زندگی میں رشتے توملا ہی کرتے ہیں۔ مگر ان سب میں ایک
انسانی رشتہ ایسا ہے جس میں ”زندگی“ ملاکرتی ہے اور وہ رشتہ ہے ”دوستی کا
رشتہ“ زندگی میں ہر رشتے کی اپنی ضرورت اور اہمیت ہوتی ہے جس طرح پانی کی
پیاس دنیا کی کسی نعمت سے پوری نہیں کی جا سکتی اسی طرح دوستوں کی کمی کو
مال و دولت کی آسائشوں سے پورا نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اسی کا ثبوت وہ مزہ
اور وہ خوشی ہے جو انسان کو اپنے دوستوں کے ساتھ مل بیٹھ کر کینٹین کے
سموسوں اور ریڑھی کے گول گپوں‘ برف کے گولوں اور روئی کے گالوں جیسے نرم
لچھوں سے حاصل ہوتی ہے جو پانچ سات ستاروں والے شہر کے سب سے بڑے ہوٹلوں کے
سب سے مہنگے اور بہترین برتنوں میں اکیلے بیٹھ کر کھانے سے نہیں ملتی۔
انسان کا دل فطری طور پر خوشی اور اطمینان کے جذبے پہ پیدا کیا گیا ہے۔
دوست وہ رشتہ ہیں جن کے سامنے اٹھنے‘ بیٹھنے‘ ہنسنے‘ بولنے کے اصولوں کا
حساب کتاب نہیں رکھنا پڑتا۔ کب بولنا اور کتنا بولنا ہے کمزوریوں کو کیسے
نہیں بتانا ہے۔ آنسووں کی نمی کو بہانوں میں کیسے چھپانا ہے جیسے مشکل اور
تھکا دینے والے عمل سے گزرنا نہیں پڑتا۔ دوستوں کے ایک مصافحے پر اپنے دل
کی ڈور ان کے ہاتھ میں تھما دیتے ہیں آنکھوں کے اشاروں سے الجھن سما دیتے
ہیں اور ایک بار گلے لگتے ہی تمام دنیا سے چھپائے ہوئے خوف و الم الف تا ے
سنادیتے ہیں۔
بلکل ایسے ہی ہمارا بھی دوستی کا ایک واٹس اپ گروپ بنا ہوا ہے جو ہماری
زندگی کا ایک قیمتی سرمایہ ہے۔ جس کی بنیادچوہدری محسن فیاض نے 27 جنوری ،
2015کو رکھی۔ اس گروپ کا مقصد تمام دوستوں کا اکٹھا کرنا تھا ۔ اس میں شامل
ہم سب دوستوں نے میٹرک گورنمنٹ ہائی سکول، رسولپور بھلیاں سے 2005 ء میں
کیا۔آج اس بات کو 19 برس گزر گئے ہیں لیکن ہمیں ایسا محسوس ہوتا ہےکہ جیسے
کل کی بات ہو۔ یہاں اس میں شامل میں دوستوں کا ایک تعارف بھی کروانا چاہتا
ہوں۔جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ زندگی انسان کو کہاں سے کہاں لے جاتی ہے جس کا
ہمیں وہم و گمان بھی نہی ہوتا۔
محسن فیاض کاروبار کے سلسلے میں امریکہ میں مقیم ہیں ،عمران ساجد اور محمد
آصف دوبئی میں ہوتے ہیں، فرقان بسرا ساؤتھ آفریقہ میں ہیں، علی عباس، محمد
عثمان، مراد علی اور علی یحیی سعودی عرب میں ہیں، عاصم جٹ کویت میں مقیم
ہیں اس کے علاوہ چوہدری ایاز سیالکوٹ میں ایک فیکٹری میں مینجر کے عہدہ پر
فائز ہیں، عامر کریمی سیالکوٹ کچہری میں ہوتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ بہت اچھے
نعت خواں بھی ہیں اکثر یہ اپنی آواز سے ہماری محفل کا سماں باندھ دیتے ہیں۔
غلام دستگیر ہنڈا کمپنی سیالکوٹ میں مینجر ہیں، عثمان شہزاد بلڈنگ میٹریل
کا کاروبار کرتے ہیں، ندیم عباس پاک آرمی میں ہیں، محمد لقمان حکیم بہت مزے
کے دھی بھلے اور فروٹ چاٹ بناتے ہیں جہاں اکثر ہمارا آنا جانا لگا رہتا ہے
اور تحریر کرنے والا یعنی اظہر حسین اسلام آباد میں سرکاری ملازمت کرتا ہے
اس کے ساتھ کالم نگار اور پی۔ایچ۔ڈی کاسکالر بھی ہے۔ یہ ہیں وہ موتی جن سے
ایک بہت ہی خوبصورت تسبیح بنی ہوئی ہے۔ گروپ میں کبھی کبھی الیکشن کا سماں
بھی آتا ہے تو کبھی کبھی کتوں کو لڑانے کی بھی باتیں ہوتی ہیں، کبھی کبھی
پاکستان کی سیاسی صورت حال پر بحث و مباحثہ بھی گروپ کی رونق کو چار چاند
لگا دیتا ہے تو کبھی کبھی یہاں ناراضگیاں بھی ہو جاتی ہیں تو کبھی کبھی
جناب فرقان صاحب کوئی ایسی تصویر بھیج دیتے ہیں کہ جس کو دیکھ کر سب
ناراضگیاں دور ہو جاتی ہیں لیکن اس گروپ میں کھانے پینے کا ذکر اکثر ہی ہوا
کرتا ہے۔یہ سب ہمارے گروپ کی رونقیں ہیں۔
بہرحال بہترین دوست وہی ہیں جو ہمیں اس دنیا کی تاریک اور بدصورت حقیقتوں
سے بہاروں کی طرح نبرد آزما ہونا سکھائیں۔ ہماری غلطی کو غلط اور اچھائی کو
صحیح طریقے سے شناخت کرنے اور ہم پر ہمارے رویے کو بہتر بنانے کی غرض سے
پرخلوص ہو کر نصیحت کرنے کی اہلیت رکھتے ہوں کیونکہ آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ
وسلم نے فرمایا ”انسان اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے“
اﷲ ہم سب کو بہترین دوست بنائے اور ہماری یہ دوستی ہمیشہ قائم رہے ۔ اﷲ
ہمیں اپنے دوستوں کیلئے بہترین دوست بننے کی ہمت دے اور ہمارے دوستوں کی
حفاظت فرمائے اور دنیا کے دوستوں کوجنت کے راستوں کا ہمراہی بنا دے تاکہ
وہاں بھی ہم ساتھ رہیں۔
|