بھارت ہمیشہ سے بلوچستان میں علیحدگی پسند،عسکریت پسند
تنظیموں کو مالی اور اسلحے کی مدد فراہم کرتا رہا ہے۔کلبھوشن یادیوکی
گرفتاری اور اس کے اعتراف اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت بلوچستان میں دہشت
گردی کے ذریعے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہا ہے۔بھارت کی عالمی
دہشت گردی صرف بلوچستان،پاکستان تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ وہ پورے خطے کو
نشانہ بنا رہا ہے۔عالمی شواہد اور اعداد وشمار واضح کرتے ہیں کہ بھارت
عالمی سطح پر دہشت گردی کا پورا نیٹ چلا رہا ہے۔ایک طرف وہ مقبوضہ کشمیر
میں ریاستی دہشت گردی کا مرتکب ہورہا ہے تو دوسری طرف اس نے خود اپنے ملک
کے اندر اقلیتوں کا جینا دوبھر کردیا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ بھوٹان،سری لنکا
چین اور پاکستان میں بھارتی دراندازی خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔عالمی سطح پر
بھارتی دہشت گردی،ٹارگٹ کلنگ،ماورائے عدالت قتل اور دوست ممالک کے ساتھ
دھوکہ دہی کے بے شمار واقعات عالمی میڈیا کی زینت بن چکے ہیں۔قطر کے ساتھ
دیرینہ تجارتی تعلقات رکھنے والا بھارت اپنے دوست ملک قطر کے عسکری راز
چراکر اسرائیل کو دے رہا تھا جس کی اطلاع ملنے پر 30اگست 2022کو قطری
سیکورٹی اداروں نے لاجسٹک سپلائی کمپنی میں انڈر کور کام کرنے والے آٹھ
بھارتی نیول آفیسرز کو گرفتار کیا اور پھر جرم ثابت ہونے پر انہیں سزا ئے
موت دی گئی۔یاد رہے کہ یہ وہی قطر ہے جہاں ہزاروں بھارتی خاندان رہائش پذیر
اور برسرروزگار ہیں۔کینیڈاجیسے ملٹی نیشنل ملک میں گھس کر سکھ رہنما ہردیپ
سنگھ نجر کا قتل بھی بھارتی ریاستی دہشت گردی کی ایک حالیہ مثال ہے۔حماس
اسرائیل جنگ میں انسان دشمنی،اسلام دشمنی اور پاکستان دشمنی کی بنیاد پر
اسرائیل کا ساتھ دینے اور مظلوم فلسطینیوں پر وحشیانہ بمباری پر خوشی کا
اظہار کرنے پر بھارت پوری دنیا کی باشعور اور انسان دوست معاشروں کا اعتماد
کھو چکا ہے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے پاکستان میں دہشت گردی اور ٹارگٹ
کلنگ کے حوالے سے بھارت کا گھناؤنا کردار بے نقاب کیا تھا۔واشنگٹن پوسٹ کی
رپورٹ کے مطابق بھارت پاکستان میں دہشت گردکاروائیوں کے ذریعے ٹارگٹ کلنگ
میں ملوث ہے۔بھارتی ایجنسی”راء“ نے اجرتی قاتلوں اور افغان ہتھیاروں کے
ذریعے پاکستان میں کم ازکم چھ افراد کی ٹارگٹ کلنگ کی۔رپورٹ کے مطابق اپریل
2024ء میں دو نقاب پوشوں نے لاہور میں عامرتانبا نامی شخص کو گولیوں کا
نشانہ بنایا اور فرار ہوگئے۔یہ واقعہ بھی بھارتی خفیہ قتل مہم کا تسلسل
ہے۔بھارتی ایجنسی ”راء“نے پاکستان میں کئی افراد کو نشانہ بنایا،شواہد سے
یہ واضح ہوتا ہے کہ پاکستانی افراد کے قتل میں بھارت براہ راست ملوث
ہے۔امریکی اخبار کے مطابق 2014ء میں بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دول
نے کہا تھا کہ پاکستان پر حملہ کرنا غیر حقیقی ہے لیکن ہم اپنے مقاصد کے
حصول کے لیے خفیہ ذرائع استعمال کرسکتے ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ
2021ء کے بعد بھارت کی انٹیلی جنس”راء“نے پاکستان میں متعدد افراد کو قتل
کرنے کے لیے ایک خفیہ مہم چلائی جس میں کئی پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنایا
گیا۔پاکستان کی سلامتی کو کسی بھی طریقے سے نقصان پہنچانے کا بھارتی ایجنڈا
