عثمانی سلطنت اور صفوی سلطنت کا ایک موازنہ

کیا آپ جانتے ہیں کہ عثمانی سلطنت اور صفوی سلطنت، دو عظیم سلطنتیں، ایک ہی زمانے میں موجود تھیں اور دونوں کی سیاست، ثقافت اور تاریخ نے عالمی تاریخ پر گہرے اثرات چھوڑے؟

عثمانی اور صفوی سلطنتیں 16ویں اور 17ویں صدی میں عالمی طاقتوں کے طور پر ابھریں۔ ان دونوں سلطنتوں نے نہ صرف اپنے اپنے علاقوں میں حکمرانی کی بلکہ انہوں نے ایک دوسرے کے ساتھ طاقت کی جنگیں لڑیں، اور ان کی ثقافتوں، سیاست اور معیشت میں بھی نمایاں فرق تھا۔ تو، آئیے ایک تفصیل سے موازنہ کرتے ہیں کہ دونوں سلطنتیں کس طرح مختلف تھیں اور کہاں یکساں۔

( 1 ) . جغرافیائی حدود:

- *عثمانی سلطنت:* عثمانی سلطنت، جو 1299 میں عثمان اول کے زیر قیادت قائم ہوئی، تین براعظموں تک پھیلی ہوئی تھی: یورپ، ایشیا اور افریقہ۔ اس کی سرحدیں مشرق میں ایران، مغرب میں یورپ، شمال میں روس اور جنوب میں افریقہ تک پہنچتی تھیں۔

*صفوی سلطنت:* صفوی سلطنت کی بنیاد 1501 میں شاہ اسماعیل اول نے رکھی تھی۔ یہ سلطنت زیادہ تر ایران میں پھیلی ہوئی تھی اور اس کے ساتھ ساتھ کچھ علاقے موجودہ عراق، آذربائیجان اور افغانستان میں بھی شامل تھے۔

*موازنہ:* عثمانی سلطنت نے بڑے علاقے پر حکمرانی کی، جبکہ صفوی سلطنت کا اثر زیادہ تر ایران اور اس کے ارد گرد کے علاقوں تک محدود رہا۔

( 2 ) حکومتی ڈھانچہ:

*عثمانی سلطنت:* عثمانی سلطنت میں ایک مضبوط مرکزی حکومتی نظام تھا جس کا مرکز استنبول (موجودہ ترکی) تھا۔ عثمانی سلطان خود کو "خلیفہ" سمجھتے تھے، اور ان کا حکم قانون کے طور پر عمل درآمد ہوتا تھا۔ سلطنت کی حکمرانی ایک مضبوط اور پیچیدہ بیوروکریسی کے ذریعے کی جاتی تھی، جس میں "ویزر" اور "پاشا" اہم عہدے تھے۔

- *صفوی سلطنت:* صفوی سلطنت میں بھی مرکزی حکمرانی تھی، لیکن یہاں شاہ کا کردار زیادہ اہم تھا۔ صفوی حکمران خود کو "شاہ" کہلاتے تھے اور سلطنت کے تمام امور کی نگرانی کرتے تھے۔ صفوی سلطنت میں مملکت کے معاملات میں مذہب کا بھی بڑا دخل تھا، کیونکہ صفوی حکمرانوں نے شیعہ اسلام کو سرکاری مذہب قرار دیا تھا۔

*موازنہ:* عثمانی سلطنت میں حکمرانی زیادہ مرکزی اور بیوروکریسی پر مبنی تھی، جبکہ صفوی سلطنت میں شاہ کی مرکزی حیثیت اور مذہب کا کردار اہم تھا۔

( 3 ) فوجی طاقت:


- *عثمانی سلطنت:* عثمانیوں کی فوج میں *یینی چری* نامی ایک خاص فوجی دستہ شامل تھا، جو مکمل طور پر سلطان کے زیر نگرانی ہوتا تھا اور وہ خاص طور پر جدید فوجی حکمت عملی اور تربیت میں ماہر تھے۔ ان کا جوہر ایک فتوحات کے دور میں تھا اور عثمانیوں نے اپنے جنگی راستوں سے یورپ، افریقہ اور ایشیا کے کئی حصوں کو فتح کیا۔
*صفوی سلطنت:* صفویوں کی فوج میں صفویوں نے شیعہ اسلام کی حمایت حاصل کرنے کے لیے مخصوص فوجی دستوں کا قیام کیا، جن میں *قزلباش* (جو سرخ ٹوپیاں پہنتے تھے) شامل تھے۔ قزلباش ان کے مرکزی جنگجو تھے اور یہ سلطنت کے فتوحات میں اہم کردار ادا کرتے تھے۔

