انسان سے انسان کی بے توقیری نمبر 6

(کمپیوٹر کی تصویر گوگل سے لی گئی ہے)

دوسرے انسانوں کو نیچا دکھانے کے انسانی روئیے مختلف نوعیت کے ہوتے ہیں ۔ایک رویہ دانستہ ہوتا ہے اور دوسرے نادانستگی میں ہم اپنی ہی قدر و منزلت کھوتے چلے جاتے ہیں اور ہمیں اس کا احساس بھی نہیں ہو پاتا کیونکہ ہمارا ٹارگٹ اپنی ہی بنائی ہوئی شے کے ذریعے کامیابیوں کی بلند ترین سطح پر پہنچنا ہوتا ہے، جیسے ہم نے تخلیقی فطرت کے شوق میں کمپیوٹر ایجاد کر لیا اور اب اس کے مقام کو اتھاہ بلندیوں کے مقام پر لے جانے کے مقابلے نے ہماری اپنی حیثیت کم سے کم تر کرنا شروع کردی ہے۔
پہلی ڈیجیٹل الیکٹرانک کیلکولیشن مشینیں دوسری جنگ عظیم کے دوران تیار کی گئیں۔ الیکٹرونک نیومریکل انٹیگریٹر اینالائزر اینڈ کمپیوٹر (ENIAC) پہلے مشہور کمپیوٹرز میں سے ایک تھا جسے پنسلوانیا یونیورسٹی میں بنایا گیا تھا تاکہ امریکی فوج کے لیے بیلسٹکس کیلکولیشنز انجام دے سکیں۔ انٹرنیٹ اور کمپیوٹرز کے ساتھ دنیا بھر کے لوگوں کے لیے لمبی دوری کا مواصلات بھی بہت زیادہ قابل رسائی ہو گیا ہے۔ جیسے جیسے کمپیوٹر ٹیکنالوجی ترقی کرتی گئی صارفین کے آسان کام جیسے خریداری، ٹکٹ بک کرنا، نیا گھر خریدنا، اسکولوں کی تلاش اور طبی معلومات کی تلاش بہت زیادہ قابل انتظام ہو گئی۔آرٹ اور موسیقی کی نئی قسمیں بنانے، گیمز ڈیزائن کرنے اور کہانیاں شیئر کرنے، تصاویر اور ویڈیوز بنانے، ان میں ترمیم کرنے اور ان کا اشتراک کرنے کے لیے کمپیوٹر ہمیں ان چیزوں میں براہِ راست مدد دے سکتا ہے جن کا ہم تصور کرتے ہیں۔ اسکول میں آپ کے پاس موجود تمام کتابوں کے بارے میں سوچیں۔ تصور کریں کہ کیا مصنف کو ہر ایک کو ہاتھ سے لکھنا پڑا۔کمپیوٹر نے دنیا کو بہت بدل دیا۔ اس نے انسان کو مستقبل میں آگے بڑھنے میں مدد کی۔ کمپیوٹرز کی بدولت، خلائی تحقیق درست ثابت ہوئی، گاڑیوں اور دیگر نقل و حمل کے نئے ڈیزائن بنائے گئے۔ تفریح زیادہ تفریحی ہو گئی، طبی سائنس نے بیماریوں کا علاج زیادہ کر دیا، وغیرہ۔
درج بالا حقیقتوں کے ساتھ یہ بھی ماننا پڑیگا کہ کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے استعمال کے باعث سوشل میڈیا آیا جس نے ہزارہا میل کے فاصلے پر بیٹھے دلوںکو تو ملا دیا لیکن پڑوسی کے تنہائی میں دم گھٹ جانے کی اطلاع تک نہ دی۔ ہوائی جہازوں میں فلائٹ انجینئرز کی جگہ کمپیوٹرز کو دے کر ان کو بے روزگار کر دیا گیا، حد تو یہ ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی ان کی آہ و بکا کسی نے نہ سنی۔
انسانی جسم کی برہنگی کی نمائش والے فیشن اور کسی انسان کے روزگار ختم ہو جانے کے عذاب سے اللہ محفوظ رکھنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین!

Syed Musarrat Ali
About the Author: Syed Musarrat Ali Read More Articles by Syed Musarrat Ali: 226 Articles with 165165 views Basically Aeronautical Engineer and retired after 41 years as Senior Instructor Management Training PIA. Presently Consulting Editor Pakistan Times Ma.. View More