکستان کے قدرتی گیس کے ذخائر کا تخمینہ لگ بھگ 105 ٹریلین کیوبک فٹ (TCF) ہے ۔ سندھ میں واقع قادر پور سوئی کے بعد پاکستان میں گیس کے دوسرے بڑے فیلڈ کے طور پر شمار ہوتا ہےجس میں تقریباً 4 Tcf کے اصل قابل بازیافت ذخائر ہیں۔ فیلڈ کو تین مرحلوں میں تیار کیا گیا تھاجس نے اس کی صلاحیت کو ابتدائی 235 MMscfd سے بڑھا کر 500 MMscfd کر دیا تھا۔تاہم ملک کو اپنے قدرتی گیس کے ذخائر کے ساتھ ایک نازک صورتحال کا سامنا ہے کیونکہ اس کے کل ذخائر میں سے 69 فیصد سے زیادہ پہلے ہی ختم ہو چکے ہیں۔ موجودہ پیداواری شرح پر گھریلو قدرتی گیس کے پندرہ سالوں میں ختم ہونے کا امکان ہے۔پاکستان کے قدرتی گیس کے ذخائر کو کئی عوامل کی وجہ سے چیلنجز کا سامنا ہےجن میں توانائی کی طلب میں اضافہ، بنیادی ڈھانچے کی رکاوٹیں، طلب اور رسد میں عدم توازن اور قدرتی گیس کے وسائل کی غیر موثر تقسیم شامل ہیں۔ حقیقت کو تسلیم کر تے ہوئے اپنی کوتاہیوں پہ پردہ ڈالنے کے بجائے ان کا مثبت انداز میں ازالہ کر کے 1952 کے اواخر سے ہی ہم سوئی گیس اللہ کی زمین سے نکالنے میں اھتیاط برتتے، جدید ترین تیکنیکی مشینری استعمال کرکے غیر ضروری ضیاع کو روکتے، گیس کے ترسیلی نظام میں انسانیت اور انسانی حقوق کو تسلیم کرتے ہوئے منصفانہ اندازِ فکر استعمال کرتے تو اس کی سپلائی کے دوران چوری سے بھی بچا جاسکتا تھا اور آج جوگیس کا ذخیرہ اتنی کم سطح پر رہ گیا ہے یہ کہیں زیادہ ہوتا۔ فَبِاَىِّ اٰلَاۤءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
|