بزرگوں کی معیشت کا بہترین ماڈل

حالیہ برسوں میں چین کی "سلور اکانومی" نے عمر بڑھنے کے روایتی تصورات کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے۔ آج ، چین میں یہ 4 ٹریلین ڈالر کا معاشی انقلاب صرف ریٹائرمنٹ ہومز یا سیڑھیوں کے لیے لفٹس تک محدود نہیں، بلکہ ایک ثقافتی تبدیلی کی علامت ہے، جہاں بزرگ صرف خرچ کرنے والے نہیں بلکہ نئے معاشی مارکیٹس تخلیق کر رہے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ چینی حکام کی جانب سے اس بات پر زور دیا گیا کہ بزرگوں کی ضروریات اب بنیادی سہولیات سے آگے بڑھ کر ذاتی ترقی اور معیارِ زندگی کے تقاضوں تک پہنچ گئی ہیں۔

چین میں 60 سال سے زائد عمر کے 310 ملین اور 65 سال سے زائد کے 220 ملین افراد ہیں، جو کل آبادی کا بالترتیب 22 فیصد اور 15.6 فیصد ہیں۔ 2035 تک چین کی سلور اکانومی کا سائز 30 ٹریلین یوآن (4 ٹریلین ڈالر) تک پہنچ سکتا ہے۔ اسی باعث بزرگوں کی ضروریات میں صحت، تفریح، اور سیاحت جیسے شعبے شامل کیے جا رہے ہیں، جس سے نئے کاروباری مواقع بھی پیدا ہو رہے ہیں۔

چینی حکام کو اس بات کا بھی بخوبی احساس ہے کہ سلور اکانومی کو فروغ دینے کے لیے سرکاری اقدامات اور مارکیٹ کی صلاحیتوں کا ہم آہنگ استعمال ضروری ہے، جن میں ٹیکس مراعات اور معیاری نرسنگ ہومز کی تعمیر جیسے امور شامل ہیں۔ تاحال، چین میں 90 فیصد بزرگ گھریلو دیکھ بھال پر انحصار کرتے ہیں، جبکہ صرف 3 فیصد اداروں کا رخ کرتے ہیں۔ اس صورتحال کو بدلنے کے لیے کمیونٹی بیسڈ سروسز جیسے کھانا پہنچانے، صفائی، اور طبی امداد کی سہولیات کو بہتر بنانے کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

چین کو اس لحاظ سے بھی داد دینا ہو گی کہ سماج میں ٹیکنالوجی اور بڑھتی ہوئی تکنیکی جہتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے بزرگوں کی دیکھ بھال کے لیے روبوٹس اور مصنوعی ذہانت کے استعمال پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ نرسنگ، بحالی، اور دیکھ بھال کے لیے بنائے گئے روبوٹس تیزی مقبول ہو رہے ہیں ۔ اسمارٹ ہیلتھ بریسلیٹس اور اے آئی وائس اسسٹنٹس کی مثالیں بھی موجود ہیں جو تنہا رہنے والے بزرگوں کی نگرانی اور ان سے بات چیت کر سکتے ہیں۔

جہاں تک بزرگوں کی تفریح سے جڑے موضوعات کا تعلق ہے تو سلور ٹورازم چین کی تیزی سے پھلتی ہوئی صنعت بن چکی ہے۔ چائنا ریلوے نے 2027 تک 100 سے زائد خصوصی ٹرین روٹس اور 160 ایلڈرلی کیئر ٹرینوں کا اعلان کیا ہے۔ گزشتہ سال، 55 سال سے زائد عمر کے سیاحوں کی بکنگ میں 70 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جبکہ بزرگ ہفتے کے دنوں میں سیاحت کا 64 فیصد حصہ ہیں۔

یہ بات بھی مدنظر رکھی جائے کہ عمر رسیدہ افراد کو لباس، خوراک، رہائش، نقل و حمل اور صحت کی دیکھ بھال کے ساتھ ساتھ تفریح، اور دیگر ضروریات زندگی بھی درکار ہوتی ہیں. انہی عوامل کی روشنی میں اندازوں کے مطابق 2050 تک سلور اکانومی 100 ملین نوکریاں پیدا کرے گی جبکہ اس وقت بھی بزرگوں کے لیے فٹنس اور تعلیمی کھلونوں کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ ای کامرس پلیٹ فارمز پر بزرگوں کے کھلونوں کی تلاش میں 121 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

حقائق کے تناظر میں کہا جا سکتا ہے کہ چین کا معمر افراد کا معاشرہ صرف چیلنج نہیں، بلکہ ایک موقع ہے۔ حکومت، مارکیٹ، اور ٹیکنالوجی کے اشتراک سے بزرگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ معیشت کو نئی بلندیوں تک لے جانا ممکن ہے۔چین میں بزرگوں کی فلاح و بہبود کو احسن انداز سے آگے بڑھانا اور انہیں معاشرے میں بہتر طور پر ضم کرنا ، یہ چین میں صرف بزرگوں کی نہیں، پورے معاشرے کی ترقی کی کہانی ہے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1433 Articles with 726396 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More