"نعمت" جس کو ہم نے صحیح استعمال نہیں کیا نمبر 7
(Syed Musarrat Ali, Karachi)
|
(کپاس کی تصویر گوگل سے لی گئی ہے) |
|
انگریزوں سے آزادی حاصل کرنے کے بعد جو زمین کا ٹکڑا پاکستان کہلاتا ہےاس میں 1971 تک مشرقی پاکستان بھی شامل تھا جو اب بنگلہ دیش کہلاتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے پاکستان کی سر زمین میں بے شمار نعمتیں عطا کی تھیں لیکن افسوس ان میں سے کسی کی قدر ہم نے نہ کی۔ آج ہم پاکستان میں کپاس کی پیداوار کی بے قدری کے بارے میں ذکر کریں گے۔ پاکستان دنیا میں کپاس پیدا کرنے والا چھٹا سب سے بڑا ملک ہے اور ایشیا میں کپاس کاتنے کی تیسری سب سے بڑی صلاحیت رکھتا ہے۔پاکستان میں کپاس کی پیداوار حالیہ برسوں میں کم ہو رہی ہے ۔2022-2023میں پاکستان میں کپاس کی پیداوار 4.91 ملین گانٹھیں رہی جو کہ پچھلے سال کے مقابلے میں 41 فیصد کم ہے۔ یہ سندھ اور پنجاب میں سیلاب کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلیوں اور بیماریوں کے حملوں کی وجہ سے تھا۔کاشتکاروں کو بیج کے مسائل کا سامنا ہے جبکہ کاشت کا رقبہ بھی کم ہو گیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) نے حال ہی میں رپورٹ کیا کہ فصل کے لیے وقف کردہ رقبہ 2.2 ملین ہیکٹر ریکارڈ کیا گیا، جو کہ FY82 کے بعد سب سے کم ہے۔ اسٹیٹ بینک نے یہ بھی اعلان کیا کہ کپاس کی فصل دیگر بڑی فصلوں بالخصوص گنے کی نسبت اپنی مسابقت کھو چکی ہے۔1947 میں جب سے پاکستان نے آزادی حاصل کی اس نے تقریباً 10 لاکھ 170 کلو گرام کپاس کی گانٹھیں پیدا کیں۔ اپنے پہلے سرکاری بڑھتے ہوئے سال میں ملک نے اوسطاً 163 کلوگرام فی ہیکٹر پیداوار حاصل کی ۔ 1991/92 کے سیزن کے دوران پیداوار تقریباً 12.7 ملین گانٹھوں تک پہنچ گئی اور پھر 2004/05 میں، 14.3 ملین گانٹھوں کی ہمہ وقتی پیداوار حاصل کی گئی جس کی اوسط پیداوار 740 کلوگرام فی ہیکٹرہے بصورت دیگر پاکستان کی سالانہ اوسط پیداوار 1990 سے اب تک ہر سال تقریباً 10 ملین گانٹھیں رہ گئی ہیں۔کپاس کی فصل کے سائز میں بہتری کے باوجود فی ہیکٹر کم پیداوار کو اس کی وجہ قرار دیا جا سکتا ہے۔مختلف قسم کے کیڑوں کی وجہ سے بیماری، جدید ٹیکنالوجی کا ستعمال نہ کرنا، آبپاشی کے پانی کی قلت اور کاشت شدہ رقبے کے لیے تصدیق شدہ بیج کی کم دستیابی سب سے اہم ہے۔ فَبِاَىِّ اٰلَاۤءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
|