رانچی اگروال ایک عام سی لڑکی تھی، لیکن اس کی آنکھوں
میں خواب عام نہیں تھے۔ وہ ہریانہ کے شہر حصار کے ایک معمولی سے اسکول میں
پڑھتی تھی اور شہر کے ہی ایک پرانے کلب میں کِک باکسنگ کی مشق کرتی تھی۔ اس
کا خواب تھا کہ وہ قومی چیمپئن بنے اور دنیا اس کے نام کی گونج سنے۔
رانچی کی کِک باکسنگ میں مہارت کو دیکھتے ہوئے شہر کے ایک کوچ، راہول، نے
اس کی رہنمائی شروع کی۔ راہول، جو خود کبھی قومی سطح کے کھلاڑی رہ چکے تھے،
اب شہر میں نوجوانوں کو تربیت دیتے تھے۔ ان کی نظر میں رانچی ایک منفرد
صلاحیتوں کی مالک تھی۔
مشق کے دوران، دونوں کے درمیان ایک خاص تعلق پروان چڑھا۔ راہول کو رانچی کی
لگن اور حوصلے نے متاثر کیا، اور رانچی کو راہول کا خلوص اور رہنمائی دینے
کا انداز دلکش لگا۔ ان کے درمیان یہ تعلق محبت میں تبدیل ہو گیا۔ رات کی
خاموشیوں میں، جب سارے کلب کے چراغ گل ہو جاتے، راہول اور رانچی کبھی کبھار
ایک دوسرے کے جذبات کا اظہار کرتے۔ یہ لمحات ان دونوں کے لیے طاقت کا ذریعہ
بن گئے۔
راہول کو لگا کہ وہ رانچی کو اپنی محبت اور رہنمائی سے چیمپئن بنا سکے گا۔
مگر رانچی کے دل میں ایک الگ جنگ چل رہی تھی۔ وہ راہول کے جذبات کی قدر
کرتی تھی، لیکن اس کا اصل مقصد اپنے خواب کو حقیقت میں بدلنا تھا۔ اس نے
اپنے دل کو سمجھایا کہ وہ اس محبت کو اپنی کمزوری نہیں بننے دے گی، بلکہ
اسے اپنی طاقت میں تبدیل کرے گی۔
مقامی مقابلوں میں رانچی نے شاندار کارکردگی دکھائی، اور ہر جیت کے ساتھ اس
کا حوصلہ بڑھتا گیا۔ راہول نے ہر قدم پر اس کا ساتھ دیا، لیکن وہ نہیں
جانتے تھے کہ رانچی نے اپنے دل میں ایک فیصلہ کر لیا ہے۔ قومی چیمپئن شپ کے
قریب آتے ہی، رانچی نے خود کو مکمل طور پر مشق میں جھونک دیا اور راہول کے
ساتھ اپنے تعلق کو ایک وقفے پر ڈال دیا۔
چیمپئن شپ کے دن، رانچی نے شاندار کارکردگی دکھائی اور قومی ٹائٹل جیت لیا۔
پورے شہر نے اس کی جیت کا جشن منایا۔ راہول کو بھی اس کی کامیابی پر فخر
تھا، لیکن ان کے دل میں ایک خلا بھی تھا۔
چیمپئن شپ کے بعد، رانچی نے راہول سے ملاقات کی۔ اس نے اسے صاف لفظوں میں
کہا، "آپ کی محبت اور رہنمائی نے مجھے یہ مقام دلایا، لیکن اب مجھے اپنی
راہ خود طے کرنی ہے۔" راہول نے اس کی بات کو سمجھا اور اسے دعائیں دیتے
ہوئے آزاد کر دیا۔
رانچی کی کامیابی نے اس کے خوابوں کو نئی سمت دی۔ وہ مزید چیلنجز کی تلاش
میں سنگاپور چلی گئی اور وہاں کئی انٹرنیشنل مقابلے جیتے۔ اس کے بعد تھائی
لینڈ پہنچی، جہاں اس کی ملاقات مشہور کِک باکسر لرڈسیلا چمپائرٹور سے ہوئی۔
دونوں کی محبت پروان چڑھی اور کچھ سالوں بعد وہ شادی کے بندھن میں بندھ
گئے۔ آج رانچی اور لرڈسیلا کے تین بچے ہیں اور وہ بینکاک میں اپنا کِک
باکسنگ کلب چلاتے ہیں۔
رانچی اگروال کی کہانی ان لڑکیوں کے لیے ایک مثال ہے، جو اپنے خوابوں کی
تکمیل کے لیے گھر سے باہر قدم رکھنے سے ڈرتی ہیں۔ اس نے ثابت کیا کہ ہمت،
محنت اور یقین سے زندگی کی ہر مشکل کو پار کیا جا سکتا ہے۔
|