خواتین کے حقوق کا تاریخی بیجنگ اعلامیہ

یہ ایک حقیقت ہے کہ خواتین کے خلاف تشدد، امتیازی سلوک اور معاشی عدم مساوات جیسی صدیوں پرانی ہولناکیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور معاشی اعتبار سے تنخواہوں میں صنفی فرق اب بھی قدرے نمایاں ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق عالمی سطح پر ہر تین میں سے ایک خاتون تشدد کا نشانہ بنتی ہے، مصنوعی ذہانت سمیت نئی ٹیکنالوجیز ایسے حالات پیدا کر رہی ہیں جن سے تشدد اور بدسلوکی کے نئے پلیٹ فارمز بھی ابھر رہے ہیں،ایسے میں خواتین کے خلاف نفرت انگیز جرائم اور آن لائن انتقام جیسی کارروائیوں کا سدباب بھی ضروری ہے۔

انہی مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے ابھی حال ہی میں اقوام متحدہ کی جانب سے کہا گیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ دنیا صنفی مساوات میں پیش رفت کو تیز کرے اور تاریخی بیجنگ اعلامیہ اور پلیٹ فارم فار ایکشن کے وعدے کو پورا کرے ۔اقوام متحدہ کی جانب سے یہ بھی ہمیشہ واضح کیا گیا ہے کہ خواتین اور لڑکیوں کے لئے مساوات ایک انسانی حق، انصاف کا معاملہ اور پائیدار ترقی اور دیرپا امن کی بنیاد ہے۔

ویسے بھی آج کے دور میں پائیدار معاشی سماجی ترقی کے لیے لازم ہے کہ خواتین کے مساوی حقوق کو یقینی بنایا جائے ۔ تمام ممالک کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ تعلیم میں سرمایہ کاری، خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد سے نمٹنے، خواتین کی تنظیموں کی حمایت، ٹیکنالوجی میں خواتین کی قیادت کی حوصلہ افزائی اور سیاست سے لے کر قیام امن تک ان کی مکمل شرکت کی ضمانت سمیت تحفظ حقوق نسواں سے متعلق اپنے وعدوں کو پورا کریں۔

اقوام متحدہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ خواتین کے حقوق کے حوالے سے اس نازک دور میں ہمیں بیجنگ اعلامیے کے گرد جمع ہونا چاہیے، پلیٹ فارم فار ایکشن سے دوبارہ وابستہ ہونا چاہیے اور دنیا بھر میں ہر عورت اور لڑکی کے لیے حقوق، مساوات اور بااختیار بنانے کے وعدے کو حقیقت کا روپ دینا چاہیے۔

اقوام متحدہ کے لیے یہ امر تشویش ناک ہے کہ دنیا کے اکثر خطوں میں غیر فعالیت اور فرسودہ پالیسیاں خواتین کے حقوق کے حوالے سے سخت محنت سے حاصل کردہ کامیابیوں کو پیچھے دھکیلنے کا خطرہ پیدا کر رہی ہیں اور 30 سال قبل بیجنگ اعلامیے کی منظوری کے بعد سے نظام کی رکاوٹیں مساوات کی راہ میں رکاوٹیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔اس پیچیدہ صورتحال میں متنبہ کیا گیا ہے کہ ترقی کی موجودہ رفتار کو دیکھتے ہوئے تمام خواتین کو غربت سے نکالنے میں 137 سال اور کم عمری کی شادی کو ختم کرنے میں 68 سال لگیں گے۔

یہی وجہ ہے کہ بیجنگ اعلامیے کے وعدے پر مکمل عمل درآمد اور ایک ایسی دنیا کی تشکیل کے لیے کوششیں لازم ہیں جو مشترکہ اہداف کو حاصل کرے اور تمام خواتین اور لڑکیوں کے لیے مساوات کا احساس ممکن ہو سکے۔اس ضمن میں بیجنگ اعلامیے کو ایک فیصلہ کن موڑ کے طور پر لیا جائے اور اس پر موثر عمل درآمد سے اس موقع سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جائے تو کچھ بعید نہیں کہ صنفی مساوات کا حصول جلد ممکن ہو سکتا ہے۔

دوسری جانب کچھ مثبت پہلو بھی ہیں مثلاً ،صنفی بنیاد پر تشدد کے خلاف آگاہی اور اقدامات میں بہتری آ رہی ہے، اقتدار اور فیصلہ سازی کے عہدوں پر خواتین کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہوا ہے، یہ بات بھی کچھ حد تک حوصلہ افزا ضرور ہے کہ خواتین کے حقوق کو آگے بڑھانے میں پیش رفت ہو رہی ہے لیکن نہ تو رفتار تیز ہے اور نہ ہی یہ کافی دور رس ہے۔

انتہائی تشویش ناک پہلو کو بھی مدنظر رکھنا لازم ہے کہ خواتین دنیا بھر میں متعدد بحرانوں اور تنازعات کا خمیازہ بھگت رہی ہیں، خواتین کے ساتھ بدسلوکی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ایسے میں ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنے، غربت کے خاتمے کے لیے سرمایہ کاری اور خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کے چکر کو توڑنے کے لیے قوانین کو مضبوط بنانے سمیت دیگر اقدامات انتہائی اہم ہیں ، تاکہ تحفظ حقوق نسواں سے پائیدار معاشی سماجی ترقی کی ضمانت دی جا سکے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1552 Articles with 830349 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More