خیبرپختونخوا میں اسپورٹس کمپلیکسز کی ڈی نوٹیفیکیشن – تنقیدی جائزہ
(Musarrat Ullah Jan, Peshawar)
خیبرپختونخوا اسپورٹس ڈائریکٹریٹ کی حالیہ رپورٹ میں صوبے میں اسپورٹس انفراسٹرکچر کے حوالے سے ایک تشویشناک رجحان سامنے آیا ہے۔ لیلونئی اسپورٹس کمپلیکس، شانگلہ سمیت 2023-24 میں 12 اسپورٹس کمپلیکسز کی ڈی نوٹیفیکیشن نے صوبے میں انتظامی نااہلی، مالی بے ضابطگیوں اور بیوروکریٹک مسائل کو اجاگر کر دیا ہے۔ مزید یہ کہ اس وقت اسپورٹس ڈائریکٹریٹ کے 14 کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، جو ادارے کی اندرونی بدانتظامی اور متنازعہ فیصلوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔
ڈی نوٹیفیکیشن کے بڑے مسائل میں اہم مسئلہ . بیوروکریسی کی نااہلی اور عدم شفافیت ہے ‘ کیونکہ بیورو کریٹ ایک دوسرے کو سپورٹ کرتے ہوئے ایک دوسرے پر رپورٹ میں پردے ڈال دیتے ہیں اس کی حالیہ مثال سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی ہے اسپورٹس ڈائریکٹریٹ نے اپنی ذمہ داری سے بری الذمہ ہونے کی کوشش کرتے ہوئے تمام تر الزام متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز پر ڈال دیا ہے۔ تاہم، یہ وضاحت مزید سوالات کو جنم دیتی ہے:اسپورٹس ڈائریکٹریٹ نے ان ڈی نوٹیفیکیشنز کی مخالفت کیوں نہیں کی؟ اگر زمین پر پہلے ہی تنازعات موجود تھے تو منصوبوں کی منظوری کیوں دی گئی؟ ڈی نوٹیفائی ہونے والی 12 جگہوں کے نام اور تفصیلات کو خفیہ کیوں رکھا گیا؟ یہ صورتحال اس بات کی جانب اشارہ کرتی ہے کہ شاید یہ ادارہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے اور مالی بے ضابطگیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ڈی نوٹیفیکیشن کے اس عمل میں سیاسی و مالی مفادات کی کارفرما ہے ذرائع کے مطابق زیادہ تر ڈی نوٹیفیکیشنز نگران حکومت کے دور میں ہوئیں، جو اکثر غیر شفاف فیصلوں اور کمزور احتساب کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ بٹگرام اسپورٹس کمپلیکس کی مثال اس مسئلے کو مزید واضح کرتی ہے: اس کی تعمیر کے فنڈز پہلے ہی فنانس ڈیپارٹمنٹ سے جاری ہو چکے تھے۔ اس کے باوجود سیکرٹری اسپورٹس کی منظوری کے بغیر منصوبے کو سابق ڈی جی اسپورٹس سے منظور کروایا گیا۔ مقامی ایم پی اے تاج محمد خان نے اس معاملے کو اسمبلی میں اٹھایا اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی اور فنڈز کی ریکوری کا مطالبہ کیا۔ یہ اشارہ ملتا ہے کہ ان ڈی نوٹیفیکیشنز کے پیچھے سیاسی چالیں، مالی مفادات یا کرپشن کارفرما ہو سکتی ہے، نہ کہ اصل میں زمین کے تنازعات۔
ڈی نوٹیفیکیشن کے اس عمل سے خیبرپختونخوا میں کھیلوں کے فروغ پر تباہ کن اثرات پڑے ہیں کیونکہ ایک سال میں 12 اسپورٹس کمپلیکسز کی ڈی نوٹیفیکیشن خیبرپختونخوا میں کھیلوں کے فروغ کے لیے ایک بڑا دھچکہ ہے۔ اس کے اثرات درج ذیل ہیںکیونکہ اس کے باعث کروڑوں روپے کے سرکاری فنڈز ضائع ہو گئے کیونکہ منصوبے یا تو منسوخ ہو گئے یا نئی جگہ پر منتقل کرنے میں اضافی لاگت آئی۔اسی طرح نوجوان کھلاڑیوں کے لیے مواقع محدود ہو گئے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں جہاں پہلے ہی کھیلوں کی سہولیات ناپید ہیں۔اسکے ساتھ ساتھ اسپورٹس ڈائریکٹریٹ پر عوام کا اعتماد مزید کم ہو گیا، کیونکہ یہ ادارہ اپنی پالیسیوں کو مو¿ثر طریقے سے نافذ کرنے میں ناکام رہا ہے۔ جب حیات آباد میں 3D اسکواش کورٹ جیسے منصوبے پہلے ہی ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے بند پڑے ہیں، تو پورے اسپورٹس کمپلیکسز کی ڈی نوٹیفیکیشن سے خیبرپختونخوا کا کھیلوں کا نظام مزید کمزور ہو جائے گا۔
ان حالات میں فوری اصلاحات کی ضرورت ہے اور خیبرپختونخوا حکومت کو ان ڈی نوٹیفیکیشنز کی وجوہات کی فوری تحقیقات کرنی چاہئیں اور درج ذیل اقدامات لینے چاہئیں: تمام ڈی نوٹیفائی شدہ اسپورٹس کمپلیکسز کی تفصیلات عوام کے سامنے لائی جائیں ان منصوبوں کو روکنے کی اصل وجوہات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائیں۔ ذمہ دار بیوروکریٹس اور عہدیداروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ مستقبل میں کھیلوں کے منصوبے سیاسی مداخلت سے پاک اور شفاف انداز میں مکمل کیے جائیں۔ اگر ان مسائل کو حل نہ کیا گیا تو خیبرپختونخوا میں کھیلوں کا زوال مزید تیز ہو جائے گا، نوجوان کھلاڑیوں کے خواب چکنا چور ہوں گے، اور سرکاری فنڈز کا ضیاع معمول بن جائے گا۔ حکومت کو اب بیوروکریسی کے داو¿ پیچ سے باہر نکل کر حقیقی اصلاحات اور شفافیت کی راہ اختیار کرنی ہوگی تاکہ صوبے میں کھیلوں کے فروغ کو یقینی بنایا جا سکے۔
#kikxnow #sports #directorate #kpk #kpsports #pakistan #kpsports #musarratullah #jan #mojo #mojosports
|