*موازنہ:* عثمانی سلطنت کی فوج میں زیادہ تربیت یافتہ اور منظم فوج تھی، جبکہ صفویوں کا فوجی نظام مذہب پر مبنی تھا اور وہ زیادہ تر قزلباشوں پر انحصار کرتے تھے۔

( 4 ) مذہب:*

- *عثمانی سلطنت:* عثمانی سلطنت نے سنّی اسلام کو سرکاری مذہب کے طور پر تسلیم کیا تھا اور خود کو مسلمان دنیا کے خلیفہ کے طور پر پیش کیا تھا۔ ان کا مذہب ایک اتحاد کی علامت تھا اور عثمانی خلافت نے اس وقت دنیا بھر میں مسلمانوں کے حقوق کی محافظت کی۔

- *صفوی سلطنت:* صفویوں نے شیعہ اسلام کو اپنے سلطنت کا سرکاری مذہب قرار دیا۔ یہ اقدام ایک مضبوط مذہبی بنیاد پر تھا اور اس کے ذریعے صفویوں نے ایران کے لوگوں کو ایک قومی شناخت فراہم کی۔ صفویوں کی یہ پالیسی بعد میں دنیا بھر میں شیعہ مسلمانوں کے لیے ایک اہم پہچان بن گئی۔

*موازنہ:* عثمانی سلطنت نے سنّی اسلام کی حمایت کی، جبکہ صفوی سلطنت نے شیعہ اسلام کو اپنا سرکاری مذہب بنایا، جو کہ ان کے سیاسی مقاصد کے مطابق تھا۔

( 5 ) ثقافت اور فنون:

*عثمانی سلطنت:* عثمانیوں نے ثقافتی ترقی کی ایک بلند سطح حاصل کی تھی، جس میں فنون، ادب، آرکیٹیکچر، اور سائنس شامل تھے۔ ان کی فنون میں مشہور عمارات جیسے *آیا صوفیہ* اور *سلطان احمد مسجد* (نیلی مسجد) ہیں، جو آج بھی دنیا بھر میں سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔

- *صفوی سلطنت:* صفویوں نے ایران میں ثقافتی اور فنون کے شعبوں میں نمایاں ترقی کی۔ ان کی سب سے بڑی کامیابی *ایران میں اسطانبول جیسی فنی عمارات* اور اسلامی دنیا کی بہترین *کاشی* تھی۔ صفوی فن تعمیر نے ایران کی تاریخ میں ایک نئے دور کا آغاز کیا اور اس کے نتیجے میں *شیراز* اور *اصفہان* جیسی خوبصورت شہروں میں ترقی ہوئی۔

*موازنہ:* دونوں سلطنتوں نے فنون اور ثقافت میں ترقی کی، لیکن عثمانی سلطنت نے زیادہ عالمی شہرت حاصل کی، جبکہ صفوی سلطنت نے ایران میں ایک نئی ثقافتی اور فنون کی روشنی پیدا کی۔

( 6 ) زوال :

- *عثمانی سلطنت:* عثمانی سلطنت کا زوال 17ویں صدی کے آخر میں شروع ہوا اور 20ویں صدی میں پہلی جنگ عظیم کے دوران مکمل طور پر ختم ہوگیا۔ اقتصادی مشکلات، داخلی فساد اور یورپی طاقتوں کے ساتھ بڑھتی ہوئی دشمنی نے اس سلطنت کو کمزور کر دیا۔

- *صفوی سلطنت:* صفوی سلطنت کا زوال 18ویں صدی کے شروع میں ہوا۔ صفوی سلطنت کے زوال کی وجہ داخلی انتشار، صفویوں کی کمزوری، اور افغانستان اور ازبکستان جیسے پڑوسیوں کی طرف سے حملے تھے۔

*موازنہ:* دونوں سلطنتوں کا زوال داخلی فساد اور بیرونی حملوں کی وجہ سے ہوا، لیکن عثمانی سلطنت کا زوال طویل عرصے تک جاری رہا، جبکہ صفوی سلطنت تیز رفتار زوال کا شکار ہوئی۔

*نتیجہ:*
عثمانی سلطنت اور صفوی سلطنت نے اپنے اپنے دور میں بڑی طاقتوں کے طور پر عالمی تاریخ میں اپنا مقام حاصل کیا۔ اگرچہ دونوں سلطنتیں مختلف جغرافیائی علاقوں میں موجود تھیں اور ان کی ثقافتیں مختلف تھیں، لیکن دونوں نے اپنے اپنے علاقوں میں تہذیب، فنون، سیاست اور مذہب پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ ان دونوں سلطنتوں کی تاریخ آج بھی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ حکمرانی کا فن، ثقافت کی اہمیت، اور مذہبی شناخت کیسے دنیا کے منظرنامے کو بدل سکتے ہیں۔

 

انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ: 452 Articles with 255003 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.