یہ کیسی محبت ہے؟

 ”محبت کی شادی میں رکاوٹ بننے کی وجہ سے بھائی نے سگی بہن کو قتل کر دیا“۔

اخبار میں شائع کردہ اس خبر نے مجھے بے حد افسردہ کر دیا ہے، ایسی بات پہلی بار کم از کم میرے سامنے آئی کہ کسی نے محض محبت کی شادی میں رکاوٹ بننے پر کسی کو جان سے ہی مار دیا ہو ،اسی وجہ سے اس موضوع پر قلم اٹھایا ہے ۔محبت کے بارے میں ہیلن کیلر نے اپنی کتاب”میری زندگی“میں لکھا ہے کہ محبت کو تم چھو نہیں سکتے ہو ، لیکن تم اس کی حلاوت اور چاشنی کو جو اسکی وجہ سے ہر شئے میں پائی جاتی ہے ، محسوس کرسکتے ہو۔محبت کر تو ہر شحض لیتا ہے مگر بہت کم لوگ ہی اس کارزار میں آکر قربانی دینے پر آمادہ ہوتے ہیںمگردوسروں کو اپنی محبت کی خاطر ضرور قربان کر دیتے ہیں ۔عباس کی کہانی بھی کچھ ایسی ہی ہے جس نے اپنی محبت کا پانے کےلئے اپنی ہی پیاری بہن کو جان سے مار ڈالا۔

تفصیلات کے مطابق عباس نامی نوجوان جو کہ اپنی چچا زاد سے بچپن سے محبت کر تا تھا وہ بھی اس سے دل سے محبت کرتی تھی ،سے شادی کرنے کا خواہشمند تھا۔ اس نے اپنی پسند سے اپنے والد کو آگاہ کیا، جس نے اپنے بھائی سے اس سلسلے میں بات کی ۔اگرچہ عباس کی شادی کی بات اس کے چچا نے تسلیم کر لی کہ وہ اسکی بیٹی کےلئے ایک اچھا شوہر ثابت ہوسکتا تھا۔مگر ایک شرط بھی اُس نے رکھی کہ اسکا بھائی اپنی طلاق یافتہ بیٹی کی شادی اُس کے چھوٹے بیٹے جس کی عمر دس سال تک بتائی جاتی ہے سے کر دے۔ عباس کا والدجب گھر آیا اور اس نے یہ شرط گھرآکربتائی تو عباس کی بہن نے صاف انکار کر دیا۔اسی بات کی وجہ سے عباس کی اپنی بہن سے ان بن ہو گئی جس کی وجہ سے دونوں میں روز ہی جھگڑا ہونے لگا کہ اسکی بہن عباس کی خواہش کو پورا کرنے کےلئے اپنے سے بہت کم سن لڑکے سے شادی نہیں کر سکتی تھی۔عباس کر تا بھی تو کیا کر تا ایک طرف بہن کا پیار تھا اور دوسری طرف اس کی بچپن کی محبت تھی جس کے ساتھ مرنے جینے کی شاید قسمیں اوروعدے تھے۔بہرحال روز کی چپقلش نے ایک روز اس معاملے کو ختم ہی کر ڈالا ۔

محبت وہ جذبہ ہے جو کسی پر مہربان ہو جائے تو دنیا کی تمام خوشیاں انسان کی جھولی میں ڈال دیتاہے لیکن یہی محبت جب چھن جائے یا اسکا تصور کیا جائے تو یہ اداس کرنے کے ساتھ ساتھ ہماری زندگی میں موجود تمام ترخوشیاں اور رعنائیاں اپنے ساتھ لے جاتی ہے۔ اسی طرح یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ جب بہت زیادہ محبت کسی کے ساتھ کی جاتی ہے اور جب وہ اپنا خاصا بدلتی ہے تو وہ نہایت تلخ اور مہلک نفرت کا روپ دھار لیتی ہے۔عباس کی محبت نے بھی اسکو وہ کچھ کرنے پر مجبور کر دیا تھا جس کے بارے میں شاید اس نے خواب و خیال میں بھی سوچا نہ تھا۔معاملہ جس دن رونما ہوا تھا۔اتفاق سے اس دن اُسکے باقی گھر والے ماسوائے اُسکی بہن کے گھر سے باہر تھے۔ عباس نے ایک بار پھر وقوعے کے روز اپنی بہن سے وٹہ سٹہ کی شادی بات کی کہ شاید وہ مان جائے لیکن اس نے اس بار بھی انکار ہی میں جواب دیا تو عباس نے اپنی آنکھوں کے سامنے محبت کو اپنے پاس سے دور جاتے دیکھا تو طیش میں آگیا اور اس نے بہن کو گلا دبا کر قتل کر کے بھا گ گیا ۔ جب گھر والے واپس آئے تو وہ سکتے میں آگئے خون میں لت پت عباس کی بہن کو دیکھ کر ،اس کے والدنے معاملے کی حقیقت پر پہنچنے پر عباس کے خلا ف ایف آئی آر کٹوا دی ۔ جسکے نتیجے میں چند روز میں عباس پولیس کی حراست میں آگیا اور اب اسکے خلاف قانونی کاروائی ہو رہی ہے۔ ایسا گھناﺅنا فعل کر کے عباس کو محبت حاصل تو نہیں ہوئی ہے لیکن ہوسکتا ہے کہ اسے اپنی غلطی کا احساس ہو چکا ہو کہ اس نے کیسی محبت کی ہے جس میں ملا کچھ بھی تونہیں ہے؟
کیا ہے عشق کی غارت گری نے شرمندہ
سوائے حسرت تعمیر گھر میںخاک نہیں

