پاکستان کی پہچان اور ساہیوال کی شان جامعہ فریدیہ

ساہیوال مخلص ،محنتی،خوبصورت اور دنیا بھر میں جانے پہچانے چہروں والے نامور لوگوں کا ایسا شہر ہے جنہوں ہر شعبہ ہائے زندگی میں نمایاں کام کیے اور تاریخ میں ہمیشہ کے لیے امر ہوگئے ان میں سیاستدان، صحافی، ادیب، کھلاڑی عالم دین شامل ہیں نیلی بار کا یہ علاقہ ہر لحاظ سے زرخیز ہے اور اس کی مٹی سے جنم لینے والوں میں نمایاں شخصیات میں مجید امجد(شاعر ،ادیب)،طارق عزیز(ٹی وی آرٹسٹ)،مشتاق احمد(سابق ٹیسٹ کرکٹر)،دلدار پرویز بھٹی( ٹی وی ،ریڈیو ، مزاح نگار اور اناؤنسر)،ظہور الہی،منظور الٰہی اور سلیم الہی( سابق ٹیسٹ کرکٹرز)،مہدی حسن( صحافی اور مورخ)،رانا محمد حنیف خان(پاکستان کے سابق وزیر خزانہ)،نذیر ناجی( صحافی اور کالم نگار)،ایمینوئل نینو( عیسائی مصنف اور مترجم)،کنور مہندر سنگھ بیدی سحر( اردو شاعرکے نامور شاعر)،چوہدری ممتازحسین،نوریز شکور،چوہدری شرف لیڈر،ملک ندیم کامران،ارشد خان لودھی، رائے حسن نواز(سیاستدان)،سائیں ظہور( صوفی موسیقار)،عطاش درانی( ادیب، اسکالر)اور رائے احمد خان کھرل جیسی لاتعداد نامور شخصیات شامل ہیں جبکہ دینی خدمت کے لحاظ سے بھی ساہیوال کسی سے پیچھے نہیں ہے یہاں کا جامعہ فریدیہ پوری دنیا میں پاکستان کی پہچان ہے جہاں سے فارغ التحصیل طلبہ اس وقت دنیا بھر میں اسلام کا پر امن اور خوبصورت پیغام پہنچا رہے ہیں ہمارے مدارس اسلام کے قلعے ہیں جہاں نہ صرف اسلام کی تعلیمات کا درس دیا جاتا ہے بلکہ ان مدارس میں طلباء کو معاشرے کا بہترین شہری بنانے کی تربیت بھی دی جاتی ہے یہ مدارس امت مسلمہ کے لیے ایک قیمتی اثاثہ ہیں اور ان کا کردار بے مثال ہے مدارس کا نظام 1400 سالوں سے قائم و دائم ہے اور یہی وہ ادارے ہیں جہاں طلباء نہ صرف دینی علم سے آراستہ ہوتے ہیں بلکہ ان کی اخلاقی تربیت بھی کی جاتی ہے انہی مدارس میں پڑھ کر دنیامیں حکمرانی کے جوہر دکھانے والے عظیم شخصیات آج بھی ہمارے لیے رول ماڈل ہیں مدارس میں تعلیم حاصل کرنے والوں نے دنیا کے ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے اور ہر میدان میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے یہ مدارس دراصل ایک لائٹ ہاؤس کی طرح ہیں جو نہ صرف روشنی فراہم کرتے ہیں بلکہ انسانیت کی فلاح کے لیے اپنے مشن کو جاری رکھتے ہیں مدارس میں تعلیم صرف کتابوں تک محدود نہیں ہوتی بلکہ یہ ادارے نہ صرف طلباء کو دین اسلام سے مکمل طور پر آشنا کرتے ہیں بلکہ انہیں ایک مثبت سوچ اور اخلاقی فہم بھی دیتے ہیں یہاں سے نکلنے والے طلباء نہ صرف دین کے علم سے مالا مال ہوتے ہیں بلکہ ان میں وہ صلاحیتیں بھی پیدا کی جاتی ہیں جو انہیں معاشرے میں تبدیلی لانے کے قابل