انسان سے انسان کی بے توقیری نمبر 10

(مشہور کہاوت کی تصویر گوگل سے لی گئی ہے)

ہزارہا سال پہلے تاریخ کے پہلے قتل نے اس جانب نشاندہی کر دی تھی کہ خالقِ کائنات کے حضور ایک جان کی قربانی دینے کے لئے ایک مذکر انسانی جان کا ہی نذرانہ قابلِ قبول ہوگا خواہ وہ زمین کے تنازع کے باعث ہو یا زن کو اپنا بنانے پر ہابیل کا قتل ۔اس کے بعد سے "جس کی لاٹھی اس کی بھینس" کے مطابق انسان کے مقابلے میں بھینس کی اہمیت ثابت کرکے اپنی اہمیت تو ہم نے متعین کر ہی دی تھی۔
گویا انسان نے اپنی پسند اور اپنی ضرورت کو اپنی ذات پر بھی ترجیح دینا مناسب سمجھا۔ یہ نکتہ غور طلب ہے کہ انسان کی خود غرضی اس کے مزاج پر جب حاوی ہوتی ہے تو دوسرا انسان کسی کیڑے مکوڑے سے بھی کم تر محسوس ہوتا ہے اور یہ حقیقت قطعئی طور پر بھول جاتا ہے کہ وہ خود بھی تو ایک انسان ہے جس کی پسند یا ضرورت پوری کرنے کی خاطر سامنے والا انسان ہی محسوس نہیں ہوتا۔ رشتہ، عہدہ یا مرتبہ کیا حیثیت رکھتا ہے؟شاید خالقِ کائنات نے انسان میں ایسا جذبہ و سوچ خود ہی رکھی ہو جو بیشتر مفکروں نے اس طرح ثابت کیا کہ ہابیل راہِ راست پر چلنے والے ایک اچھے انسان تھے جب کہ ان کے بھائی قابیل شیطان صفت۔ اس لئے قابیل نے زمین کے حصول کی بنیاد پر یا اپنی بہن کے حصول کی بنیاد پر خود غرضی کو اس حد تک اپنے اوپر حاوی کر لیا کہ اپنے بھائی ہابیل کو قتل کر دینا مناسب سمجھا۔اگر ہم اس تاریخی واقعہ کو بھول بھی جائیں تو بھی ہمیں ہر جانب یہی دیکھنے کو ملتا ہے کہ ایک انسان نے دوسرے انسان کا خون اس لئے کر دیا کہ زمین کے ٹکڑے پر تنازعہ ہو گیا تھا، لڑکی کے حصول پر ضد زور پکڑ گئی تھی یا ایک دوسرے کی دولت چھیننے کی کشمکش میں دونوں کا ہی خون ہو گیا۔دنیا بھر میں حکمرانی کا طریقہ کار بھی لگ بھگ اتنا ہی ظالمانہ ہے کہ اقتدار کی خاطر عام آدمی انسان ہی محسوس نہیں ہوتا، وہ تو تہذیب یافتہ ہو جانے کے باعث حکمرانی کرنے کی واردات اتنی قاتلانہ محسوس نہیں ہوتی۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی ٹیم میں شامل رکھے، آمین!

Syed Musarrat Ali
About the Author: Syed Musarrat Ali Read More Articles by Syed Musarrat Ali: 229 Articles with 166517 views Basically Aeronautical Engineer and retired after 41 years as Senior Instructor Management Training PIA. Presently Consulting Editor Pakistan Times Ma.. View More