تو قیام پاکستان کے وقت ہی طے پاگیا تھا جس پر عمل کرنے میں بھارت کی کسی
بھی حکومت نے کبھی کوئی کسر نہیں چھوڑی۔اس ایجنڈے کے تحت ہی پاکستان پر تین
باقاعدہ جنگیں مسلط کی گئیں۔1971ء کی جنگ میں بھارتی پرور دہ دہشت گرد اور
عسکری تنظیم مکتی باہنی کی معاونت سے پاکستان کو دولخت کیا گیا جس کے بعد
بھارت باقی ماندہ پاکستان کی سلامتی کے بھی درپے ہوگیا۔اس نے آبی دہشت گردی
کے ذریعے پاکستان کو کبھی سیلاب میں ڈبونے اور کبھی بھوکا پیاسامارنے کی
سازشیں کیں اور پھرباقاعدہ دہشت گردی کے ذریعے پاکستان کو ٹارگٹ کرنا شروع
کردیا گیا۔بھارت نے کابل کی کٹھ پتلی کرزئی حکومت کی معاونت سے افغان
سرزمین کو اپنے دہشت گردوں کی تربیت اور انہیں افغان سرحد سے پاکستان میں
داخل کرنے کے لیے استعمال کرنے کا سلسلہ شروع کیا۔یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے جس
میں افغانستان کی موجودہ عبوری حکومت بھی اس کی شریک کار بن چکی ہے۔اس کے
نتیجے میں پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ پاکستانی خفیہ
ادارے دہشت گردی کی ان وارداتوں میں بھارت اور افغان حکومت کے ملوث ہونے کے
ٹھوس شواہد اکٹھے کرکے اقوام متحدہ سیکریڑیٹ،امریکی دفتر خارجہ اور دوسرے
عالمی اور علاقائی فورمز کو فراہم کرچکے ہیں۔کچھ عرصہ قبل بھارت کے فوجی
سربراہ نے ناعاقبت اندیش بیان دیتے ہوئے کہا کہ ”پاکستان دہشت گردی کا مرکز
ہے اور بھارت کے زیر قبضہ جموں کشمیر میں جو خون ریزی ہورہی ہے وہ پاکستان
کے ایماء پر ہورہی ہے“بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اس سے بھی چند قدم
آگے بڑھ کر کہا کہ ”پاکستان بھارت کو غیر مستحکم کرنے میں مستقل لگا ہوا
ہے۔“ان جاہلانہ،اشتعال انگیز اور حقیقت سے عاری بیانات کا آئی ایس پی آر
اور وزارت خارجہ پاکستان نے دندان شکن جواب دیا۔آئی ایس پی آر نے ان بے
بنیاد الزامات کو سختی سے رد کرتے ہوئے بجاطور پر کہاہے کہ ”پاکستان میں
بھارت کی من گھڑت دہشت گردی کے انفراسٹرکچر کی موجودگی کا سختی سے نوٹس
لیتے ہوئے بھارت کی فوجی قیادت کو خود فریبی میں مبتلا ہونے کے بجائے زمینی
حقائق کو تسلیم کرنا چاہیے۔“اس طرح کی من گھڑت کہانیاں بھارت کے سیاست دان
اور فوجی قیادت کی گھٹی میں ماضی سے لے کر آج تک شامل رہی ہیں جس کے نتیجے
انہیں ہمیشہ منہ کی کھانا پڑی ہے۔صوبہ بلوچستان قیام پاکستان کے ساتھ ہی
کئی طرح کی بیرونی سازشوں کا شکار ہوگیا۔سانحہ مشرقی پاکستان کے بعد ازلی
دشمن بھارت نے اس صوبے کو خاص طور پر نشانہ بنایا،پہلے آزاد بلوچستان کی
چنگاری سلگائی پھر اس کو ہوا دی گئی۔بلوچستان میں دہشت گرد تنظیموں کو مکمل
بھارتی مدد حاصل ہونے کی وجہ سے گذشتہ برس دہشت گردحملوں کی تعداد میں
اضافہ ہوا ہے۔رواں سال جنوری میں تربت میں ایک مسافر بس پر حملہ پھر قلات
کے علاقے منگچر کے مقام پر سیکورٹی فورسز پر حملہ جس میں ۱ٹھارہ جوانوں نے
جام شہادت نوش کیا، اس میں حملے میں 23خوارج جہنم رسید ہوئے۔اس کے علاوہ
گذشتہ روز تربت،جامع مسجد ملک آباد میں نماز تراویح پڑھاتے ہوئے جمیعت
علمائے اسلام کیچ کے رہنمااور معروف عالم دین مفتی شاہ میر بزنجو کی شہادت
ایک المناک واقعہ ہے۔ کالعدم تنظیمیں بھارتی مدد سے مسلسل نہتے بے گناہ
بلوچوں کا قتل عام کررہی ہیں جو بلوچ نسل کشی کی ایک بدترین مثال ہے۔واضح
رہے کہ ملک دشمن اور ان کے سہولت کار دہشت گردوں کے جرائم پر پردہ ڈالنے کے
لیے ریاستی اداروں کے خلاف بے بنیاد پراپیگنڈا کرتے ہیں۔
|