بناتی ہیں یہ مدارس ہی ہیں جنہوں نے دنیا کے مختلف حصوں میں اسلام کی تعلیمات کو پھیلایا ہے اور مسلمان معاشروں کو بہترین رہنمائی فراہم کی ہے اگر آج دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں مسلمانوں کا اثر و رسوخ ہے تو اس کی بنیاد انہی مدارس کی تعلیمات پر ہے مدارس کی اہمیت محض تعلیم تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ ادارے طلباء کی روحانی، اخلاقی اور معاشرتی تربیت کے اہم ترین مراکزبھی ہیں یہ ادارے ہمارے معاشرے کے روشن مستقبل کی ضمانت ہیں اور ہمیں ان کے کردار کو مزید مستحکم کرنے کے لیے بھرپور تعاون فراہم کرنا چاہیے ان مدارس میں حاصل ہونے والی تعلیم نہ صرف فرد کی اصلاح کرتی ہے بلکہ پورے معاشرتی ڈھانچے کو بہتر بناتی ہے ساہیوال میں جامعہ فریدیہ علم کا وہ منبہ ہے جسکا سنگ بنیاد آج سے 61سال سے قابل قرآن و سنہ کی تبلیغ کے لئے شیخ الحدیث مفسر قرآن مبلغ اسلام پیر طریقت رہبر شریعت فاتح عیسائیت علامہ پیرابوالنصر منظور احمد شاہ رحمۃ اﷲ علیہ نے ستمبر 1963 کو رکھا پیر صاحب نے زندگی بھر عوام کی خدمت کی اپنے مدرسہ میں ہوں یا گولچکر والی مسجد میں ہر جگہ ہر کسی سے کھلے دل سے ملے اور ڈھیروں دعاؤں سے نوازتے رہے پیر صاحب 2019 ء میں رحلت فرما گئے تب سے جامعہ فریدیہ کے مہتمم و شیخ الحدیث جگرگوشہ فاتح عیسائیت علامہ صاحبزادہ ڈاکٹر مفتی پیر محمد مظہر فرید شاہ ہیں جو پی ایچ ڈی علوم اسلامیہ اور ایک عظیم اسکالر ہیں جامعہ فریدیہ کا اسٹاف اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں جو کہ درس نظامی، فاضل عربی، فاضل فارسی اورایم ایڈ ہیں اور ان میں سے اکثرعلماء کرام ایم فل علوم اسلامیہ بھی کر چکے ہیں اور پی ایچ ڈی کا سفر جاری و ساری ہے جامعہ فریدیہ میں طالبات کیلئے بھی ایک شعبہ قائم ہے جس میں 1200سے زائدمسافر طالبات زیر تعلیم ہیں طلبہ و طالبات کیلئے حفظ القرآن، درس نظامی، تجوید و قرات، میٹرک، ایف اے، بی ایس اسلامک سٹڈیز اور کمپیوٹر کورسز کروائے جارہے ہیں جبکہ فاصلاتی نظام کے تحت تخصص فی الفقہ (مفتی کورس) بھی کامیابی سے جاری ہے اس کورس کا دورانیہ دو سال ہے اور اس شعبہ کو چلانے کیلئے 10قابل ترین اساتذہ کی ٹیم اُستاذ العلماء ڈاکٹر مفتی پیر محمد مظہر فرید شاہ کی نگرانی میں اپنی بہترین خدمات سرانجام دے رہی ہے تعلیمی نظام کے ساتھ ساتھ طلبہ و طالبات کے اندر موجود صلاحیتوں کونمایاں کرنے کیلئے بہترین مواقع فراہم کیے جاتے ہیں اور مختلف وقتوں میں طلبہ و طالبات کے مابین مقابلہ جات کا اہتمام کیا جاتا ہے جن میں مقابلہ تلاوت، حدر،حفظ، نعت،نقابت، تقریر اور مقالہ نویسی شامل ہیں اور اسکے ساتھ ساتھ صرف، نحو اور سیرت کے عنوان پر