اگرچہ محبت کا آغاز تو مسکراہٹ سے ہوتا ہے لیکن خاتمہ آنسوﺅں پر ہوتا ہے ۔پھو لوں جیسی نرم ونازک محبت انسان کو سخت چٹانوں سے ٹکرانے کی جرات پید ا کر دیتی ہے ۔اور اگر محبت سچائی پر مبنی ہو تو محبت میں قربانیاں دی جاتی ہیں۔ لیکن یہ کیسی محبت ہے کہ محبت تو ہم خود کر تے ہیں مگر جب قربانی کا وقت آتا ہے تو دوسروں کو قربانی کابکرا بناتے ہیں۔کیا محض اپنی پسند کی شادی کی خاطر عباس کا اپنی ہی بہن کو قتل کر دینا جائز ہے؟وہ بھی اس بہن کی خاطر جو ساری عمر اپنی خوشیاں بھی بھائی پر واری کر دینے کی کوشش کر تی ہے۔یہ کس طرح کی محبت ہے کہ ہم سے جوہمارے اپنے محبت کر تے ہیں اس سے محبت کا اظہار تو کرتے نہیں ہیں اورغیروں کی محبت کو کسی بھی قیمت پر حاصل کر نے کی جستجو کر تے ہیں؟لوگ کیوں اپنے مقاصد کی خاطر محبت کو بدنام کر تے ہیں کیا ایسا نہیں ہوسکتا تھا کہ عباس کا چچا ایسے ہی اپنی بیٹی کی شادی اُس سے کر دیتا؟ہم لوگ جیسے مذہب کانام لے لے کر جو کچھ کرتے ہیں ویسا ہی محبت کے معاملے میں بھی کرنے لگے ہیں ہر جائز و ناجائز کام اس کی آڑ میں کر تے ہیں۔یہی دیکھ لیجئے کہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لے کر قتل کرنے والے کو بھی ہم بے قصور تصور کرتے ہیں اور اسکی رہائی کی خاطر دوسروں کو پریشان کر کے بھی اپنی غلطی تصور نہیں کر تے ہیں؟ یہ نہیں دیکھتے کہ جس رسولﷺ کی اطاعت اورمحبت کے دعویٰ دار ہیں انہوں نے کبھی قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کا درس نہیں دیا ہے۔قرآن میں ہے کہ جب کوئی فاسق خبر لے کر آئے تو اسکی پوری طرح تحقیق کر لیا کرو مگر ہم تو قرآن کو پوری طرح سمجھ نہیں پائے ہیں صرف سجاوٹ کےلئے گھروں میں ذیادہ تر رکھا پڑا رہتا ہے۔یہ کیسی محبت ہے ہم ایک دوسروں کا گلہ کاٹ کر بھی اپنے آپ کو رسول ﷺ کا سچا پیروکار سمجھتے ہیں کیوںصرف تصویر کا ایک ہی رخ دیکھنے کے عادی ہوتے جارہے ہیں یہ نہیں دیکھتے ہیں کہ دوسرا پہلو کیا دکھا رہا ہے؟خدارا اپنی محبت کو سمجھیں کہیں یہ ہمیں اُس راہ پر نہ لے جائے کہ روز محشر ہمیں خدا اوررسولﷺ کے سامنے شرمسار کر دے ۔اللہ تعالیٰ! ہمیں سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائیں(آمین)
Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 394 Articles with 522675 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More