گزشتہ ماہ امریکہ کے سرمایہ
دارانہ نظام کے کاروباری مرکز وال سٹریٹ سے شروع ہونے والے عوامی مظاہروں
اور احتجاج اب امریکہ کے شہروں سے نکل کر رفتہ رفتہ دیگر یورپی ممالک میں
پھیل کر لاوا کی شکل اختیار کرکے عوامی سونامی میں تبدیل ہورہی ہیں۔ عرب
ممالک میں ظالم و جابر ڈکٹیٹروں کے خلاف جاری بھرپور عوامی تحریک کے بعد اب
یورپ میں پھیلنی والی عوامی بیداری وتحریک، انسانوں پر مطلق العنانی اور
چودھراہٹ کی دعوایدار امریکہ اور سرمایہ دارانہ نظام سے منسلک ممالک کے لئے
شدید ترین خطرے کی گھنٹی ہے۔
انسانوں کی فلاح و آبادی کے نام پر انسانوں کی تباہی کے لئے بنا ئے جانے
والے مصنوعی نظام کیمونزم کی تباہی اور روس کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے کے بعد
کیپٹلزم یا سرمایہ دارانہ نظام میں داراڑیں اور تباہی کے آثار انسانوں اور
دنیا کو اپنے معبود حقیقی اور کائنات کے مالک الللہ کی طرف رجوع کرنے کی
دعوت اور اتمام حجت کی طرف اشارہ کر رہی ہیں۔کیونکہ اپنے اپنے مفادات
کےحصول کے لئے بنائے جانے والے روس یا امریکہ کی پشت پناہی سے بننے والےنام
نہاد مشرقی و مغربی سپر پاورز کے کیپٹلزم و کیمونزم کا جنازہ نکلنے کو ہیں۔
ایسا کیوں نہ ہو! اللہ کا وعدہ ہر حال میں پورا ہوتا ہے۔ سرمایہ دارانہ
نظام یا کیپٹلزم کا سارا دارومدار سود پر ہے،اسلئے سرمایہ دارانہ نظام سے
وابستہ ممالک اور ان کا ںظام معشیت و بنکنگ اور انڈسٹری وقت کے گزرنے کے
ساتھ ساتھ تباہی سے دوچار ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔اس ظلم پر مبنی نظام کی
وجہ سے مالدار و امیر لوگ امیر سے امیر تر اور غریب و مفلس انسان غریب سے
غریب تر ہو جاتے ہیں۔ جس کی وجہ سے معاشرے میں فساد اور جرائم کے علاوہ
عوام الناس میں بیزاری اور عدم برداشت پر مبنی تشدد کا ماحول پروان چڑھتا
ہے۔جس کی بھینٹ چڑھ کر ظالم و جابر حکمران و ڈکٹیٹر جیسے مصر کا حسنی
مبارک(جس نے اسرائیل کے ساتھ مل کر غزہ کا چار سال تک محاصرہ کر رکھا تھا)
عوامی نفرت کا نشانہ بن کر بستر مرگ پر عدالت میں آجاتاہے اور رفاہ کراسنگ
کھول کر مظلوموں کی داد رسی ہو جاتی ہے،یمن کا عبد اللہ صالح ایک دوسرے
ڈکیٹر شاہ عبد اللہ کے ہاں پناہ لیتا ہے،جب کہ بحرین کے ڈکٹیٹر خاندان آل
خلیفہ امریکہ اور شاہ عبد اللہ اور اس کے ہم خیال ٹولے کے کرائے کے فوجیوں
کی مدد سے عوامی تحریک کو دبانے لگتے ہیں۔لیکن شاید ان لوگوں کو
امیرالمومنینؑ و خلیفتہ المسلمین کا یہ قول یاد نہیں رہا کہ ۔۔۔حکومت کفر
سے تو چل سکتی ہے لیکن ظلم سے نہیں۔۔۔۔۔انشا اللہ وہ وقت دور نہیں جب عوام
کے ہاتھوں موجودہ امریکی صدر اوباما یا پھر آنے والے امریکی صدور کے علاوہ
یورپ اور سرمایہ دارانہ نظام سے وابستہ دیگر ممالک کے حکمرانوں کی گریبانوں
میں ہونگے۔۔کیونکر نہ ہوں مظلوم فلسطینی،کشمیری ،عراقی و افغانی اور
پاکستان کے قبائلی علاقوں میں سرمایہ دارانہ نطام سے وابستہ قابض قوتوں اور