کوئز پروگرام کا انعقاد بھی کرایا جاتا ہے اسی تربیت کا اثر ہے کہ جامعہ فریدیہ کے طلبہ صوبائی اور ملکی سطح پر ہونے والے مقابلہ جات میں نمایاں پوزیشنیں حاصل کرتے ہیں اسی طرح طلبہ کی جسمانی نشوونما اور ورزش کیلئے جامعہ فریدیہ میں وسیع و عریض احاطہ پر مشتمل ’’فریدیہ پارک‘‘ ہے جس سے شہر کے لوگ بھی استفادہ کرتے ہیں اور طلبہ بھی فارغ اوقات میں جسمانی نشوونما کیلئے استعمال کرتے ہیں مدرسہ کی طلبہ تنظیم بزم فرید کے زیر اہتمام ہر سال سالانہ شاہ چراغ ؒ سپورٹس ٹورنامنٹ ہوتاہے جس میں کرکٹ، فٹ بال، کبڈی، فرسبی اورکشتی جیسی کھیلیں کھیلی جاتی ہیں جدید تقاضوں کے پیش نظر سمعی بصری آلات پر مشتمل آڈیو ویڈیو لیب بھی موجود ہے جس میں طلبہ کو سمعی بصری آلات کے ذریعہ زیور تعلیم سے آراستہ کیا جاتا ہے جس کی مدد سے طلبہ کو اپنی صلاحیتیں نکھارنے کا بہترین موقع میسر آتا ہے جدید دور کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مدرسہ میں سوشل میڈیا سیل بھی قرآن و سنت کی ترویج و اشاعت کے پیش نظر مختلف آن لائن کورسز، تحقیقی و اصلاحی لیکچرز بھی جاری ہیں ان تعلیمی اداروں منصوبوں،تعلیمی نصاب،حصول علم کے مراحل کی کاوشوں کے علاوہ جامعہ فریدیہ کی طرف سے ایک مجلہ ماہنامہ’’انوار الفرید‘‘ کے نام سے بھی باقاعدگی سے شائع ہو رہا ہے مساجد و مدارس کی صورت میں جامعہ کے115سے زائد شعبہ جات ناظرہ و حفظ قرآن کریم کی تعلیم میں مصروف عمل ہیں بیرون ممالک میں جامعہ فریدیہ ولورہمپٹن برطانیہ، بزم فریدبرمنگھم، بزم فرید راچڈیل، مسجد انوار مدنیہ ہڈرسفیلڈاورادارہ جامعہ فریدیہ اوسلو ناروے میں فریدیہ ٹرسٹ کے تحت دینی خدمات سرانجام دے رہے ہیں جامعہ فریدیہ کے ہاسٹل میں خوبصورت کمرہ تیار کیا گیا ہے جس میں حضور نبی اکرم ﷺ کا بال مبارک (زلف مبارک، داڑھی شریف کا بال مبارک)، نعل پاک، ناخن مبارک، پسینہ مبارک اور دیگر تبرکات انتہائی خوبصورتی اور ادب کے ساتھ سجائے گئے ہیں اس کے ساتھ ساتھ مدینہ منورہ، مکہ مکرمہ و دیگر مقدس مقامات سے حاصل شدہ تبرکات سلیقے سے سجائے گئے ہیں اِس سال پاکستان میں سالانہ جلسہ تقسیم اسناد و اجتماعی دُعا 10 اور11 فروری کو ہوگی اور اسی طرح کی تقریب انگلینڈ میں 22فروری بروز ہفتہ سنٹرل مسجد مانچسٹر، لندن، برمنگھم، نیو کاسل، ہڈرسفیلڈ، آئر لینڈ، سکاٹ لینڈ میں بھی منعقد ہونگی جامعہ فریدیہ اس وقت پوری دنیا میں پاکستان کی پہچان اور ساہیوال کی آن ،بان اورشان ہے اور مجھے فخر ہے کہ میرا تعلق بھی اسی خوشبوں کے شہرسے ہے ۔
 

rohailakbar
About the Author: rohailakbar Read More Articles by rohailakbar: 835 Articles with 638951 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.