چین کی ماحول دوستی ترقی کا تسلسل

چین کی سبز منتقلی نے حالیہ سالوں میں قابل ذکر پیش رفت دکھائی ہے ، جس کی ایک اہم وجہ ملک کے پرجوش "دوہرے کاربن" اہداف ہیں۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ ملک کی جانب سے گرین انرجی، پائیدار انفراسٹرکچر اور کم کاربن طرز زندگی جیسے اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع دیکھنے میں آئے ہیں۔

ملک کی یہ ایک اہم کامیابی ہے کہ 2024 تک ، پریفیکچر کی سطح پر یا اس سے اوپر کے شہروں میں اچھے ہوا کے معیار والے دنوں کا تناسب 87.2 فیصد تک پہنچ گیا ہے ۔ اگرچہ بہتری کے اشاریے بالکل واضح ہے ، لیکن اس کے باوجود چینی حکام کی مسلسل کوشش ہے کہ مزید ٹھوس اقدامات سے گرین ترقی کے مقصد کو آگے بڑھایا جائے، جس کے لئے مسلسل کوششوں کی ضرورت ہے۔

جہاں تک پانی کے انتظام کا تعلق ہے تو 2024 تک ملک کے سطحی پانی کا 90.4 فیصد گریڈ 3 کے معیار تک پہنچ چکا ہے یا اس سے تجاوز کر چکا ہے۔اس حوالے سے 85 فیصد کا ہدف طے کیا گیا تھا ،اس سے ماحولیاتی انتظام میں کامیاب کوششوں کی عکاسی ہوتی ہے۔یہ بات بھی خوش آئند ہے کہ چین بھر میں 2024 میں جنگلات کی کوریج کی شرح طے کردہ ہدف سے بڑھتے ہوئے 25 فیصد تک پہنچ گئی، جس سے ماحولیاتی بحالی اور کاربن اخراج میں نمایاں پیش رفت ظاہر ہوتی ہے۔

سنکیانگ ویغور خوداختیار علاقے میں صاف توانائی کی ترقی میں پیش رفت اس شعبے میں چین کی شاندار کامیابیوں کی عمدہ مثال ہے۔ملک کی نیشنل انرجی ایڈمنسٹریشن کے اعداد و شمار کے مطابق نومبر کے آخر تک ملک میں ہوا سے بجلی پیدا کرنے کی مجموعی صلاحیت 490 ملین کلو واٹ تک پہنچ گئی جو سال بہ سال 19.2 فیصد بڑھ رہی ہے ، جبکہ شمسی توانائی کی حامل صلاحیت 46.7 فیصد اضافے کے ساتھ تقریباً 820 ملین کلو واٹ تک پہنچ گئی ہے۔چین کے لیے یہ امر باعث اطمینان ہے کہ سنہ 2013 سے اب تک ملک میں ہوا سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت میں چھ گنا اور شمسی توانائی کی صلاحیت میں 180 گنا اضافہ ہوا ہے۔

اسی طرح، صوبہ یون نان نے بھی گرین ٹرانسمیشن میں نمایاں پیش رفت دکھائی ہے، جس کی نصب شدہ بجلی کی صلاحیت کا 90 فیصد سے زیادہ اب پن بجلی، شمسی اور ہوا جیسے صاف توانائی کے ذرائع سے آتا ہے. 2007 کے بعد سے صوبائی دارالحکومت کھون مینگ میں انتہائی آلودہ کہلائی جانے والی ڈیانچی جھیل کے اطراف میں پودوں اور پرندوں کی اقسام بالترتیب 303 اور 175 تک پہنچ چکی ہیں جبکہ جھیل میں مچھلیوں کی اقسام کی تعداد بڑھ کر 26 ہو گئی ہے۔

چین کی جانب سے سرسبز ترقی کی کوششوں کو مزید تقویت دیتے ہوئے گرین فنانس کے پیمانے میں بھی تیزی آ رہی ہے۔ 2023 میں ، زرعی ترقیاتی بینک آف چائنا ، جو ملک کا دیہی پالیسی بینک ہے ، نے دیہی علاقوں میں ماحولیاتی استحکام کی حمایت کرتے ہوئے قابل تجدید توانائی اور پائیدار زراعت سمیت سبز منصوبوں کے لئے اپنی فنڈنگ میں اضافہ کیا۔اسی طرح ملک میں ہائیڈروجن توانائی کی ترقی نے بھی اہم پیش رفت کی ہے۔ 2024 میں ، ہائیڈروجن کے شعبے کی حمایت کے لئے نئی پالیسیاں متعارف کروائی گئیں ، جس سے چین کی کم کاربن والی معیشت میں منتقلی کے ہدف کو نمایاں طور پر آگے بڑھایا گیا ہے۔

اگر رواں سال 2025کے منصوبوں کو دیکھا جائے تو چین کی جانب سے یہ عزم ظاہر کیا گیا ہے کہ موئثر پالیسی سازی کے تناظر میں سبز منتقلی ترقی کے امکانات اور کاروباری مواقع پیش کیے جائیں گے ، ملک کاربن کے اخراج کو کم کرنے اور توانائی کی کارکردگی کو بہتر بنانے پر اپنی توجہ مرکوز رکھے گا اور توانائی کی بچت کرنے والی ٹیکنالوجیز کو اپنانے کے لئے سخت قواعد و ضوابط اور ترغیبات اس کوشش میں مرکزی کردار ادا کریں گی۔

ویسے بھی چین کی ماحول دوست اقتصادی ترقی کی جستجو میں "دوہرے کاربن" اہداف ایک نمایاں ترجیح ہیں ، جس میں 2030 سے پہلے کاربن اخراج میں کمی کو عروج پر لانے اور 2060 تک کاربن نیوٹرل حاصل کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ان اہداف کے حصول میں یہ کوشش کی جا رہی ہے کہ 2025 ء میں الیکٹرک گاڑیوں کو اپنانے میں مزید اضافہ کیا جائے ، جسے توسیع شدہ بنیادی ڈھانچے اور حکومتی پالیسیوں کی حمایت حاصل ہے ۔

ماحول دوست صنعتی پارکس اور شہری ترقی میں کاربن فٹ پرنٹ میں کمی مستقبل کے منصوبوں کا مرکز ہوگی، اس کے ساتھ ساتھ تعمیرات اور بنیادی ڈھانچے میں سبز ٹیکنالوجی کو فروغ دیا جائے گا۔ایک جانب کاربن میں کمی اور ماحول دوست توانائی کی کارکردگی کے لئے چین کا مستحکم عزم ، ملک کی سبز منتقلی کی حکمت عملی کو نئی شکل دے رہا ہے، وہاں دوسری جانب چین دیگر ممالک کے ساتھ بھی اپنی کامیاب حکمت عملیوں کا اشتراک کر رہا ہے۔اس ضمن میں حالیہ برسوں میں ملک نے ماحولیاتی تحفظ اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے 120 سے زیادہ ترقی پذیر ممالک کے 3 ہزار سے زیادہ عہدیداروں اور تکنیکی عملے کو تربیت دی ہے ، جو جنوب جنوب تعاون میں ایک رول ماڈل بن چکا ہے اور تحفظ ماحول میں چین کے گلوبل قائدانہ کردار کا عملی مظہر ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1423 Articles with 719002 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More