ان کے کٹھ پتلیوں کے ظلم و جبر کا نشانہ بننے والے عوام کی آہیں اور ظالموں
کے خلاف صدائیں آخر کار تو عرش الہی تک پہنچنی تھیں۔
کا ئنات کے خالق و مالک اورمعبود برحق کا قرآن مجید میں یہ واضح فیصلہ کہ
۔۔۔سود اللہ کے ساتھ جنگ کرنے کے مترادف ہے۔۔۔۔ اس کے باوجود دنیا کے عوام
کے آنکھوں میں دھول جھونک کر انہیں سود پر مبنی سرمایہ دارانہ نطام یا
کیپٹلزم کے سحرو لالچ میں مبتلا کرنے کا انجام تو آخر کار یہی ہونا تھی۔اس
حوالے سے اگر امام خمینی اور ان کے نائب سید علی خامنہ ای کے دور اندیشی
اور دشمن شناسی کا زکر نہ کیا جائے تو یہ بھی خیانت کے مترادف ہوگا۔امام
خمینی نے جو شعار بلند کیا تھا کہ لا شرقیہ لا غربیہ۔۔۔اسلامیہ اسلامیہ
۔۔۔۔یعنی نہ ہی کیمونزم چل سکتا ہے اور نہ ہی کیپٹلزم یا سرمایہ دارانہ
نطام بلکہ انسانوں کو اپنے معبود حقیقی کے نظام کی طرف آنا ہوگا۔۔جب
کیمونزم اور روس اپنے عروج کے نشے میں مبتلا ہو کر دنیا پر حکمرانی اور
کیپٹلزم کی شکست کے دعوؤں میں مبتلا تھا اس وقت امام خمینی نے روس کے صدر
گورباچوف کو مکتوب لکھ کر اس بات کا واضح اشارہ دیا تھا کہ بہت جلد کیمونزم
کا خاتمہ ہو جائے گا۔اور پھر امام خمینی کے رحلت کے بعد دنیا نے کیمونزم کی
بربادی اور نام نہاد سپر پاور روس کے ٹکرے ٹکڑے ہونے کا مشاھدہ کیا۔۔اسی
طرح امام خمینی کے نائب سید علی خامنہ ای نے دو سا ل پہلےامریکہ کے سرمایہ
دارانہ نظام ہی کو امریکہ کی تباہی سے تعبیر کرتے ہوئے اسے روس کی طرح
امریکہ کی تباہی و عدم استحکام کی پیشن گوئی اور اس نظام سے وابستہ ممالک
کے لئے بھی خطرہ قرار دیا تھا،جس کا آغاز شروع ہو رہا ہے۔
عرب ممالک کے بعد یورپی ممالک میں پائی جانے تبدیلیوں اور عوامی بیداری کی
لہریں اس بات کی طرف اشارہ کر رہی ہیں کہ دنیا فریب وفتنئہ دجال پر مبنی
انساننوں کی تباہی کے سرمایہ دارانہ نظام کیپٹلزم سے حقیقت و معنوعیت پر
مبنی انسانون کی فلاح و بہبود پر مبنی عالمی نجات دہندہ کے انقلاب اور
فلاحی معاشرے کے قیام کی طرف رواں دواں ہیں۔ عرب ممالک و یورپ میں پھیلنی
والی عوامی بیداری اور انسانوں کی تحریک حریت اس بات کی طرف بھی اشارہ کر
رہی ہیں کہ دنیا کے عوام اب سفیانی و دجال کے باطل فتنوں سے نجات پا کر
عالمی نجات دہندہ امام مہدیؑ اور حضرت عیسیؑ کے ظہور کی طرف بڑھ رہے
ہیں۔کیونکہ یہ بھی وعدہ الہی ہے اور اللہ کا وعدہ ہر حال میں پورا ہو کر
رہتا ہے۔
بقول شاعر
بتا رہی ہیں یہ تبدیلیاں زمانے کی
کسی ولی کا یقیینا ظہور ہونا ہے
پاکستان کا خواب اور نظریہ پیش کرنے والے علامہ محمد اقبال نے بھی کئی
دہائیاں پہلے اپنے اشعار میں یہی پیشن گوئی یوں کی تھی۔کہ
کبھی اے حقیقت منتظر نظر آ لباس مجاز میں
کہ ہزاروں سجدے ٹرپ رہے ہیں مری جبیں نیاز میں
یا
دنیا کو ہے اس مہدیؑ برحق کی ضرورت
ہو جس کی نگہ، زلزلہ عالم افکار
عرب ممالک کے بعد یورپ میں پھیلنی والی عوامی بیداری و تحریکیں انشا اللہ
عالمی فلاحی معاشرے کے قیام کا پیش خیمہ ثابت ہوگی۔
( شکریہ ختم شد) |