انسان سے انسان کی بے توقیری نمبر 2
(Syed Musarrat Ali, Karachi)
|
(فیشن اور دکھاوے کی تصویر گوگل سے لی گئی ہے) |
|
انسان نے ازل سے ہی انسان کی بے توقیری اپنے مختلف رویوں سے کی ، کر رہا ہے اور ابد تک کرتا رہے گا ۔ اس کے ہر رویے میں ایک ہی نیت نظر آتی ہے کہ وہ اپنے آپ کو دوسرے سے بڑا یا بر تر ثابت کرنا چاہتا ہے اور اسی مقام سے انسانیت کا زوال شروع ہو جاتا ہے کیونکہ جب "میں" کی نمائش زور پکڑ جائے تو خود غرضی اس کا حاصل ہے۔ خالقِ کائنات کی بنائی ہوئی شکل و صورت کو تو ہم بدل نہیں سکتے لیکن لباس کے فیشن کے بعد چہرے کی پلاسٹک سرجری کا فیشن اُمراء میں ایک وبا کی مانند پھیل رہا ہے ، تو آج " فیشن" کے بارے میں بات کریں گے کہ اس سے ایک انسان دوسرے انسان کی بے توقیری کیسے کر رہاہے؟ وَلَا تُصَعِّرۡ خَدَّكَ لِلنَّاسِ وَلَا تَمۡشِ فِى الۡاَرۡضِ مَرَحًا ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخۡتَالٍ فَخُوۡرٍۚ ١٨اور اپنے گالوں کو پھلا کر مت رکھو لوگوں کے سامنے اور زمین میں اکڑ کر مت چلو یقیناً اللہ ہر شیخی خورے تکبر کرنے والے کو پسند نہیں کرتا۔جو لوگ درحقیقت اپنے اندر کی دنیا میں اپنے آپ کو حقیر اور بے وقعت سمجھتے ہیں وہ ایک اہم اور قیمتی کردار ادا کر کے معاشرے میں اپنا مقام پا سکتے ہیں لیکن افسوس چند لوگ لباس کے فیشن ، چہرے کے میک اپ یا چہرے کی پلاسٹک سرجری کے ذریعے توجہ اور انا کی تسکین حاصل کرتے ہیں۔یہ انا کی تسکین کا ایک مسخ شدہ طریقہ ہے۔ شو آف کرنے کا اکثر منفی مفہوم ہوتا ہے۔دکھاوے کو کئی وجوہات کی بناء پر ناپسندیدہ سمجھا جا سکتا ہے۔ جب کوئی غیر حقیقی عناصر کا دکھاوا کرتا ہے تو یہ بے غیرتی یا گھمنڈ کے طور پر سامنے آ سکتا ہے۔ اپنی کامیابیوں پر فخر کرنا اور خوشی محسوس کرنا ٹھیک ہے ۔ لیکن اگر آپ شیخی مارنے کی عادت میں پڑ جاتے ہیں تو آپ دوستوں کو دور کرنے اور آپ سے بات کرنے سے پہلے لوگوں کو ہچکچانے کا خطرہ مول لیتے ہیں۔ شیخی کے بارے میں قرآن کہتا ہے"اور لوگوں کے سامنے اپنی ناک نہ پھیرو اور نہ زمین پر اکڑ کر چلو۔ بے شک اللہ اس شخص کو پسند نہیں کرتا جو تکبر کرنے والا، گھمنڈ کرنے والا ہو۔ یا اللہ ہمیں دکھاوے والے تمام اعمال سے پرہیز کرنے کی توفیق عطا فرما، آمین!
|