چین اور امریکہ دنیا کی دو اہم طاقتیں ہیں اور دونوں
ممالک کے درمیان بہتر تعلقات مختلف عالمی مسائل کو حل کرنے میں بھی کلیدی
اہمیت کے حامل ہیں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان افرادی و
ثقافتی روابط کے فروغ سے متعلق کئی حوالوں سے کام بھی کیا گیا ہے جس کے
خاطر خواہ نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ان اقدامات میں فریقین کے درمیان تعلیمی
تبادلہ اور تعاون بھی شامل ہے۔
مئی 2006 میں ، چین کے صوبہ زے چیانگ کی وین چو یونیورسٹی اور امریکی ریاست
نیو جرسی کی کین یونیورسٹی نے باضابطہ طور پر کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے
اُس وقت کے زے چیانگ صوبائی کمیٹی کے سکریٹری شی جن پھنگ کی رہنمائی میں
وین چو ۔ کین یونیورسٹی قائم کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے۔ 2014 ء میں اپنے
باضابطہ قیام کے بعد سے اس یونیورسٹی نے کین یونیورسٹی کے ساتھ 1700 سے
زائد طالب علموں کا تبادلہ کیا ہے ، جس سے دونوں اطراف کے نوجوانوں کو
ثقافتی تفہیم بڑھانے، اختلافات کو دور کرنے اور دوطرفہ دوستی کو فروغ دینے
کے مواقع میسر آئے ہیں۔
آج ، چین کے صدر شی جن پھنگ چین۔امریکہ مشترکہ یونیورسٹی کو دوطرفہ تعلیمی
تعاون میں ایک "تاریخی منصوبہ" قرار دیتے ہیں۔یہ اقدام دونوں ممالک کے
نوجوانوں کے درمیان دوستانہ تبادلوں کو فروغ دینے کے لئے پرعزم
ہے۔یونیورسٹی کے ایگزیکٹو وائس چانسلر کیری اینڈرسن کہتے ہیں کہ 10 سال
پہلے یہاں کچھ بھی نہیں تھا، اور اب ان متاثر کن عمارتوں اور خوبصورت ماحول
کے ساتھ ایک پورا کیمپس فعال ہے. اس طرح کی مشترکہ یونیورسٹی کا ایک
خوبصورت پہلو یہ ہے کہ چین اور امریکہ دونوں اس سے بہترین فائدہ اٹھا سکتے
ہیں اور اس کے فروغ کے لئے مل کر کام کرسکتے ہیں۔اس منصوبے کی کلید تعاون ،
کھلے ذہن اور کھلے دل کے ساتھ کام کرنا ہے جس سے دونوں ممالک کے طلباء کو
بہترین تعلیمی مواقع فراہم کیے جا سکتے ہیں۔
نومبر 2023 میں ، سان فرانسسکو کے اپنے دورے کے دوران ، صدر شی جن پھنگ نے
اعلان کیا کہ چین اگلے پانچ سالوں میں تبادلہ اور مطالعہ پروگراموں کے لیے
50 ہزار نوجوان امریکیوں کو چین مدعو کرنے کا خواہاں ہے۔ کین یونیورسٹی کے
صدر لامونٹ ریپولیٹ نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے اپریل 2024 میں شی جن پھنگ
کو خط لکھا جب یہ یونیورسٹی اپنے قیام کی 10 ویں سالگرہ منا رہی تھی، جس
میں یونیورسٹی کی گزشتہ دہائی میں حاصل کردہ کامیابیوں اور امریکہ۔چین
تعلیمی تعاون کے فروغ میں اس یونیورسٹی کے کردار کی وضاحت کی گئی ۔ خط میں
ریپولیٹ نے لکھا کہ "سان فرانسسکو میں آپ کی تقریر سے میری بہت حوصلہ
افزائی ہوئی۔ میں خاص طور پر چین اور امریکہ کے عوام، خاص طور پر نوجوان
نسل کے درمیان بڑھتے ہوئے تبادلوں کے بارے میں آپ کے کلمات سے متاثر ہوا
ہوں۔ میں آپ کی اس بات سے پوری طرح متفق ہوں کہ چین۔ امریکہ تعلقات میں
"امید "عوام ہیں ، بالخصوص ہمارے نوجوان ہیں جن کے باہمی تبادلے اور سیکھنے
سے دوستی مزید گہری ہوگی"۔
شی جن پھنگ نے ریپولیٹ کو جوابی خط میں چینی اور امریکی جامعات کے درمیان
مزید تبادلوں اور تعاون کی حوصلہ افزائی کی۔ شی جن پھنگ نے یاد دلایا کہ
2006 میں انہوں نے اس یونیورسٹی کے قیام سے متعلق چین امریکہ معاہدے پر
دستخطوں کی تقریب میں شرکت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی نے قابل ذکر
نتائج حاصل کیے ہیں اور چین امریکہ تعلیمی تعاون میں ایک تاریخی منصوبہ بن
گیا ہے۔ شی جن پھنگ نے کہا کہ چین امریکہ تعلیمی تبادلہ اور تعاون، دوطرفہ
تعلقات کے مستقبل کے لئے ایک منصوبہ، دونوں عوام، خاص طور پر نوجوانوں کے
درمیان باہمی تفہیم اور دوستی کو فروغ دینے میں مددگار ہے.
چینی صدر نے دونوں ممالک کی جامعات پر بھی زور دیا کہ وہ مختلف طریقوں سے
تبادلوں اور تعاون کو مضبوط بنائیں اور دونوں ممالک سے اچھی طرح آگہی رکھنے
والے نوجوان سفیر تیار کریں، یوں چین اور امریکہ کی دوستی کو فروغ دینے کے
لئے مزید پل تعمیر کیے جا سکیں گے۔ کیری اینڈرسن کے نزدیک صدر شی جن پھنگ
کا اپنی بے پناہ مصروفیات سے وقت نکال کر جواب دینا اُن کے لیے اعزاز کی
بات ہے۔چینی صدر کا یہ اقدام بہت حوصلہ افزا رہا ہے جس سے امریکہ اور چین
کے درمیان مزید تعلیمی تبادلے اور تعاون کو تقویت مل سکتی ہے۔
آج یونیورسٹی میں باہمی تفہیم اور احترام کو گہرا کرنے والے تبادلہ
پروگراموں کے ذریعے، چینی اور امریکی طالب علم ایک ہی مقصد کے لئے مل کر
کام کرنا سیکھتے ہیں۔ وین چو۔کین یونیورسٹی کے طلباء بہت سنجیدہ، محنتی،
مخلص طالب علم ہیں.آج اس اقدام کی بدولت چینی اور امریکی طلباء ایک دوسرے
کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں، دوستی کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو جانتے
ہیں.امریکی طلباء چین میں اپنی تدریسی سرگرمیوں کو بہترین تجربہ قرار دیتے
ہیں اور کہتے ہیں کہ انہوں نے تہواروں ، رسوم و رواج ، تاریخ اور چین کے
مشہور مقامات کے بارے میں بہت کچھ سیکھا ہے. چینی طلباء بھی آنے والے ہر
امریکی دوست کو کوخوش آمدید کہنے کے منتظر ہیں اور امید کرتے ہیں کہ وہ
دونوں ممالک کی دوستی کو فروغ دے سکتے ہیں
|