کیا تم اسکے محبوب نازل کردہ آئین یعنی قرآن پاک اور اسکی
پاک مخلوق یعنی فرشتوں اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتے۔۔۔؟؟؟اگر ہاں تو
پھر تمہیں بھیک ما نگنے کی ضرورت نہیں ہے۔۔تمہیں کسی کو بھی اللہ کے سوا
کسی کو بھی دکھڑا سنانے کی ضرورت نہیں ہے ۔۔۔اٹھو اور اللہ کے حکم پر لبیک
کہو۔۔۔کیو نکہ اللہ یہ ہی کہتا ہے۔۔۔۔کہ آزادی بھیک میں نہیں ملا کر تی۔۔۔۔خاص
طور پر آزادی اگر ظا لموں کے ہاتھ میں ہے۔۔۔۔تو ان سے چھین لو۔۔۔۔یہ تمہارا
حق ہے۔۔۔یہ تمہارے اللہ کا حکم ہے۔۔۔۔اور اگر اللہ کو مانتے ہو تو۔۔۔پھر در
در کی ٹھو کریں کھا کربھی آزادی حاصل نہیں کی جا سکتی۔۔۔۔اور پھر نوبت یہاں
تک بھی آ سکتی ہے۔۔۔۔کہاللہ تمہارا اس دنیاں سے نام و نشان ہی مٹا دے۔۔۔۔اور
تمہاری جگہ تم سے بہتر لوگ لے آۓ۔۔۔۔
ہم بر سوں سے آزادی کی بھیک مانگ رہے ہیں...اور یہ ایک کڑوا سچ ہے۔۔۔کہ
آزادی بھیک میں نہیں ملا کرتی ۔۔۔بلکہ آزادی تو انسان کا ایک ایسا حق ہے۔۔۔۔کہ
اگر کوئ شرافت سے نہ دے۔۔۔۔تو پھر ہمارا فرض بنتا ہے۔۔۔۔کہ اپنی آزادی ظالم
کے ہاتھ سے چھین لی جاۓ اور پھر بس یہاں پر ہی اکتفا نہ کیا جاۓ۔۔۔بلکہ اس
ظالم طبقے کو جو معصوم لوگوں کو قید میں رکھ کر ظلم کر نے کی خواہش رکھتا
ہو۔۔۔اسے عبرت کا نشان بنانا بھی ہمارا فرض بنتا ہے۔۔۔۔اور اس ظالم طبقے کو
یہ بات باور کروا دینی چا ہیے ۔۔۔۔کہ ہم سر جھکانا تو دور کی بات جھکے ہوۓ
سروں کو بھی اٹھانے کا درس دیتے ہیں۔۔۔۔
اس پیغام کے بعد یا تو ظالم طبقے کو اپنی حدود وقیود سمجھ میں آ جائیں گی
یا پھر مظلوموں اور معصوموں پر ظلم کی حد مقرر کر دی جاۓ گی۔۔۔اور اس حقیقت
سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔۔۔کہ درد انتہا تک پہنچ کر خود ایک پکار ایک
للکار اور ایک آواز کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔۔۔۔اور پھر یہ آواز دنیاں کے
بڑے بڑے ایوانوں اور تنظیموں میں ایک شور بر پا کر دیتی ہے۔۔۔۔اور یہ شور
بلآ خر اس قدر شدت اختیار کر جاتا ہے۔۔۔کہ عرش تک سنائ دینے لگتا ہے۔۔۔۔اور
ایسا ہو نہیں سکتا۔۔۔ کہ عرش والا مظلوموں کی داد رسی نہ کرے۔۔۔۔اسوقت
دنیاں میں حیوان نما انسانوں کی تعداد بڑھ گئ ہے۔۔۔۔اور جس معاشرے میں رتبے
حیوان نما انسانوں کو دے دئیے جائیں ۔۔۔تو کیا پھر اس معاشرے میں امن قائم
ہو سکتا ہے؟؟؟؟ایسا کم سے کم اس دنیاں میں نہیں ہو سکتا ۔۔۔کہ تم زمین میں
کانٹے بیجو اور وہاں پر پھول نکلنا شروع ہو جا ئیں۔۔۔یعنی کہ ذہن کی آزادی
کا نام ہی اصل آزادی ہے ۔۔۔کیونکہ شاہین پہاڑوں پر ر ہتے ہیں مگر انکی
عقابی نظریں پھر بھی اپنی ضرورت یعنی شکار پر ہی جمی رہتی ہیں ۔۔۔کیو نکہ
یہ ہی زندگی کو جینے کا پہلا اور آخری اصول ہے۔۔۔
|