دہشت گرد! قومی دھارے میں شامل

وطن عزیز پاکستان میں کالم نگار حضرات عموماً سیاسی معاملات پر طبع آزمائی کرتے ہیں۔ ہمارے ہاں سیاسی معاملات پر لکھنے کو ہی کامیابی سمجھتاجاتا ہے، ملک کے مفاد میں کام کرنے والوں کی کارگزاری، قربانی اور فرض سے لگن کو سامنے لانے والے نہ ہونے کے برابر ہیں۔راقم کی اولین کوشش رہی ہے کہ ہمیشہ حقائق کو سامنے لایا جائے اورتحقیقاتی کام کیا جائے۔ قوم کو ان حالات و واقعات اور تاریخ سے آگاہ کیا جائے،جن سے اکثر افراد اب تک لاعلم ہیں۔میرے افکار نے مجھے”بلوچستان میں بدامنی“کی وجوہات پر لکھنے کی طرف راغب کیا۔اور میں ان نتائج پر پہنچا کہ بلوچستان میں بدامنی اور دہشت گردی کے پیچھے براہ راست بھارت اور دیگر دشمن ممالک ملوث ہیں جن کا اصل مقصدپاکستانی کو معاشی اور دفاعی طورپر کمزور کرنا ہے،سانحہ مشرقی پاکستان کے بعد بھارت نے اس صوبے کو خاص طور پر نشانہ بنایا۔جس کے لیے ازلی دشمن بھارت نے پہلے بلوچستان میں ”آزاد بلوچستان“ کی چنگاری سلگائی،علیحدگی پسند،شدت پسند اوردہشت گرد تنظیموں کی بنیادیں رکھیں پھر انہیں اپنی ہی ریاست کے خلاف لڑنے کے لیے اسلحہ،ٹریننگ اور فنڈنگ فراہم کی،اس طرح بلوچستان میں باقاعدہ دہشت گردی کا آغاز ہوا۔دہشت گرد تنظیموں نے کریمہ بلوچ،ماہ رنگ بلوچ،سمی دین بلوچ،صبیحہ بلوچ جیسے اپنے ایجنٹوں اورسہولت کاروں کے ذریعے کالجز،یونیورسٹیوں میں تعلیم یافتہ بلوچ نوجوانوں اور طالبات کو ریاستی مظالم کی جھوٹی اور من گھڑت کہانیاں سنا کر ورغلایا اور پھرانہیں معصوم بے گناہ افرادکو شہید کرنے کا ٹارگٹ دیا،جس طر ح پنجاب یونیورسٹی کے سیاسیات کے تھرڈ سمسٹرکے طالب علم طلعت عزیز کو ورغلاگیا تھا۔واضح رہے کہ ملک دشمن عناصر کااصل مقصد سی پیک،سیندک اور ریکوڈک جیسے ترقیاتی منصوبے کو سبوتاژ کرنا ہے۔چند روز قبل بلوچستان میں مختلف دہشت گردتنظیموں کے چار اہم کمانڈر ز نے ہتھیار ڈال دئیے،کمانڈر نجیب اللہ،چنگیز خان،فراز بشیر اور عبدالرشید قومی دھارے میں شامل ہوگئے۔جو کہ ایک نہایت خوش آئند بات ہے۔ہتھیار ڈالنے والے اہم دہشت گردبی آر پی کے کمانڈر نجیب اللہ نے بتایا کہ دشمن ممالک ریاست پاکستان کو کمزور کرنا چاہتے ہیں،نجیب اللہ نے بتایا کہ اس نے 2005ء میں دہشت گرد تنظیم بلوچ ریپبلکن پارٹی(بی آر پی)میں شمولیت اختیار کی تھی،براہمداغ بگٹی کے کہنے پر دو گروپس بنائے،ایک گروپ کی قیادت خود نجیب اللہ جبکہ دوسرے گروپ کی قیادت گلزار امام شنبے کررہا تھا،ان گروپس کی قلات میں ٹریننگ کرائی گئی جس کے بعد ریاست اور ریاستی اداروں کو نقصان پہنچایاگیا۔نجیب اللہ نے مزید بتایا کہ دہشت گرد تنظیمیں نوجوانوں کو استعمال کرتی ہیں،جھوٹے وعدوں اور گمراہ کن پراپیگنڈے کے ذریعے نوجوانوں کو شدت پسندی کی طرف مائل کیا جاتا ہے،پہاڑوں پر دوقسم کی ٹریننگ دی جاتی ہے ایک جسمانی ٹریننگ اور دوسری ذہنی ٹریننگ جس میں مختلف قسم کی کتابیں پڑھا کر نوجوانوں کا برین واش کیا جاتا ہے۔پہاڑوں پر موجود نوجوانوں کے پاس دو وقت کی روٹی نہیں اور دہشت گردوں کے بچے اعلیٰ تعلیم حاصل کررہے ہیں،دشمن ممالک کے ہینڈلزر کے عزائم کو دیکھ کر میری آنکھوں سے آزادی کی پٹی کھل گئی۔ڈاکٹر اللہ نذر،ہر بیار مری،مہران مری،جاوید مینگل بیرونی ممالک میں عیش وعشرت کی زندگی گزار رہے ہیں۔ مجھے دشمن ہمسایہ ملک کی انٹیلی جنس ایجنسی کے لوگوں نے ریاست پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے تعاون کرنے کا کہا،جس پر مجھے احساس ہوا کہ تمام دہشت گرد تنظیمیں غیر ملکی انٹیلی ایجنسیوں کے ہاتھوں کھیل رہی ہیں،وہاں سے میرا آزادی کا سفر شروع ہوا،نوجوانوں کو پیغام ہے کہ کسی بہکاوے میں آکر ریاست کے خلاف مہم جوئی کا حصہ نہ بنیں،آج ان نوجوانوں کے پاس موقع ہے کہ واپسی کرسکتے ہیں۔BNA کے کمانڈر عبدالرشید نے بتایا کہ وہ بی ایل ایف کے کمانڈر عابد زعمرانی کی برین واشنگ کی وجہ 2009میں BLFمیں شامل ہوا 2013میں دلیپ شکاری کے پاس چلا گیا،2016میں BRAمیں شامل ہوا،گلزار امام شنبے،دلیپ شکاری،مقدم مری،ماسٹر سلیم سے اس کے قریبی رابطے تھے۔2018ء میں BRAٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئی تو وہ بلوچ نیشنلسٹ آرمی BNAمیں شامل ہوگیا۔اس نے اپنی زندگی کے پندرہ سال ان تنظیموں کے ساتھ گزارے ہیں جس پر اسے پچھتاوا ہے اور ان کا اصل روپ دیکھ کر ان سے کنارہ کش ہوکر قومی دھارے میں شامل ہوا ہے۔ بلوچ لبریشن آرمی BLAکے کمانڈر18سالہ چنگیز خان نے بتایا کہ وہ آواران کے علاقہ مشکے کا رہائشی ہے،بی ایل اے کے سہولت کاروں نے اس کی ذہن سازی کرکے اسے گمراہ کیا اور ریاست کے خلاف بغاوت پر اکسایا،اسی طرح 15سالہ بشیر فراز نے بتایا کہ وہ بھی آواران کے علاقہ مشکے کا رہائشی ہے اور وہ موٹر سائیکل اور ایک لاکھ روپے کی لالچ میں آکر دہشت گرد تنظیم میں شامل ہوگیا۔واضح رہے کہ یہ صرف چار کہانیاں نہیں بلکہ اس بات کا ثبوت ہے کہ کس طرح بلوچ قوم،نوجوانوں اور خواتین کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔یہ بلوچوں کے حقوق یا بلوچستان کے مفادات کی نہیں بلکہ ڈالروں اور غیر ملکی مفادات کی جنگ ہے۔یہ سب کچھ پاکستان کے دشمن ممالک کی ایماء پر ہورہا ہے۔بین الاقوامی ادارے ولسن سنیٹر نے کالعدم تنظیم بی ایل اے کے گھناؤنا کردار کو بے نقاب کرتے ہوئے دہشت گردوں کی جانب سے بلوچ خواتین کے استحصال سے متعلق ہوش ربا انکشافات کیے ہیں۔ولسن سینٹر واشنگٹن کا ایک مستند تھنک ٹینک ہے جس کی رپورٹ کے مطابق بلوچ لبریشن آرمی (BLA)کی جانب سے دہشت گرد کاروائیوں میں بلوچ خواتین کا استحصال کرنے کے مستند شواہد موجود ہیں۔رپورٹ کے مطابق بلوچ دہشت گرد تنظیمیں بالخصوص بی ایل اے بلوچ خواتین کے جنسی استحصال میں ملوث ہے،بی ایل اے عدیلہ بلوچ جیسی خواتین کو بلیک میل کرکے اپنے مفادات کے لیے بھرتی کرتی ہے،بی ایل اے نے عدیلہ بلوچ کو نفسیاتی اور ذہنی دباؤکے بعد ناکام خود کش حملے پر مجبور کیا۔رپورٹ کے مطابق دہشت گرد تنظیمیں خواتین کی نازیبا ویڈیو ز بناکر بلیک میل کرتی ہیں،بی ایل اے خواتین کو خود کش بمباروں کے طور پر بھرتی کرنے کے لیے جنسی درندگی کرتی ہے۔عدیلہ بلوچ،شاری بلوچ اور ماہل بلوچ کو بی ایل اے نے سماجی اور نفسیاتی دباؤپر خود کش بمبار بننے پر مجبور کیا۔رپورٹ کے مطابق تربت کی27 سالہ عدیلہ بلوچ کو بی ایل اے نے فریب سے اپنے جال میں پھنسایا۔دفاعی ماہرین کے مطابق عالمی برادری کو دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے مکروہ عزائم کا نوٹس لینا چاہیے،عالمی سطح پر بی ایل اے کی دہشت گردی کی مذمت سے واضح ہے کہ بلوچ لبریشن آرمی(بی ایل اے) ایک دہشت گرد تنظیم ہے
 

نسیم الحق زاہدی
About the Author: نسیم الحق زاہدی Read More Articles by نسیم الحق زاہدی: 203 Articles with 176606 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.